ناصر خسرو کا سفرنامہ
ناصرخسرو قباديانى کا حج نامہ
ابو معين حميد الدين ناصر بن خسرو القبادياني المروزي ، تجاوز اللہ عنہ اس طرح سے بيان کرتا ہے کہ ميں ايک منشي تھا اور ان درباري اہلکاروں ميں سے تھا جو سرکاري کاموں ميں مصروف رہتے ہيں - ميں نے کچھ مدت تک يہ کام کيا اور ہم عصروں ميں معروف بھي ہوا -
ربيع الآخر سن چار سو سينتيس ميں کہ جب خراسان کے امير ابو سليمان جغري بيک داود بن ميکال بن سلجوق تھے ، ميں مرو سے نکلا ، مروالرود کے پانچ گاۆ ں کا سفر کيا اس دن راس و مشتري کا قران تھا کہتے ہيں اس ساعت ميں خداوند عالم سے جو بھي دعا کي جاتي ہے وہ مستجاب ہوتي ہے اسي لئے ميں بھي ايک گوشے ميں گيا اور دو رکعت نماز پڑھي اور خدا سے دعا کي کہ وہ مجھے حقيقي دولت عطا کر دے - جب ميں واپس اپنے دوستوں کے پاس آيا تو ان ميں سے ايک نے فارسي شعر پڑھا جسے سن کر مجھے ايک شعر ياد آ گيا اسي لئے ميں نے سوچا کہ اس سے يہ شعر پڑھنے کو کہوں اس مقصد کے لئے ميں نے وہ شعر ايک کاغذ پر لکھا تاکہ اسے دوں ليکن ابھي ميں نے وہ کاغذ اسے ديا بھي نہيں تھا کہ اس نے وہي شعر پڑھنا شروع کر ديا - ميں نے اسي فال نيک سمجھا اور سوچا : خداوند عالم نے ميري دعا مستجاب کر دي ہے -
اس کے بعد ميں جوزجانان گيا اور وہاں تقريبا ايک مہينے قيام کيا جہاں پوستے کي شراب پي ، پيغمبر اعظم (ص) کا فرمان ہے : قولوا الحق ولو علي انفسکم - ( حق کہو بھلے ہي وہ تمہارے خلاف ہو )
ايک رات خواب ديکھا کہ کوئي مجھ سے کہہ رہا ہے : يہ شراب پينا کب چھوڑوگے کہ جو مرد کي عقل زائل کر ديتا ہے اگر ہوش ميں رہو تو بہتر ہے - ميں نے جواب ميں کہا : حکماء ، اس کے علاوہ کوئي ايسي چيز نہيں بنا پائے جو غم دنيا کم کر سکے - اس نے جواب ديا : بے خودي و بے ہوشي ميں کوئي راحت نہيں ہے ، اسے حکيم نہيں کہا جا سکتا جو لوگوں کي بے ہوشي کي جانب رہنمائي کرے بلکہ ايسي چيز کي تلاش ہوني چاہئے جو خرد و عقل کو بڑھائے - ميں نے کہا : ميں يہ چيز کہاں سے لاۆ ں؟ اس نے جواب ديا تلاش کرنے والے کو ملتا ہے ، اس کے بعد اس نے قبلہ کي جانب اشارہ کيا اور پھر کچھ نہيں بولا -
جب ميں بيدار ہوا تو پورا خواب مجھے ياد آيا اور اس کا مجھے پر اثر ہوا - ميں نے سوچا نيند سے تو جاگ گيا ہوں اور چاليس سالہ جہالت کي نيند سے بھي بيدار ہونا چاہئے - ميں نے سوچا جب تک ميں اپنے تمام طريقے و روش بدل نہ لوں تب تک ميرا بھلا ہونے والا نہيں ہے -
چھے جمادي الآخر سن چار سو سينتيس بروز جمرات ميں نے غسل کيا کيا اور جامع مسجد جاکر نماز پڑھي اور خداوند عالم سے دعا کي کہ وہ مجھے وہ سب کو کرنے کي توفيق عنايت کرے جو مجھ پر واجب ہے اور وہ تمام کاموں کو چھوڑنے کي جنہيں کرنے سے مجھے منع کيا گيا ہے اسي طرح سے جيسا کہ خداوند عالم نے فرمايا ہے - وہاں کے بعد ميں شبورغان گيا رات گاۆ ں ميں گزاري اور وہاں سے سمنگان و طالقان کے راستے مرو الرود پہنچا - وہاں سے مرو گيا اور اپنے عہدے سے استعفي ديا اور کہا کہ ميں قبلے کي سو سفر کا ارادہ رکھتا ہوں ميں حساب صاف کيا اور جو کچھ دنيوي چيزيں تھيں اسے چھوڑ ديا سوائے کچھ ضروري چيزوں کے - تيئس شعبان کو نيشاپور جانے کے لئے روانہ ہوا اور مرو سے سرخس گيا جو تيس فرسخ کے فاصلے پر تھا جہاں سے نيشابور چاليس فرسخ ہے ۔
ناصر خسرو اپنے اس سفر ميں کئ بار مکے جاتے ہيں - پہلي بار بيت المقدس سے مکے جاتے ہيں ان کا کہنا ہے:
ميں پھر وہاں سے بيت المقدس آيا اور وہاں سے حج کا ارادہ رکھنے والے کچھ لوگوں کے ساتھ پيدل حجاز گيا - ہمارا رہنما ايک تيز طرار شخص تھا اور پيدل چلنے ميں ماہر ، اس کا نام ابوبکر ہمداني تھا - چارسو اڑتيس ہجري ميں بيت المقدس سے روانہ ہوا ، تين دنوں کے بعد عرعر نامي مقام پر پہنچا جہاں سے ايک اور علاقے گئے اور پھر وہاں سے دس دنوں ميں مکے پہنچ گئے - اس سال وہاں کوئي قافلہ نہيں آيا تھا کيونکہ قحط تھا - ہم سک- العطارين ميں سواريوں سے اترے باب النبي ( ص) کے سامنے - دوشنبہ کے دن عرفات ميں تھے - عرب خطرے ميں تھے - ہم جب عرفات سے واپس لوٹے تو دو دن مکے ميں رہے اور پھر شام ہوتے ہوئے بيت المقدس واپس آ گئے -
پانچ محرم سن چار سو انتاليس ہجري کو بيت المقدس پہنچے - مکے اور حج کي تفيصلات کا يہاں ذکر نہيں کيا ہے اس کي تفصيلات آخري حج ميں ذکر کي جائيں گي -
جاري ہے
بشکريہ: لبيک ڈاٹ آئي آڑ شعبہ تحرير و پيشکش تبيان