با کمال توتا
نعمان اور عثمان دونوں دوست اسکول سے نکلے تو نعمان اپنے والد کے ساتھ گھر چلا گيا، جب کہ عثمان اکيلا ہي گھر کي طرف چل ديا- ابھي کچھ دور ہي چلا ہو گا کہ ايک جگہ اسے بچوں کا ہجوم نظر آيا- وہ تجسس ميں وہاں گيا- بچوں کو ہٹا کر ديکھا تو ايک بڑے مياں زمين پر بيٹھے اپنے ہاتھوں سے کچھ ٹٹول رہے تھے اور سب بچے ان پر ہنس رہے تھے- وہ آگے بڑھا اور قريب پڑا چشمہ اٹھا کر صاف کيا اور ان بزرگ کي آنکھوں پر لگا ديا- پھر ان کي لاٹھي بھي اٹھا کر ان کے ہاتھوں ميں تھما دي- بزرگ کپڑے جھاڑتے ہوئے کھڑے ہو گئے- عثمان نے سارے بچوں کو ڈانٹ کر بھگا ديا اور بولا:
"آئيے بابا جي! ميں آپ کو آپ کے گھر تک چھوڑ آۆں-"
"ارے بيٹا! تمہارا بہت بہت شکريہ، يہ بچے بلاوجہ مجھے تنگ کر رہے ہيں- يہاں نزديک ہي ميرا گھر ہے-"
بزرگ چلتے چلتے بتا رہے تھے- پھر وہ ايک بوسيدہ سي جھونپڑي کے قريب رک کر بولے:
"بس بيٹا! يہي مجھ غريب کا ٹھکانا ہے-"
"اچھا بابا! اجازت ديجيئے، ميرے لائق کام ہو تو ضرور بتائيے گا-" عثمان نے ادب سے کہا-
"ٹھہرو بيٹا!" بابا جي نے عثمان کو روکا اور اندر چلے گئے- تھوڑي دير بعد آئے تو ان کے ہاتھ پر ايک سبز رنگ کا توتا بيٹھا ہوا تھا-
"لو بيٹا! يہ تمھارا انعام ہے، يہ خاص توتا ہے، جس کے پاس ہو، وہ سچ بولنے لگتا ہے- اگر کوئي مشکل پيش آئے تو توتا اس کا حل بھي بتا ديتا ہے- شرط يہ ہے کہ اسے اس توتے کي خاصيت کے بارے ميں پتا نہ ہو-"
عثمان اس عجيب و غريب توتے کے بارے ميں سن کر بہت حيران ہوا-
بابا جي نے پھر کہا: " يہ توتا ميں تمھيں سونپ رہا ہوں- اس کي حفاظت کرنا- يہ تمھارے بہت کام آئے گا، مگر خبردار! جو تم نے کسي اور کو اس کے بارے ميں بتايا، ورنہ لوگ اسے اور تمھيں نقصان پہچانے کي کوشش کريں گے- اب جاۆ، تمھارے گھر والے پريشان ہو رہے ہوں گے-"
تحرير: نازيہ انور شہزاد
پيشکش : شعبہ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں :
بھوت کے تعاقب ميں (دوسرا حصّہ)