ماه رمضان ميں زکات نہ دينے سے پرہيز کريں گے
* زکات نہ دينا: 'مشرکين پر ويل ہو جو زکات نہيں ديتے ہيں اور وہ آخرت کے منکر ہيں- ' (فصلت:6،7)
*بدگماني اور غيبت: 'اے ايمان لانے والو! بہت سے گمانوں سے بچو، کچھ گمان گناہ ہوتے ہيں، اور (ايک دوسرے کي) جاسوسي نہ کرو، اور تم ميں سے کوئي دوسرے کي غيبت نہ کرے-' (حجرات:12)
اکثر سماجي برائياں اور لڑائي جھگڑے انھيں صفتوں کي بنياد پر ہيں کہ ہم يا کسي کے سلسلہ ميں بد گمان ہيں يا اس کي غيبت کرتے ہيں يا پھر اس کي ٹوہ ميں رہتے ہيں جس سے مزيد بدگمانيوں ميں اضافہ ہوتا ہے-
ايسي لاتعداد مثاليں ہيں جہاں بدگماني نے کام خراب کيا اور پھر بدگماني بے بنياد ثابت ہوئي- مثلا ايک صاحب کي کسي سے آشنائي ہوئي سلام کلام ہوا بہرحال اس ملاقات کے بعد جب دوسري بار انھوں نے انھيں ايک جگہ ديکھا تو سلام کيا ليکن دوسرے صاحب نے سلام کا جواب نہيں ديا بلکہ ان کے سلام کے جواب ميں ان کي طرف ديکھ کر عجيب سا منھ بنايا-
انھوں نے سوچا کہ يہ عجيب انسان ہے ايک تو سلام کا جواب نہيں د ے رہا دوسرے عجب طرح کا منھ بنا رہا ہے بہر حال انھوں نے اس وقت اس واقعہ کو ٹال ديا اور ذہن ميں ايک سوال ليکر اپني زندگي ميں مصروف ہوگئے ايک بار پھر ان سے ملاقات ہوئي يہ صاحب دل کے ذرا اچھے تھے اس لئے اگرچہ ايک بار سبکي ہوچکي تھي ليکن پھر بھي خوش اخلاقي کا مظاہرہ کرکے سلام ميں پہل کي اور پھر وہي جواب ملا يعني انھوں نے سلام سن کر عجيب سا منھ بنايا-
جب دوبار يہ واقعہ ہوگيا تو سلام کرنے والے صاحب سنجيدہ ہوگئے اور انھيں بڑا برا لگا اور انھوں نے آخر کار مجبورا ًاس آدمي کا نام بداخلاقوں کي فہرست ميں بڑے بڑے حروف ميں لکھ ہي ديا- پھر جب ان کو برا فرض کرہي ليا تو کسي سے ان کے بارے ميں شکايت کي کہ يہ آدمي بڑا مغرور ہے سلام تو کرتا ہي نہيں اور اگر سلام کرو تو طرح طرح کے منھ بناتا ہے- تو سامنے والے نے انھيں بتايا کہ بھائي وہ ذرا اونچا سنتے ہيں زيادہ اميد يہي ہے کہ وہ آپ کا سلام سن ہي نہيں پائے ہوں گے اور سلام نہ سن پانے کي شرمندگي ميں انھوں نے طرح طرح کے منھ بنائے ہوں گے اور پھر اسي جھجک ميں وہ آپ سے کچھ بول بھي نہيں پائے ہوں گے تب جاکر ان صاحب پر حقيقت آشکار ہوئي اور انھوں نے بدگماني کے سلسلہ ميں استغفار کيا-
تحرير: جناب محمد باقر رضا
پيشکش: شعبہ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
ماه رمضان اور غفلت