کلمه مولا کے معني
"مولا" کا لفظ "ولايت" کے ساتھ بھي گہرا تعلق رکھتا ہے اور اس کے معني پيروي کرنے کے ہيں ليکن دوستي کے معني بھي ديتا ہے - قرآن کہتا ہے کہ خدا مومنين کا مولا ہے اور خدا بہترين مولا ہے کہ جس ميں ہر دو معني سموۓ ہوۓ ہيں يعني مومنين خدا کو دوست رکھتے ہيں اور اس کي پيروي کرتے ہيں ليکن مولا کے منفي معني بھي ہيں اور قرآن نے برے مولا کے نام بھي ليۓ ہيں -
وَ إِنْ تَوَلَّوْا فَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَوْلاكُمْ نِعْمَ الْمَوْلى وَ نِعْمَ النَّصيرُ
يَدْعُوا لَمَنْ ضَرُّهُ أَقْرَبُ مِنْ نَفْعِهِ لَبِئْسَ الْمَوْلى وَ لَبِئْسَ الْعَشيرُ
اس ليۓ ہر دو الفاط " امام " اور " مولا " کے معني کلي ہيں اور اس کے دقيق معني کو سمجھنے کے ليۓ ضروري ہے کہ متعلقہ جملے ميں يہ ديکھا جاۓ کہ اس لفظ کو کس انداز ميں استعمال کيا گيا ہے - .
پيغمبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي طرف سے مناسب لفظ کا استعمال
نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے غدير خم کے موقع پر مولا کا لفظ استعمال کيا ہے اور يہاں پر نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے لفظ " امام " کو استعمال نہيں کيا - لفظ " مولا " کے دقيق معني کو سمجھنے کے ليۓ ضروري ہے کہ چند اطراف سے مدد حاصل کريں - اول ان لوگوں کے اجتماع سے جو نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے حکم پر ايک جگہ جمع ہوۓ اور دوم ان لوگوں کے حسن سلوک اور اعتراف سے جو انہوں نے غديد خم کے واقعہ کے موقع پر کيا -
يہاں پر ہم يہ چاہتے ہيں کہ نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے کلمات سے رہنمائي لے کر لفظ " مولا " کے معني کو سمجھنے کي کوشش کريں - نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے اس جملہ سے قبل جمله « مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ »، يوں فرمايا :
کيا ميں تمہاري نسبت تم سے زيادہ حق دار نہيں ہوں ؟
: «أَلَسْتُ أَوْلَى بِكُمْ مِنْكُمْ بِأَنْفُسِكُم»؛
لوگوں نے يک زبان ہو کر کہا کہ ہاں اے اللہ کے رسول آپ ص ہم پر ہماري نسبت زيادہ حق دار ہيں -
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
(جاري ہے )
متعلقہ تحريريں:
غدير کا تاريخي واقعہ ايک ابدي حقيقت