• صارفین کی تعداد :
  • 2975
  • 7/25/2012
  • تاريخ :

روزہ کيا ہے اور يہ کسي کے لئے ہے ؟

ماه خدا

اَيُّھٰاالنّٰاسُ اِنَّہُ قَدْاَقْبَلَ اِلَيْکُمْ شَھْرُاللّٰہِ بِالْبَرَکَةِ وَالرَّحْمَةِ وَالْمَغْفِرَةِ،شَھْر ھُوَعِنْدَاللّٰہِ اَفْضَلُ الشُّھُورِ،وَاَيَّامُہُ اَفْضَلُ الاَيَّامِ وَ لَيٰاليِہِ اَفْضَلُ اللَّيٰاليِ وَسَاعٰاتُہُ اَفْضَلُ السّٰاعٰاتِ-وَ ھُوَ شَھْردُعيِتُمْ فِيْہِ اِليٰ ضِيٰافَةِ اللّٰہِ - يعني!''اے لوگو! آگاہ ہو جا ۆ کہ ماہ خدا (ماہ مبارک رمضان ) تم سے قريب ہے جو اپنے ہمراہ برکت و رحمت و مغفرت ليے آرہا ہے - يہ وہ مہينہ ہے جو خدا کے نزديک تمام مہينوں سے اعليٰ و افضل ہے اس کے دن تمام دنوں سے افضل ہيں ،اس کي راتيں تمام مہينوں کي راتوں سے برتر ہيں اور اس کے لمحات و ساعات تمام مہينوں کے لمحات و ساعات سے بہتر ہيں-يہ وہ مہينہ ہے جس ميں تم اللہ کي مہما ن نوازي ميں مدعو کيے گئے ہو-

واضح ہے کہ جو اللہ کا مہمان بن جائے وہ يقيناً! بہرہ مند و فيضياب ہوتا ہے -لہذا خدا وند عالم نے يہ ارشاد فرمايا :اے صاحبان ِ ايمان تمہارے اوپر روزے اسي طرح لکھ دئے گئے ہيں جس طرح تمہارے پہلے والوں پر لکھے گئے تھے تاکہ اس طرح تم متقي و پرہيزگار بن جاۆ- (سورہء بقرہ 183) خالقِ اکبر نے روزے کي صورت ميں صاحبان ايمان کو اپني بارگاہ اہديت ميں آنے کي دعوت دي ہے تا کہ وہ اس سے بہرہ مند و فيضياب ہو سکيں -کيونکہ روزہ تقرب پروردگار کا وسيلہ ہے ، روزہ اسلام کا بنيادي رکن ہے ، روزہ جہاد اکبر ہے ، روزہ بدن کي زکوٰة ہے ، روزہ امير و غيرب کے فرق کو مٹا ديتا ہے ، روزہ ہر مشکل ميں مۆمن کا مددگار ہو تا ہے ،روزہ سے شيطان روسياہ ہوتا ہے ، روزہ بدن کي معنوي پاکيزگي کا موجب ہے ، روزہ جسماني صحت کا موجب ہے ، روزہ قبوليت اعمال کا وسيلہ ہے ،روزہ سينے کے وسواس کو دور کرتا ہے ، روزہ انسان کي خواہشات کي زنجيروں کو توڑ ديتا ہے ، روزہ برکات خدا وندي و رحمت الہي کے نازل ہونے کا سبب ہے ، روزہ عذاب جہنم اور ديگر خطرات کے سامنے ڈھال بن جاتا ہے، روزہ انسان کے دائمي و ابدي دشمن ''نفس امارہ ''کو شکست ديتا ہے، روزہ شہوات نفساني و خواہشات کے کمزور کرنے کا موجب ہے ، روزہ صرف اللہ ہي کے لئے اور وہي اس کي جزا دے گا ، روزہ منعم حقيقي کے انعامات و احسانات کا شکريہ ہے ، روزہ رکھنے سے حافظہ ميں اضافہ ہوتا ہے ، روزہ داروں کي دعائيں مستجاب ہو تيں ، روزہ دار خدا وند عالم مہمان ہو تا ہے ، روزہ دار کے منہ سے نکلنے والي بومشک سے زيادہ پاکيزہ ہو تي ہے -

