• صارفین کی تعداد :
  • 4592
  • 8/1/2013
  • تاريخ :

شب قدر کي اہميت

شب قدر کی اہمیت

شب قدر کي حقیقت (حصّہ اوّل)

ارشاد خداوندي ہے:

{وَالَّذِي قَدَّرَ فَهَدَى} (9)

"جس نے بالکل ٹھيک اندازہ اور توازن قائم کيا اور ہدايت کي"-

تاہم چونکہ انسان آگاہ اور بااختيار ہے لہذا سعادت و شقاوت کا انتخاب اور سعادت و شقاوت تک پہنچنے کے راستے کا تعين انسان ہي کے ارادے پر چھوڑا گيا ہے؛ لہذا شب قدر وہ رات ہے جس ميں انسان کے تمام سالانہ مقدرات کو ـ انسان کے ارادے، اختيار اور صلاحيتوں کو مدنظر رکھ کر ـ متعين کيا جاتا ہے- شب قدر ماہ رمضان کے نصف آخر ميں واقع ہوئي ہے جو ہماري روايات کے مطابق 19 يا 21 يا 23 کي رات ہے اور زيادہ ممکن ہے کہ تئيسويں کي رات شب قدر ہو- (10) شب قدر کو شب نزول قرآن سمجھا جاتا ہے اور اسي رات کو مختلف امور ـ جيسے خير و شرّ، ولادت، موت، رزق و روزي، حج، طاعت، گناہ وغيرہ ـ کا تعين ہوتا ہے- خلاصہ يہ کہ ہر واقعہ اور عمل انسان کے ارادے اور قابليت کو مدنظر رکھ کر، مقدر کيا جاتا ہے- (11)

شب قدر ہميشہ اور ہر سال دہرائي جاتي ہے- اس رات عبادت کي فضيلت بہت زيادہ ہے اور اس موقع سے استفادہ ايک سالہ مقدرات کو بہتر بنانے ميں بہت زيادہ مۆثر ہے- (12) اس رات آنے والے سال کے تمام حوادث و واقعات، زمانے کے امام کے سامنے پيش کئے جاتے ہيں اور امام (ع) اپني اور دوسروں کي تقدير سے آگاہ ہوجاتے ہيں- حضرت امام  باقر (ع) نے فرمايا:

"بے شک ہر سال شب قدر کے دوران ولي امر (عج) پر امور کي تفسير نازل ہوتي ہے- اس رات امام (ع) اپنے امور کے لئے اس طرح حکم ليتے ہيں اور لوگوں کے امور کے بارے ميں اس طرح اور اُس طرح، حکم وصول کرتے ہيں- (13)

امام باقر (ع) آيت کريمہ {إِنَّا أَنْزَلْناهُ فِى لَيْلَةٍ مُبارَكَةٍ} (14) کے بارے ميں پوچھے گئے سوال کے جواب ميں فرماتے ہيں: "شب قدر وہ رات ہے جو ہرسال رمضان کے آخري عشرے ميں دہرائي جاتي ہے؛ جس کے سوا کسي رات کو قرآن نازل نہيں ہوا اور جس کے بارے ميں ارشاد رباني ہے:

{فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ---} (15)-

"اس ميں فيصلہ ہوتا ہے ہر حکيمانہ بات کا"-

شب قدر ميں ہر وہ واقعہ مقدّر ہوتا ہے جو اگلے سال رونما ہوگا: خير و شرّ، طاعت و معصيت اور بچہ جس کو جنم لينا ہے يا وہ اجل جس کو آپہنچنا ہے و ---"- (16) لہذا قرآن ميں تقدير اور شب قدر کو خصوصي توجہ دي گئي ہے اور حقتعالي کے ساتھ عالم وجود، عالم مادہ اور انسان کے خصوصي ربط و تعلق کو واضح کيا گيا ہے- جو لوگ اس ربط پر يقين رکھتے ہيں اور اس ربط و تعلق کي بنياد پر اقدام کرتے ہيں، بہت ہي پسنديدہ مقدر پر فائز ہوسکيں گے-

 

حوالہ جات:

9- اعلى آيت3-

10- اقبال الاعمال، ج 1، صص 312- 375-

11- الكافى، ج4 ص157-

12- ميرزاجوادملكى تبريزى، المراقبات، صص237- 252-

13- كافى، ج1، ص248-

14- دخان، آيت3-

15- دخان آيت4-

16- الميزان، ج20، ص382-

 

ترجمہ : محمد حسین حسینی


متعلقہ تحریریں:

ماہ رمضان ميں اور نزول قرآن

روزہ جبلتوں پر قابو پانے کا ذريعہ