• صارفین کی تعداد :
  • 4357
  • 5/22/2013
  • تاريخ :

امامت پر بحث

بسم الله الرحمن الرحیم

مسئلہ امامت بہت اہم مسائل ميں سے ايک ہے اور يہ عقائد کي بنياد ہے - ہمارے عقائد کے مطابق وہ لوگ جو علم کے حقيقي منبع سے متصل ہيں وہ آئمہ اطہارعليہم الصلاة و السلام  ہيں ، اگر انسان پوري دنيا ميں تلاش کرے کہ ان کے علاوہ کسي ايسےشخص کو ڈھونڈ نکالے کہ علم واقعي کے سرچشمہ سے متصل ہو تو ان کے علاوہ اور کوئي نہيں ہو گا-

ہمارے والد محترم کہا کرتے تھے،اگريہ جاننا چاہيں کہ حضرت علي ع نے کس کے پاس درس پڑھا ہے ؟ اور امام حسن مجتبي ع،امام حسين ع اور امام محمد باقر ع اور جعفرصادق ع تک کے علم کے پروان چڑھنے کا دور تھا انھوں نے کس کے پاس درس پڑھا ہے ؟ آپ کسي آدمي کو تلاش نہيں کر پايئں گے اور کسي بھي تاريخي کتاب کو دکھا نہيں پايئں گے کہ جس ميں يہ لکھا ہوکہ ان افراد نے فلاں کے پاس علم حاصل کيا ہے -

اہل سنت کے علماء کے بارے ميں صاف لکھا ہے کہ انھوں نے علم صرف و نحو کو کہاں سے حاصل کيا ہے، قرآن کو کہاں سے سيکھا ہے ، تفسير کو کس سے پڑھا ہے يہاں تک کہ انکے اساتيد کے نام بھي موجود ہيں ليکن ہمارے آئمہ ع کے بارے ميں ايسا کسي بھي صور ت ميں نہيں مل سکتا ہے -

اس بناء پر جس بنيادي نکتہ کي طرف ميں اشارہ کرنا چاہتا ہوں وہ يہ ہے کہ اگر ہم علم حاصل کرنا چاہيں تو انہي کے در پہ جانا چاہيے اور اگريہ سيکھنا چاہيں کہ کون سے کام اچھے يا برے ہيں يا،سعادت ، شفاعت ، فضيلت جيسي سب چيزوں کو سمجھنا چاہيں تو انہي کي طر ف رجوع کرنا چاہيے - ہمييں چاہيے کہ اخلاقي مسائل ميں جتنا ہو سکے ان سے قريب ہونے کي کوشش کريں -اب آشنائي اس صورت ميں کہ ہم انکي احاديث کي طرف رجوع کريں اور ان سے درس حاصل کريں اور اسي طرح قلبي اور باطني طور پر بھي ہميں ان سے رابطہ رکھنا چاہيے اور ہميشہ انھيں سے مدد مانگنا چاہيے اور ان افراد کو چھوڑ ديں کہ جو توسل اور شفاعت کي حقيقت سے آگاہ نہيں ہيں اور ہم پر اعتراض کرتے ہيں - جو لوگ کسي چيز کو سمجھتے نہيں ہيں  ان کو اپنے حال پر چھوڑ دينا چاہيے اس لئے کہ  ان کا اس بات کو قبول نہ کرنا کسي دليل کي بنا پر نہيں ہوتا ہے - اب يہاں پر ايک موازنہ کرتے ہيں کہ  جو نمازيں ہم قربةًالي اللہ پڑھتے ہيں کس حد تک خدا کے ولي کي اس پر نظر ہے اور پروردگار کي اس پرنظر تو دوسرا مرحلہ ہے جس طرح ائمہ اطہار (ع)نماز پڑھتے تھے ويسي نماز ہمارے لئے محال ہے - (جاری ہے )

 

تحریر : محمد جواد فاضل لنکراني


متعلقہ تحریریں:

آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مۆمنين کے سرپرست 17

لفظ مولا اور آئمہ اکرام