اول وقت ميں نمازکي فضيلت
عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ سَئَلْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ(صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم) اَيُّ الْاَعْمَالِ اَحَبُّ اِلَي اللّٰہِ؟
قَالَ: اَلصَّلٰوةُ لَوْ وَقْتِھَا-
ثُمَّ اَيُّ شَيْءٍ؟
قَالَ: بِرُّ الْوَالِدَيْنِ-
قُلْتُ ثُمَّ اَيُّ شَيْءٍ؟
قَالَ: اَلْجِھَادُ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰہِ- (وسا ئل الشيعہ جلد3صفحہ 82)
تر جمہ :-
ابن مسعود سے روايت ہے کہ ميں نے رسول اکرم(صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم) سے سوال کيا کونسا عمل خدا کو پسند ہے؟
حضرت (صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم) نے فرمايا: نماز کو بر وقت بجالانا (يعني نماز کو اول وقت ميں اور فضيلت کے وقت ميں ادا کرنا)-
ميں نے عرض کيا اس کے بعد کون سا عمل ؟
حضرت (صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم) نے فرمايا: ماں باپ کے ساتھ نيکي کرنا -
ميں نے عرض کيا اس کے بعد کونسا عمل ؟
حضرت(صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم) نے فرمايا: اللہ کي راہ ميں جہاد کرنا-
فقير (شيخ عباس قمي(رحمۃ اللہ عليہ))فرماتے ہيں اسي مضمون کو شيخ کليني (رحمۃ اللہ عليہ) نے منصور ابن حازم کے ذريعے امام جعفر صادق سے نقل کيا ہے- نماز کو اول وقت ميں بجالانے اور اس کي حفاظت کے بارے ميں بہت زيادہ روايات منقول ہيں ايک روايت ميں ہے کہ
"مشرق و مغرب ميں کوئي گھر ايسا نہيں ملک الموت ہر دن رات ميں پانچوں نمازوں کے اوقات ميں اس کي طرف نہ ديکھتا ہو پس جب کسي ايسے شخص کي روح قبض کرنا چاہتا ہو جو نماز کا خيال رکھتاہو اور اسے بر وقت بجا لاتا ہو تو ملک الموت اسے کلمہ شہادتين کي تلقين کرتا ہے( کلمہ شہادتين پڑھاتا ہے)اور شيطان ملعون کو اس سے دور کرتا ہے-"
نيز معلوم ہونا چاہيے کہ والدين کے ساتھ نيکي کرنے کي روايات بہت ہيں ايک روايات ميں ہے کہ ايک جوان جہاد کا شوق رکھتا تھا ليکن اس کے والدين راضي نہيں تھے پيغمبر اکرم(صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم)نے اسے حکم ديا :
" اپنے والدين کے پاس رہو اس خدا کي قسم جس کے ہاتھوں ميں ميري جان ہے والدين کا تيرے ساتھ ايک دن کا انس تمہارے ايک سال تک جہاد کرنے سے بہتر ہے"-
ابراہيم ابن شعيب نے امام جعفر صادق-کي خدمت ميں عرض کي کہ ميرا باپ بوڑھا اور کمزور ہوگيا ہے جب وہ رفع حاجت کا ارادہ کرتا ہے تو ہم اسے اٹھا کر لے جاتے ہيں
حضرت نے فرمايا: اگر ہو سکے تو تم خود يہ کام کرو يعني رفع حاجت کے لئے اسے اٹھا کر لے جاواور اسے کھانا کھلاو کيونکہ تيرا باپ کل تيرے ليے جہنم سے بچنے کي ڈھال ہے-
متعلقہ تحريريں:
ختم قرآن