قرآن کي روشني ميں ماہ رمضان کي فضيلت
ماہ رمضان برکتوں والا مہينہ ہے - اس ماہ کي عظمت کا اندازہ اس بات سے لگايا جا سکتا ہے کہ قرآن مقدس کا نزول اسي پاک مہينے ميں ہوا اور يہ وہ کتاب ہے جو قيامت تک کے انسانوں کے ليۓ ہدايت کا ذريعہ ہے -
رمضان کے مہينہ کي فضيلت کي وجہ اس مہينہ ميں قرآن کا نازل ہونا ہے { شھر رمضان الذي انزل فيہ القرآن ھديً للنّاس } سورہ بقرہ/ 185
اسي وجہ سے قرآن اور ماہ مبارک رمضان ميں ايک خاص رابطہ پايا جاتا ہے- جيسے موسم بھار (بسنت) ميں انسان کا مزاج شاداب رہتا ہے اور گل و گياہ سر سبز و شاداب رہتے ہيں- اسي طرح قرآن بھي دلوں کيلۓ موسم بھار کے مانند ہے کہ جس کے پڑھنے حفظ کرنے اور اسکے مطلب کو سمجھنے ميں انسان کا دل ہميشہ ايک خاص شادابي کا احساس کرتا ہے-
جيسا کہ امام علي (ع) فرماتے ہيں:{ تعلموا کتاب اللہ تبارک و تعالي فانہ احسن الحديث و ابلغ الموعظہ و تفقھوا فيہ فانہ ربيع القلوب)
کتاب خداوند کو پڑھو کيونکہ اس کا کلام بہت لطيف و خوبصورت ہے اور اس کي نصيحت کامل ہے اور اسے سمجھو کيونکہ وہ دلوں کيلۓ بہار ہے- اسي بناء پر قرآن اور رمضان کے مہينہ کا رابطہ آپس ميں بہت گہرا ہے -
قرآن کو پڑھنے اور اسميں غور و فکر کر نے کے بعد انسان اس بات پر قدرت رکھتا ہے کہ وہ حيات طيبہ تک پہنچ جاۓ اور شب قدر کو درک کر سکے-
رسول اکرم (ص) خطبہ شعبانيہ ميں فرماتے ہيں : رمضان کے مہينہ ميں قرآن کي ايک آيت کي تلاوت کا ثواب اس ثواب کے برابر ہے جو دوسرے مہينوں ميں قرآن ختم کرنے سے حاصل ہوتا ہے-
يا اءيّھا الّذين آمنوا کتب عليکم الصّيام کما کتب علي الّذين من قبلکم لعلّکم تتّقون .
ترجمہ:اے صاحبان ايمان تمہارے اوپر روزے اسي طرح لکھ ديئے گئے ہيں جس طرح تمہارے پہلے والوں پر لکھے گئے تھے شايد تم اس طرح متّقي بن جاۆ.
رمضان کا مہينہ ايک مبارک اور باعظمت مہينہ هے يہ وہ مہينہ هے جس ميں مسلسل رحمت پروردگار نازل هوتي رہتي هے اس مہينہ ميں پروردگار نے اپنے بندوں کو يہ وعدہ ديا هے کہ وہ ان کي دعا کو قبول کرے گا . يہي وہ مہينہ هے جس ميں انسان دنيا و آخرت کي نيکياں حاصل کرتے هوئے کمال کي منزل تک پہنچ سکتا هے.اور پچاس سال کا معنوي سفر ايک دن يا ايک گھنٹہ ميں طے کر سکتا هے. اپني اصلاح اور نفس امارہ پر کنٹرول کي ايک فرصت هے جو خدا وند متعال نے انسان کو دي هے . خوش نصيب ہيں وہ لوگ جنہيںايک بار پھر ماہ مبارک رمضان نصيب هوا اور يہ خود ايک طرح سے توفيق الھي هے تا کہ انسان خدا کي بارگاہ ميں آکراپنے گناهوں کي بخشش کا سامان کر سکے ، ورنہ کتنے ايسے لوگ ہيںجو پچھلے سال ہمارے اور آپ کے ساتھ تھے ليکن آج وہ اس دار فنا سے دار بقاء کي طرف منتقل هو چکے ہيں . (جاری ہے)
متعلقہ تحریریں:
روزہ کا فلسفہ اہلبيت (ع) کي نگاہ ميں
روزہ کيا ہے اور يہ کسي کے لئے ہے ؟