• صارفین کی تعداد :
  • 6288
  • 9/1/2013
  • تاريخ :

سب سے قيمتي

سب سے قیمتی

کوئي آٹھ سو سال پہلے کي بات ہے، ہالينڈ ميں ايک شہر بہت خوبصورت تھا - يہ سمندر کے کنارے اب بھي واقع ہے اور سمندر کے تھپيڑوں کو روکنے کے ليے يہاں ايک بہت بڑا، اونچا اور مضبوط پشتہ بنا ہوا ہے- يہ پشتہ آٹھ سو سال پہلے بھي موجود تھا- اسي کي بدولت بڑے بڑے تجارتي جہاز ساحل کے قريب کھڑے رہ کر سامان اتارتے اور چڑھا سکتے تھے- وہ دور دراز ملکوں تک اپنا مال لے جاتے اور وہاں کا سامان لا کر فروخت کرتے تھے- اسي وجہ سے وہ ايک بڑا مال دار ملک تھا اور اس کي شان و شوکت روز بروز بڑھتي جا رہي تھي-

اس شہر کے لوگ مال و دولت کي وجہ سے مغرور اور سخت دل بھي ہو گئے تھے- خاص طور پر ايک بيوہ عورت اس لحاظ سے بہت آگے تھي کيوں کہ اس کے سات تجارتي جہاز سات سمندروں کے سينوں پر تير کر دنيا کے ہر گوشے ميں پہنچتے تھے اور ايسي ايسي چيزيں اپنے سامان کے بدلے ميں لاتے تھے جو کسي اور کو ميسر نہيں آتي تھيں- يہ عورت بہت ہي مغرور بھي تھي جب وہ گھوڑا گاڑي ميں بيٹھ کرگليوں سے گزرتي تو اس کا بناۆ سنگھار ديکھنے کيلئے خواتين گھروں کي چھتوں پر آ جاتيں اور حسرت بھري نگاہوں سے اسے ديکھتيں-

ايک روز اس عورت نے اپنے سب سے بڑے جہاز کے کپتان کو بلا کر کہا ”‌ فوراً بادبان چڑھاۆ، لنگر اٹھاۆ اور جہاز لے کر روانہ ہوجاۆ- تم کوشش کرکے دنيا کے ان حصوں ميں بھي جاۆ جہاں اب تک جانے کا اتفاق نہيں ہوا ہے اور وہاں جو چيز تم کو سب سے زيادہ عمدہ، عجيب اور قيمتي نظر آئے، جہاز ميں بھر کر لے آۆ- قيمت کي ہرگز پروا نہ کرنا- ميں ايک بار اپنے ملک والوں کو ايسي چيز دکھانا چاہتي ہوں جسے حقيقي معنوں ميں سب سے زيادہ قيمتي اور ايک آسماني نعمت کہا جا سکے-“

اب سوچ بچار کي ضرورت نہيں تھي- کپتان فوراً ساحل پر پہنچا- اپنے سب ملاحوں کو جمع کيا اور جہاز کے بادبان کھول کر اس کا لنگر اٹھايا- جہاز چل پڑا اور کچھ دير بعد سمندر کے بيچ ميں پہنچ گيا- اس وقت اس نے اپنے تمام نائبوں اور کارکنوں کو بلا کر مشورہ کيا کہ کہاں چلنا اور کيا خريدنا چاہيے- جتنے منہ اتني ہي باتيں- کسي نے کہا کہ عمدہ ريشم سے بہتر کوئي چيز نہيں ہو سکتي- کسي نے کہا کہ ايسے زيورات خريدے جائيں جن کي بناوٹ اور ساخت بالکل نئي ہو- کسي نے کہا کہ کيوں نہ اعليٰ قسم کے نيلم ،زمرد، لعل و ياقوت يا بڑے بڑے موتي خريدے جائيں اور پھر اپني نگراني ميں ان کے زيورا ت تيار کرائے جائيں-ليکن ان سب چہ مگوئيوں کے دوران ميں ايک کمزور سا ملاح، جس کے بارے ميں کہا جا سکتا تھا کہ وہ ہميشہ فاقے کرتا رہا ہے، کسي قدر ہچکچاتا ہوا بولا معلوم ہوتا ہے کہ تم لوگوں پر کبھي برا وقت نہيں آيا، اس ليے تم کسي چيز کي صحيح قدر و قيمت کا اندازہ نہيں کرسکتے- بتاۆ جب تم بري طرح بھوکے يا پياسے ہو تو کون سا ہيرا يا موتي، زيور يا کپڑا کھا پي کر زندہ رہ سکتے ہو- اطمينان کي زندگي کے ليۓ خوراک کا ايک لقمہ، پاني کا ايک گھونٹ اور عمدہ ہوا ميں ايک سانس ....سب سے زيادہ قيمتي ہے- اس ليے کھانے کي چيزوں کي اہميت سب سے زيادہ ہے اور کھانے کي چيزوں ميں گيہوں ہمارے ليے بنيادي غذا ہے- دنيا ميں اس سے زيادہ قيمتي چيز کوئي نہيں- ميں نے زندگي ميں بہت سے فاقے کرنے کے بعد يہ رائے قائم کي ہے- اگر تم بھي ان پہلوۆں پر غور کر لو تو ميرے ہم خيال ہوجاۆ گے-“( جاري ہے )

 

 

متعلقہ تحریریں:

چڑياں يکجان ہو جاتي ہيں

مجرم نے توتے کي وجہ سے سب کچھ اگل ديا