روزے دار وں پر فرشتے درود و سلام بھيجتے ہيں ، فرشتے روزہ داروں کے لئے دعا کرتے ہيں ، روزہ داروں کے چہروں سے ملائکہ اپنا بدن مس کرتے ہيں ، روزہ داروں کا سانس لينا تسبيح خدا شمار ہوتا ہے ، روزہ داروں کو اس کے عمل کي جزا کئي گناہ کر کے دي جاتي ہے ، روزے سے انسان کے اندر تقوي اور پرہيزگاري کا ملکہ پيدا ہوتا ہے -

روزے سے حقوق اللہ اور حقوق العباد کي ادائيگي کا جذبہ پيدا ہوتا ہے ، روزے سے انسان کے افعال حرکات ميں نظم و ضبط پيدا ہوتا ہے ، خدا وند عالم نے بہشت کا ايک دروازہ روزہ داروں سے مخصوص کر رکھا ہے -

معاذ بن جبل کہتے ہيں کہ: جنگ تبوک ميں اتني شدت کي گرمي تھي کہ لوگ سايہ کو تلاش کر رہے تھے ميں رسول اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ و سلم کے نزديک تھا آنحضرت (ص)  کے قريب آيا اور عرض کيا: يا رسول اللہ (ص) !مجھے ايسے کام کي رہنمائي کرديں جو مجھے جہنم سے نکال کر جنت کي طرف لے جائے !

آنحضرت (ص) نے فرمايا : بڑا اچھا سوال کيا ہے .. . اگر تم يہ چاہتے ہي ہو تو سنو اے معاذ!بس خدا وند عالم کي عبادت و پرستش کرو، اس کے مقابلہ ميں کسي غير کو اس کا شريک و ہمتا قرار نہ دو ، نماز کا قيام کرو، زکوٰة ِواجب کي ادائيگي کرو اور ماہ مبارک رمضان کا روزہ رکھو- اب اگر چاہو تو تمہيں ابواب ِخير کي بھي خبر دے دوں !؟ ميں نے عرض کيا: ہاں : يا رسول اللہ! فرمائيں، آنحضرت (ص) نے فرمايا: روزہ جہنم کي آگ سے بچنے کي سِپر ہے ، صدقہ معصيت پر پردہ پوشي کرتا ہے ، اور ياد الہي ميں شب بيداري کرنا موجب رضايت پروردگار ہے -

روزے کا منکر اور جان بوجھ کر بغير کسي عذر کے روزے نہ رکھنے والا اس شخص کي طرح ہے جو خدا ، رسول (ص) اور ائمہ اطہار عليہم السلام کے حکم کا منکر ہو اور ان کي معرفت نہ رکھتا ہو لہذا ايسا منکرِ احکام الہي اور مغضوب خدا ہے، جو شخص اس ماہ مبارک سے فيض ياب نہيں ہوتا وہ شقي ترين انسان ہے اسے مسلمان کہنا اور مولائے کائنات حضرت علي بن ابي طالب عليہ السلام کے شيعوں کي طرف منسوب کرنا جہالت اور جرم عظيم ہے اس لئے کہ حضرت امام رضا عليہ السلام فرماتے ہيں : ہمارے شيعہ وہ ہيں جو ہمارے (ہر ) حکم کو تسليم کريں اور ہمارے دشمنوں سے عداوت رکھيں پس جو لوگ ايسے نہ ہوں وہ ہمارے شيعہ نہيں ہيں -

اَلْلّٰہُمَّ اجْعَلْ صِيٰامِي فِيْہِ صِيٰامَ الصَّائِمِيْنَ وَ قِيٰامِي فِيْہِ قِيٰامَ الْقٰائِمِيْنَ وَ نَبِّھْنِي فِيْہِ عَنْ نَوْمَةِ الْغٰافِلِيْنَ وَھَبْ لِي جُرْمِي فِيْہِ يٰااِلٰہَ الْعٰالِمِيْنَ وَاعْفُ عَنِّي يٰاعٰافِياً عَنِ الْمُجْرِمِيْنَ- خدايا! ميرا روزہ اس ميں روزہ داروں کے روزہ کي طرح قراردے اور ميري نماز، نمازگذاروں کي طرح قرار دے اور مجھ کو ہوشيارکر دے غافلوں کي نيند سے اور ميرے گناہ کو بخش دے اے عالمين کے معبود ! اور مجھ کو معاف کردے اے گنہ گاروں کے معاف کرنے والے !

تحریر:  مولانا سيد سرور عباس نقوي

پيشکش: شعبہ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

رمضان المبارک کے فضائل