رسول اللہ (ص) کي توہين مسلمانوں کي فتح اور دشمنوں کي شکست ہے
اسلامي جمہوري ايران کے ثقافتي انقلاب کي کونسل کے رکن اور حوزہ و جامعہ کے جناب حسن رحيم پوري ازغدي کا کہنا تھا کہ شيعہ اور سني کے درميان جھگڑے کے بغير، اہل بيت عليہم السلام کي تفسير کي اساس پر عقل کي روشني ميں اسلام کي تشريح، آج کے زمانے ميں حوزات علميہ اور ديني مدارس کا بنيادي مشن ہے-
استاد جناب حسن رحيم پور ازغدي کو "اسلامي مقدسات کي توہين کا تجزيہ" (يا پيغمبر اعظم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي توہين کے پس پردہ عوامل) کے عنوان سے ايک نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا: جب تک دشمن اسلام کي جانب سے تشويش محسوس کريں گے اور دين اسلام کو ايک سنجيدہ اور تہذيب ساز دين اور ظلم و جور کے نظامات کے لئے رقيب اور حريف سمجھيں گے، توہين کرتے رہيں گے-
* اگر اسلام کا دور ختم ہوچکا ہوتا اور اگر وہ ايک مردہ شيۓ کو اپنے سامنے پاتے تو اس قدر ہاتھ پاۆں نہ مارتے، مغربي ديني مطالعات کرتے ہيں، ان کے ہاں ديني ڈپارٹمنٹس ہيں اور وہ جانتے ہيں کہ اسلام مسلسل ترقي کررہا ہے اور فروغ پارہا ہے-
* وہ کب توہين کرنے لگتے ہيں؟ اس وقت سے توہين اور گستاخي کرنے لگتے ہيں جب محسوس کرتے ہيں کہ اسلام کي تہذيب سازي کا پہلو ابھرنے لگا ہے اور اسلام تہذيب و ثقافت اور فردي و معاشرتي اخلاق، نظام سازي، حکومت سازي اور تہذيب سازي کے سلسلے ميں مدعي بن کر اٹھا ہے تب ہي سے وہ اسلام کي توہين کرنا شروع کرديتے ہيں-
* يہ اہانتيں ايک طرف سے اچھي ہيں اور ايک طرف سے بري ہيں؛ بري ہيں کيونکہ پيغمبر خدا صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي توہين ہوئي ہے اور آپ (ص) کي شان ميں گستاخي ہوئي ہے اور ايک طرف سے يہ اچھي ہے کيونکہ يہ اس بات کي نويد ہے کہ انہيں اسلام کي لاش کا نہيں بلکہ زندہ دين کا سامنا کرنا پڑا ہے؛ يہ خوشي کي بات ہے کہ وہ اسلام کے ايک لاش اور ايک ميت کي شکل ميں غسال کے ہاتھ ميں نہيں ديکھ رہے ہيں اور اسلام ايک زندہ موجود ہے-
* يہ اہانتيں نئي نہيں ہيں، کيتھولک عيسائي صليبي جنگوں کے بعد اور احيائے ثانيہ (Renaissance) کے دوران اسلام کي توہين کيا کرتے تھے؛ اور (نعوذباللہ) رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کو "کيتھولَک عِيسائيوں کا مرتد پادري" کا عنوان دے کر توہين کيا کرتے تھے اور بارہويں صدي عيسوي کے بعد مختلف نمائشي اور سمعي بصري فنون کے ذريعے رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم اور اسلام کي نہايت احمقانہ تصوير کشي کيا کرتے تھے- حتي کہ وہ يورپ ميں قرآن مجيد کا ترجمہ تک برداشت نہيں کرتے تھے-
* پروٹسٹنٹ اور ايوينجليکل (Protestant - Evangelical) عيسائيوں ميں "لوتھر" نے قرآن کا ايک قلمي ترجمہ پيش کيا اور دعوي کيا کہ يہ قرآن ہے اور اس کے بعد پروٹسٹنٹ عيسائيوں نے حضرت عيسي اور حضرت مريم (سلام اللہ عليہما) سے لے کے رسول اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم تک تمام مقدسات کي توہين کي کيونکہ صرف دولت اور مادي مفادات ان کے ہاں اقدار سمجھے جاتے ہيں-
* حال ہي ميں جب ايک نہايت واہيات فلم کے ذريعے رسول اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کي توہين کي گئي اور پوري دنيا ميں مسلمانوں نے زبردست احتجاج کيا تو مسلمانوں کے اعتراضات کے جواب ميں امريکي صدر اوباما نے کہا: "ہمارے ملک ميں حضرت مسيح اور مريم (سلام اللہ عليہما) کي بھي توہين ہوتي ہے چنانچہ مسلمانوں کو ناراض ہونے کي ضرورت نہيں ہے! ليکن ہم کہتے ہيں کہ اگر وہ سچ بولتے ہيں تو کيا اگر امريکہ ميں صہيونيوں اور طاقت و دولت کے مراکز کي توہين ہوجائے تو پھر بھي اوباما يہي بات دہرائيں گے؟"-
* مراسمات، جلسوں، جلوسوں، مظاہروں اور ريليوں کا انعقاد بہت اچھا ہے ليکن ہميں ان پر ہي اکتفا نہيں کرنا چاہئے؛ ديني مدارس کي ذمہ دارياں بہت بھاري ہيں، منتظر نہ رہيں کہ وہ ايک بار توہين اور گستاخي کريں اور اس کے بعد آپ کام کرنا شروع کريں اور پيغمبر اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کا تعارف کرائيں-
* مغرب اسلام سے ناراض ہے کيونکہ اسلام نے سب کے نظريات اور روش خطاب کو متنازعہ بنا ديا، صليبي اور سرمايہ دارانہ تصورات سب مشکوک اور متنازعہ ہوئے اور ايک جنگ احزاب شروع ہوئي اور سب نے صف بندي کي عالمي اسلام کے سامنے-
* جو لوگ ميدان ميں موجود ہيں ان کو اہم نہ سمجھيں اور ان کي طرف توجہ نہ ديں، يہ اس قضيئے کے ظاہري کردار ہيں، ايسے گدھے ہيں جو جاسوسي سروسز کو سواري دے رہے ہيں، آپ کے حواس بجا رہنے چاہئيں کہ کہيں يہ اسلامي بيداري جو عالم اسلام ميں رونما ہوئي ہے اور يہ تاريخي موڑ جو معرض وجود ميں آيا ہے، فراموشي کے سپرد نہ ہونے ديا جائے-
* عرب دنيا ميں بھي اقوام "اللہ اکبر" کا نعرہ لگا کر سڑکوں پر آتي ہيں، ڈکٹيٹروں کے خلاف قيام کرتي ہيں، اہم بات يہ ہے کہ اسلام پسندي کے حوالے سے مسلم اقوام ميں مشابہت موجود ہو، مغرب نوازي اور وہابيت نوازي نہ ہو، ہماري توقعات کي انتہا يہي ہے-
بشکریہ : تقريب نيوز
پیشکش: شعبہ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحریریں:
يہ واہيات فلم کن چيزوں پر مشتمل ہے ؟
اسلام مخالف فلم کے پس پردہ حقائق