قرآن اور ماہ رمضان کي فضيلت
قرآن کي روشني ميں ماہ رمضان کي فضيلت (حصّہ اوّل)
قرن کي روشني ميں ماہ رمضان کي فضيلت (حصّہ دوّم)
جب انسان روزہ کي حالت ميں ہوتا ہے تب وہ اس بھوک کو محسوس کرتا ہے جس کا سامنا ايک مفلس انسان ہر روز کرتا ہے - اس ليۓ روزے کي حالت ميں غني و فقير ايک ہو جاتے ہيں - اللہ تعالي نے اپني مخلوق کے درميان ايک مساوات برقرار کي اور غني کو يہ احساس دلايا کہ غريبوں کي مفلسي کيا ہے - روزہ کي حالت ميں ايک امير انسان بھوک کو محسوس کرتا ہے اور اسے غريب کي حالت کا اندازہ ہوتا ہے کہ بھوک کي حالت ميں ايک غريب پر کيا گزرتي ہے - اس طرح غريب کے ليۓ امير کے دل ميں ہمدردي پيدا ہوتي ہے اور يوں وہ بھوکے پر رحم کرتا ہے اور غريبوں کي امداد کرنے لگ جاتا ہے -
امام رضاعليہ السلام فرماتے ہيں :
( من قرء في شھر رمضان آية من کتاب اللہ کان کمن ختم القرآن في غيرہ من الشّھور ))
جو شخص ماہ مبارک ميں قرآن کي ايک آيت پڑھے تو اس کا اجر اتنا ہي هے جتنا دوسرے مہينوں ميں پورا قرآن پڑھنے کا هے -
کسي شخص نے رسول اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم سے سوال کيا :
((يا رسول اللہ ! ثواب رجب اءبلغ اءم ثواب شھر رمضان ؟ فقال رسول اللہ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم : ليس علي ثواب رمضان قياس))
يا رسول اللہ! رجب کا ثواب زيادہ هے يا ماہ رمضان کا؟ تو رسول خدا صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے فرمايا : ماہ رمضان کے ثواب پر قياس نہيں کيا جا سکتا.گويا خدا وند متعال بہانہ طلب کر رہا هے کہ کسي طرح ميرا بندہ ميرے سامنے آ کر جھکے تو سہي . کسي طرح آکر مجھ سے راز و نياز کرے تو سہي تا کہ ميں اس کو بخشش دوں .
رسول خدا صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم ماہ مبارک کي فضيلت بيان فرماتے ہيں :
((انّ شھر رمضان ، شھر عظيم يضاعف اللہ فيہ الحسنات و يمحو فيہ السيئات و يرفع فيہ الدرجات .))
ماہ مبارک عظيم مہينہ هے جس ميں خداوند متعال نيکيوں کو دو برابرکر ديتا هے. گناهوں کو مٹاديتا اور درجات کوبلند کرتا هے.
امام صادق عليہ السلام نے فرمايا :((اذا اءسلم شھر رمضان سلّمت السّنة وراءس السّنة شھر رمضان ))
اگر کوئي شخص ماہ مبارک ميں سالم رهے تو پورا سال صحيح و سالم رهے گا اور ماہ مبارک کو سال کا آغاز شمار کيا جاتا هے .اب يہ حديث مطلق هے جسم کي سلامتي کو بھي شامل هے اور اسي طرح روح کي بھي . يعني اگر کوئي شخص اس مہينہ ميں نفس امارہ پر کنٹرول کرتے هوئے اپني روح کو سالم غذا دے تو خدا وند متعال کي مدد اس کے شامل حال هوگي اور وہ اسے اپني رحمت سے پورا سال گانهوں سے محفوظ رکھے گا . اسي لئے تو علمائے اخلاق فرماتے ہيں کہ رمضان المبارک خود سازي کا مہينہ هے تہذيب نفس کا مہينہ هے . اس ما ہ ميں انسان اپنے نفس کا تزکيہ کر سکتا هے
اور اگر وہ پورے مہنيہ کے روزے صحيح آداب کے ساتھ بجا لاتا هے تو اسے اپنے نفس پر قابو پانے کا ملکہ حاصل هو جائے گا اور پھر شيطان آساني سے اسے گمراہ نہيں کرپائے گا .
عزيزان گرامي ! جو نيکي کرني هے وہ اس مہينہ ميں کر ليں ، جو صدقات و خيرات دينا چاہتے ہيں وہ اس مہينہ ميں حقدار تک پہنچائيں اس ميں سستي مت کريں .مولائے کائنات اميرالمۆمنين عليہ السلام فرماتے ہيں اے انسان تيرے پاس تين ہي تو دن ہيں ايک کل کا دن جو گذر چکا اور اس پر تيرا قابو نہيں چلتا اس لئے کہ جو اس ميں تو نے انجام دينا تھا دے ديا . اس کے دوبارہ آنے کي اميد نہيں اور ايک آنے والے کل کا دن هے جس کے آنے کي تيرے پاس ضمانت نہيں ، ممکن هے زندہ رهے، ممکن هے اس دنيا سے جانا پڑ جائے، تو بس ايک ہي دن تيرے پاس رہ جاتا هے اور وہ آج کا دن هے جو کچھ بجا لانا چاہتا هے اس دن ميں بجا لا.اگر کسي غريب کي مدد کرنا هے تو اس دن ميں کر لے ، اگر کسي يتيم کو کھانا کھلانا هے تو آج کے دن ميں کھلا لے ، اگر کسي کو صدقہ دينا هے توآج کے دن ميں دے ، اگر خمس نہيں نکالا تو آج ہي کے اپنا حساب کر لے ، اگر کسي ماں يا بہن نے آج تک پردہ کي رعايت نہيں کي تو جناب زينب سلام اللہ عليھا کاواسطہ دے کر توبہ کرلے، اگر آج تک نماز سے بھاگتا رہا تو آج اس مبارک مہينہ ميں اپنے ربّ کي بارگاہ ميںسرجھکا لے خدارحيم هے تيري توبہ قبول کر لے گا . اس لئے کہ اس نے خود فرمايا هے : (( اءدعوني اءستجب لکم ))
اے ميرے بندے مجھے پکار ميں تيري دعا قبول کروں گا .
عزيزان گرامي! يہ مہينہ دعاۆں کا مہينہ هے بخشش کامہينہ هے. اور پھر خود رسول مکرم اسلام صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم فرماتے ہيں:
((انّما سمّي رمضان لاءنّہ يرمض الذّنوب))
رمضا ن المبارک کو رمضان اس لئے کہا جاتاهے چونکہ وہ گناهوں کو مٹا ديتا هے .
آئيں مل کر دعاکريں کہ اے پالنے والے تجھے اس مقدس مہينہ کي عظمت کا واسطہ ہم سب کو اس ما ہ ميں اپنے اپنے نفس کي تہذيب واصلاح اور اسے اس طرح گناهوں سے پاک کرنے کي توفيق عطا فرما جس طرح تو چاہتا هے اس لئے کہ تيري مدد کے بغير کوئي کام ممکن نہيں هے. آمين (ختم ہوا)
متعلقہ تحریریں:
اسامي قرآن کا تصور
علوم قرآن سے کيا مراد ہے؟