قرآن کے متعلق غور طلب باتيں
سوچيں اور غور کريں!کيا قرآن اسي لئے نازل ہوا تھا کہ ہم اس پر پھول پتيوں کے بوٹوں سے بنے جزدان چڑھا کر اسے طاق پر سجا ديں تاکہ جو بھي آئے ہمارے سليقہ کي داد ديئے بنا نہ رہ سکے؟
کيا قرآن اسي لئے آيا تھا کہ ہم اس سے جن اور بھوت، پريت بھگانے کا کام ليں ؟
کيا قرآن اسي لئے نازل ہوا تھا کہ ہم اسکي آيات اسلئے گھول گھول کر پيتے رہيں کہ ہم پر کوئي بلا نازل نہ ہو ؟
کيا قرآن اسي لئے نازل ہوا تھا کہ ہم ہر وقت اسکا تعويذ اسلئے گلے ميں لٹکا کر ٹہليں کہ کسي کي نظر بد نہ لگ جائے ؟...
کيا قرآن اسي لئے نازل ہوا تھا کہ جب ہم گھر سے نکليں تو کسي ناخشگوار حادثہ سے بچنے کے لئے گھر سے نکلتے وقت اسکے نيچے سے ہو کر نکليں تا کہ ہر گزند سے محفوظ رہيں ؟...
کيا قرآن اسي لئے نازل ہوا تھا کہ اگر کوئي مر جائے تو اسکے کفن کو مختلف قرآني آيات سے مزين کر ديا جائے اوربس...!!!؟
کيا قرآن اسي لئے نازل ہوا تھا کہ کسي کے دار فاني سے انتقال کي صورت ميں اسکو پڑھ کر اسکا ثواب مرنے والے کو ہديہ کر ديا جائے ...
؟کيا قرآن اسي لئے نازل ہوا تھا کہ ہم اگر اسکي تلاوت کريں تو يہ سوچ کر کريں کہ ہميں ثواب ملے گا اور اسکا ورد کريں تو يہ سوچ کر کہ آخرت کے لئے کچھ توشہ راہ جمع کر ليا جائے ....؟
اگر قرآن انہيں چيزوں کے لئے نازل ہوا تھا تو بالکل ٹھيک ہے جو توقع ہم قرآن سے رکھتے ہيں قرآن اسے پورا کر رہا ہے جو چيز ہم قرآن سے مانگ رہے ہيں وہ ہميں مل رہي ہے ليکن اگر قرآن ان سب باتوں کے لئے نہيں تھا بلکہ اسلئے نازل ہوا تھا کہ ہميں زندگي گزارنے کا سليقہ سکھائے ،ہم پر راہ ہدايت کو واضح کرے ہماري زندگي ميں انقلاب لے کر آئے تو پھر ہميں اسکا جواب دينا ہوگا کہ ہماري عملي زندگي ميں قرآن کا کتنا دخل ہے ؟
ہماري اجتماعي زندگي ميں قرآن کس جگہ ہے؟
ہر ايک خود سے يہ سوال کر سکتا ہے کہ اگر قرآن کا تعلق مسلمانوں کي عملي زندگي سے ہے تو پھر انکي عملي زندگي ميں قرآن نظر کيوں نہيں آتا؟
!قرآن کہاں ہے مسلمان کون ہيں ؟ !
کيا مسلمانوں اور قرآن ميں کوئي ربط ہے ..يا نہيں !سب ڈھکوسلہ ہے، فريب ہے، دھوکہ ہے.؟، نہ کوئي قرآن کو مانتا ہے نہ اس پر کسي کا ايمان ہے... -
حيف کا مقام ہے کہ ايک طرف تو ہم شارٹ کٹ سے جنت کي واديوں کي سير کرنا چاہتے ہيں اور دوسري طرف قرآن سے يہ بھي اميد کرتے ہيں کہ اسکي چند آيات کا ورد کرنے سے ہي ہماري زندگي ميں انقلاب آجائے اس ميں کوئي شک نہيں کہ قرآني آيات کے ورد سے بھي بڑي بڑي مشکليں آسان ہوئي ہيں اور ہمارے پاس ايسي مثاليں بہت ہيں جہاں قرآن نے اپنا اعجاز دکھا يا ہے يقينا قرآن کے الفاظ کا ورد بھي فوائد و مثبت آثار سے خالي نہيں، اس سے بھي بہت کچھ ملتا ہے ليکن اسکے لئے طينت کي پاکيزگي شرط ہے، طبيعت کي شفافيت شرط ہے قرآن کي ايک آيت کے ورد سے نہ حل ہونے والي مشکلات کو حل کرنے کے لئے رياضت کي ضرورت ہے جدو جہد کي ضرورت ہے سعي و تلاش کي ضرورت ہے قرآن کے معني ميں غور خوض کي ضرورت ہے اسکے مفاہيم ميں تامل کي ضرورت ہے اپنا باطن ويسا بنانے کي ضرورت ہے جيسا قرآن چاہتا ہے و گرنہ ہمارا بھي حال يہي ہوگا کہ ...
جو ميں سر بسجدہ ہوا کبھي تو زميں سے صدا يہ آنے لگي
ترا دل تو ہے صنم آشنا، تجھے کيا ملے گا نماز ميں ؟
لہذا جہاں ضرورت ہے دلوں ميں گداز پيدا ہو قلوب ميں تڑپ ہو وہيں يہ بھي ضروري ہے کہ يہ ديکھا جائے کہ ہم نے قرآن سے کس قدر درس حاصل کيا ہے ؟ہماري عملي زندگي ميں قرآن کا کردار کيا رہا ہے لہذا اپني روز مرہ کي زندگي کو قرآني سانچہ ميں ڈھالنے کي ضرورت ہے قرآن کو کتاب زندگي بنانے کي ضرورت ہے اسکي تعلميات کو روح کي گہرائيوں ميں اتار نے کي ضرورت ہے - قرآني تعليمات کے لا متناہي سمندر ميں غواصي کي ضروت ہے اس لئے کہ اسکے بغير وہ کردار سامنے نہيں آ سکتے جو دنيا کے لئے نمونہ عمل بن سکيں ،کردار ميں وہ جدت پيدا نہيں ہو سکتي جو زمانہ کے لئے مشعل راہ بن سکے -
قرآن ميں ہو غوطہ زن ائے مرد مسلماں
اللہ کرے تجھکو عطا جدت کردار -
رب کريم ہميں قرآن کي زيادہ سے زيادہ خدمت کرنے کي توفيق عنايت فرمائے
اور محشر ميں قرآن کو ہمارا شفيع قرار دے (آمين) -
شعبہ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحریریں:
قرآن کي آفاقيت اور مستشرقين و مفکرين کے نظريات