• صارفین کی تعداد :
  • 5965
  • 4/12/2013
  • تاريخ :

شير اس کے ڈر سے ايسا فرار ہوا کہ اس نے پيچھے مڑ کر بھي نہ ديکھا

شیر

کيا يہ بے سر وپا سي مخلوق آدمي زاد ہے؟!

آدمي زاد: ميں جانوروں کي نگہداشت کرتا ہوں  

آدمي زاد نے شير کے ليے گھر! بنايا

او لڑکے لوٹا لے آ

آدمي نے ابلتے پاني کا لوٹا تھاما اور پنجرے کي چھت پر سے شير کے سر اور جسم پر انڈيلنا شروع کيا- شير درد سے بلبلانے لگا اور اپني نجات کا رستہ ڈھونڈنے لگا مگر بڑا زور مارنے کے باوجود مضبوط پنجرے سے باہر نہ نکل پايا- کچھ دير بعد کہ شير کا بدن گرم پاني کي وجہ سے جگہ جگہ سے جل گيا تھا، اس کي کھال پر آبلے پڑ گئے تھے اور اس کي جان گويا لبوں پر آگئي تھي، وہ مميايا: " جو کچھ مجھے سمجھنا چاہيئے تھا، ميں نے سمجھ ليا- اب مجھے چھوڑتا کہ ميں جاۆ ں-"

آدمي بولا: " ہاں، ميں چاہوں تو تجھے اس پنجرے ميں قيد رکھوں- چاہوں تو تيرے ہاتھ پاۆ ں توڑ ڈالوں اور تجھے اپاہج کر دوں- چاہوں تو تيرے جسم سے کھال کھينچ لوں، ليکن ميں يہ سب کچھ کروں گا نہيں تا کہ تو جنگل ميں جا کر سب کو واقعہ کي اطلاع دے سکے اور جنگل کے جانور آدمي زاد کے ساتھ زور آزمائي کے خيال سے باز رہيں- اب ميں خود اپنے ہاتھ سے پنجرے کا دروازہ کھولتا ہوں ليکن کان کھول کر سن لے، اگر تو نے ميرے خلاف بدطينتي کا ارادہ کيا تو ميرے پاس اور سو طرح کے حربے ہيں جو اس لوٹے سے بھي بدتر ہيں اور اس وقت تيرا خون تيري گردن پر ہوگا-"

آدمي نے پنجرے کا دروازہ کھولا اور شير اس کے ڈر سے ايسا فرار ہوا کہ اس نے پيچھے مڑ کر بھي نہ ديکھا- اب وہ جنگل ميں تھا اور اپنے تن بدن کي سوزش کے باعث درد سے بلبلا رہا تھا- جنگل کے دو تين شيروں نے اسے ديکھا اور پوچھنے لگے: " کيا واقعہ ہوا- تجھے يہ کيا ہوا؟"

شعبہ تحرير و پيشکش تبيان