رنگيلا گيدڑ
ايک تھا گيدڑ، بڑا ڈرپوک مگر بڑا بدفطرت- اس نے اپنے ہم جنسوں کو باغ کے انگوروں کو پامال کرنے کا ڈھنگ سکھايا-
قصہ يہ تھا کہ ايک رات گيڈروں کا ايک جتھا باغ ميں انگور کھانے نکلا- کيا ديکھتے ہيں کہ ايک گيدڑ انگوروں کے خوشوں کو اپنے پنجوں ميں مسلے دے رہا ہے- انھوں نے اسے ٹوکا: " تم انگوروں کو کيوں خراب کر رہے ہو؟" وہ بولا: "ميں اصل ميں نشان بندي کر رہا ہوں تا کہ ہر رات ہم فضول ميں اپنا وقت ضايع نہ کريں- ميں ميٹھے خوشے کھا ليتا ہوں اور ترش خوشوں کو نشان زد کرديتا ہوں- کيا يہ درست نہيں؟
گيدڑ بولے: "کيوں نہيں- بہت اچھا ہے-" اس رات انھوں نے قدرے ميٹھے انگور کھا ليے، کھٹے انگوروں کو اپنے پنجوں سے مسلسل ڈالا اور چل ديے-
اگلے روز باغ کے مالک نے انگوروں کو اس حالات ميں ديکھا اور بات کي تہہ تک پہنچ گيا- خود سے کہنے لگا: "کتنے احمق ہيں يہ گيدڑ، انھيں معلوم نہيں چند روز کے اندر کٹھے انگور بھي ميٹھے ہوجاتے ہيں-"
باغ کا مالک سوچنے لگا کہ حيوانات کي بے عقلي کا کوئي علاج نہيں ليکن اگر يہ نہ ہو سکا تو انگور ختم ہوجائيں گے- کافي سوچ بچار کے بعد اس نے توت اور خشک انجير کو ملا کر ايک ميٹھا آميزہ تيار کيا اور اسے ندي کے موکھے کے پاس رکھ ديا- رات کو گيدڑ آئے اور اس آش کو کھا پي کر چل ديے- ليکن مصيبت يہ تھي کہ باغ کے مالک کے ليے ہر روز گيدڑوں کے ليے آش کا اہتمام کرنا مشکل تھا- تاہم چند دن تک اس نے اس عمل کو جاري رکھا اور اس دوران باغ کي ديواريں بلند کرديں- پھر اس نے آش کے بجائے ندي کے موکھے پر ايک پھندا لگا ديا تا کہ گيدڑوں کو ان ميں جکڑ کر پکڑ سکے-
شعبہ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
چڑياں يکجان ہو جاتي ہيں