• صارفین کی تعداد :
  • 4907
  • 8/19/2013
  • تاريخ :

ٹيپو سلطان برصغير کا ايک تاريخي شير

ٹیپو سلطان برصغیر کا ایک تاریخی شیر

ٹيپو سلطان برصغير کا اوّلين مجاہد آزادي (حصّہ اوّل)

ٹيپوسلطان 1750 ميں بنگلور کے قريب ايک قصبے ديوان ہلي ميں پيدا ہوا اور پيدائش کے ساتھ ہي اپنے والدين کے ليے خوش قسمت ثابت ہوا- ٹيپوسلطان کا نام جنوبي ہندوستان کے ايک مشہور بزرگ حضرت ٹيپو مستان کے نام پر رکھا گيا تھا، ٹيپوسلطان کے آباۆ اجداد کا تعلق مکہ معظمہ کے ايک معزز قبيلے قريش سے تھا جو کہ ٹيپوسلطان کي پيدائش سے اندازاً ايک صدي قبل ہجرت کرکے ہندوستان ميں براستہ پنجاب، دہلي اور آخر ميں جنوبي ہند ميں گلبرگہ آ کر آباد ہوگيا تھا-

ٹيپوسلطان کے والد نواب حيدر علي بے پناہ خداداد صلاحيتوں کے حامل شخص تھے جو ذاتي لياقت کے بے مثال جواں مردي اور ماہرانہ حکمت عملي کے سبب ايک ادنيٰ افسر ’’نائيک‘‘ سے ترقي کرتے ہوئے ڈنڈيگل کے گورنر بنے اور بعد ازاں ميسور کي سلطنت کے سلطان بن کر متعدد جنگي معرکوں کے بعد خود مختار بنے اور يوں 1762 ميں باقاعدہ ’’سلطنت خداداد ميسور‘‘ (موجودہ کرناٹک) قائم کي- 20 سال تک بے مثال حکمراني کے بعد نواب حيدر علي 1782 ميں انتقال کرگئے اور يوں حيدر علي کے ہونہار جواں سال اور باہمت فرزند ٹيپوسلطان نے 1783 ميں رياست کا نظم و نسق سنبھالا-

ٹيپوسلطان کو ورثے ميں جنگيں، سازشيں، مسائل، داخلي دباۆ اور انگريزوں کا بے جا جبر و سلوک ملا تھا، جسے اس نے اپني خداداد صلاحيتوں اور اعليٰ حوصلے سے قليل عرصے ميں نمٹاليا، اس نے امور سياست و رياست ميں مختلف النوع تعميري اور مثبت اصلاحات نافذ کيں- صنعتي، تعميراتي، معاشرتي، زرعي، سماجي اور سياسي شعبوں ميں اپني رياست کو خودکفيل بناديا- فوجي انتظام و استحکام پر اس نے بھرپور توجہ دي- فوج کو منظم کيا، نئے فوجي قوانين اور ضابطے رائج کيے، اسلحہ سازي کے کارخانے قائم کيے، جن ميں جديد ترين ٹيکنالوجي کے تحت اسلحہ اور پہلي بار راکٹ بھي تيار کيے گئے-

ٹيپوسلطان کو وقت اور زمانے کے بدلتے ہوئے حالات اور عصري تقاضوں کا بخوبي احساس تھا اسي سبب اس نے بحريہ کے قيام اور اس کے فروغ پر زور ديا، نئے بحري اڈے قائم کيے، بحري چوکياں بنائيں، بحري جہازوں کي تياري کے مراکز قائم کيے، فرانسيسيوں کي مدد سے اپني فوج کو جديد خطوط پر آراستہ کيا، سمندري راستے سے تجارت کو فروغ بھي اس کے عہد ميں ملا- ٹيپوسلطان جانتا تھا کہ بيروني دنيا سے رابطہ ازبس ضروري ہے اسي ليے اس نے فرانس کے نپولين بوناپارٹ کے علاوہ عرب ممالک، مسقط، افغانستان، ايران اور ترکي وغيرہ سے رابطہ قائم کيا- ( جاري  ہے )

 

 

متعلقہ تحریریں:

 شہيد عماد مغنيہ کے اوصاف؛ بيٹي کے زباني

قدس کے سابق مفتي اور مسجد الاقصي کے خطيب شيخ عکرمہ صبري کا انٹرويو