نماز کو دل سے ادا کرنا چاہيۓ
نماز کي اصلاح سے تمام امور کي درستگي
درحقيقت نماز انسان کے ليۓ صرف ايک فرض عبادت ہي نہيں ہے بلکہ اس سے فرد کے ساتھ معاشرے کو بھي ترقي نصيب ہوتي ہے - يہي وجہ ہے کہ اسلام ميں نماز کے ليۓ حد سے زيادہ تلقين کي گئي ہے اور والدين کو بھي کہا گيا ہے کہ اپنے بچوں کو بچپن سے ہي نماز کي عادت ڈاليں -
تہہ دل سے نماز ادا کرنے والا حقيقي شخص اپني گواھي پر قائم رہتا ہے - سورہ معارج ميں ارشاد باري تعالي ہے کہ
«وَ الَّذِينَ هُم بِشهََادَاتهِِمْ قَائمُون» (معارج/33)
ترجمہ : اور جو اپني گواہيوں پر قائم رہتے ہيں -
نماز کو ادا کرنے والا شخص اپني گواہي پر قائم رہتا ہے اور ايسا ہرگز نہيں ہے کہ وہ کسي بات کي گواہي دے اور پھر اس سے مکر جاۓ -
شہادت تمام عملي اور فکري گروہوں ميں قابل عمل ہے -
يہ گواہياں بعض اوقات اعتقادي مسائل ميں ہوتي ہيں - مثال کے طور پر توحيد پر گواہي ، رسالت پر گواہي ، ولايت پر گواہي - نماز ادا کرنے والے کو چاہيۓ کہ چونکہ اس نے يہ شہادتيں دي ہوتي ہيں ان پر قائم رہے - توحيد کي گواہي دينے کے کچھ ضروري امور ہوتے ہيں - اس طرح نہيں کہ انسان زبان سے کہہ دے «اشهد ان لا اله الا الله» اور اس کے بعد قصہ ختم ہو جاۓ -
«اشهد ان لا اله الا الله» کو جب پہلے مرحلے ميں کہا جاۓ تو ضروري ہے کہ وہ دل ميں اتر جاۓ اور بعد کے مراحل ميں وہ دل کا حال بن جاۓ -
رسالت کي گواہي اور ولايت کي گواہي کے بھي کچھ ضروري امور ہيں - اس کے ليۓ ضروري ہے کہ پيغمبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم اور معصومين عليھم السلام کي پيروي کي جاۓ - يہ پيروري انسان کي زندگي کے تمام حصوں ميں نظر آني چاہيۓ -
«اشهد ان لا اله الا الله» کو ہمارے ليۓ ايسے ہونا چاہيۓ جيسے ہمارا دل توحيد کي فضا ميں دھڑک رہا ہو - توحيد کي فضا ميں ہم سانس ليں - اپني اندروني ايسي حالت کو جب زبان سے بيان کرتے ہيں تو ہمارا دل «اشهد ان لا اله الا الله» کي صحيح معنوں ميں گواہي ديتا ہے - اس ليۓ ضروري ہے کہ اس گواہي کو تہہ دل سے ہونا چاہيۓ -
( جاري ہے )
ترجمہ : سيد اسداللہ اسلان
شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان