• صارفین کی تعداد :
  • 8365
  • 5/28/2013
  • تاريخ :

لکڑہارے کي رحم دلي

لکڑہارے کی رحم دلی

ايک دفعہ کا ذکر ہے کہ ايک گاۆں ميں ايک غريب لکڑہارا رہتا تھا - وہ روزانہ جنگل سے لکڑياں کاٹ کر لاتا اور انھيں بيچ کر اپنا اور اپنے خاندان کا پيٹ پالتا تھا- لکڑہارا بہت غريب ليکن ايمان دار، رحم دل اور اچھے اَخلاق والا آدمي تھا- وہ ہميشہ دوسروں کے کام آتا اور بے زبان جانوروں ، پرندوں وغيرہ کا بھي خيال رکھتا تھا-

ايک دن جنگل ميں لکڑياں اکٹھّي کرنے کے بعد وہ کافي تھک گيا اور ايک سايا دار درخت کے نيچے سُستانے کے ليے ليٹ گيا- ليکن جيسے ہي اس کي نظر اوپر پڑي اس کے رونگٹے کھڑے ہوگئے - اس نے کيا ديکھا کہ ايک سانپ درخت پر بنے ہوئے گھونسلے کي طرف بڑھ رہا تھا- اس گھونسلے ميں کوّے کے بچّے تھے جو سانپ کے ڈر سے چيں چيں کر رہے تھے- بچّوں کے ماں باپ دونوں دانہ چگنے کہيں دور گئے ہوئے تھے- رحم دل لکڑہارا اپني تھکان بھول کر فوراً اُٹھ بيٹھا اور کوّے کے بچّوں کو سانپ سے بچانے کے ليے درخت پر چڑھنے لگا - سانپ نے خطرہ بھانپ ليا اور گھونسلے سے دور بھاگنے لگا- اسي دوران کوّے بھي لوٹ آئے - لکڑہارے کو پيڑ پر چڑھا ديکھا تو وہ سمجھے کہ اس نے ضرور بچّوں کو مار ديا ہوگا- وہ غصّے ميں کائيں کائيں چِلّا نے لگے اور لکڑہارے کو چونچيں مارمار کر اَدھ مَرا کر ديا - بے چارہ لکڑہارا کسي طرح جان بچا کر نيچے اُترا اور چين کي سانس لي-

ليکن جب کوّے اپنے گھونسلے ميں گئے تو بچّے وہاں دُبکے ہوئے بيٹھے تھے، بچّوں نے ماں باپ کو ساري بات بتا دي اور تب ہي انہوں نے ديکھا کہ سانپ بھي درخت سے اُتر کر بھاگ رہا ہے- اب کوّوں کو اپني غلَطي کا احساس ہوا - وہ بہت زيادہ شرمندہ ہوئے - کوّے لکڑہارے کا شکريہ ادا کرنا چاہتے تھے- کوّے نے گھونسلے ميں رکھا ہوا اصلي موتيوں کا قيمتي ہار جو انھيں کچھ ہي دن پہلے گاۆں کے تالاب کے کنارے مِلا تھا ، اُٹھا کر لکڑہارے کے آگے ڈال ديا اور تھوڑي دور ہٹ کر بيٹھ کر کائيں کائيں کرنے لگے- جيسے کوّے اپنے پيارے بچّوں کي جان بچانے پر رحم دل لکڑہارے کا شکريہ ادا کر رہے ہوں - غريب لکڑہارا بھي قيمتي ہار پا کر بہت خوش ہوا اور اُس نے دل ہي دل ميں اللہ تعاليٰ کا شکر ادا کيا-

جب لکڑہارا لکڑيوں کا گٹھّا سر پر اُٹھا کر اپنے گاۆں کي طرف چلا تو کوّے بھي اس کے اوپر کائيں کائيں کرتے اُڑ رہے تھے- ليکن چونچ مارنے کے ليے نہيں بلکہ اُسے دور تک الوداع کرنے کے ليے -

 

تحرير : محمد حسين مشاہدرضوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحریریں:

آدمي زاد نے شير کے ليے گھر! بنايا

او لڑکے لوٹا لے آ