• صارفین کی تعداد :
  • 2493
  • 7/9/2012
  • تاريخ :

سائنس کي بہتر سمجھ کے ليۓ قرآني رہنمائي ضروري ہے

قرآن حکیم

اس حقيقت کي مزيد تشريح وتوضيح کرتے ہوئے علامہ اقبال نے واضح طور پر کہا ہے کہ سائنس ابھي اْن حقائق تک مکمل طور پر نہيں پہنچ پايا ہے جن حقائق اور واردات کي نشاندہي قرآن نے آج سے چودہ سوسال پہلے کرکے رکھي ہے- اس لئے کہ سائنسي انکشافات واخترافات بدلتے رہتے ہيں - آج ايک سائنسي ايجاد حقيقت دکھائي ديتي ہے کل وہي مفروضہ ثابت ہوتي ہے -

قرآن کے سورہ حمٰ السجدہ آيت نمبر 53ميں ارشاد باري تعاليٰ ہے -

ترجمہ: ''عنقريب يہ ہماري نشانياں آفاق ميں بھي ديکھيں گے اور اپنے آپ ميں بھي ، يہاں تک کہ انہيں معلوم ہوجائے گا کہ يہ حق ہے يعني ہم عنقريب انہيں دْنيا ميں بھي اپنے نمونے دکھلائيں گے ''-

اسي طرح ايک حديث ہے کہ رسول رحمت کے پاس جبرئيل عليہ السلام آئے اور يہ خبر دي کہ آئندہ آنے والے دور ميں فتنے اٹھيں گے - آپ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم   نے جبرئيل عليہ السلام سے پوچھا کہ اس سے نکلنے کا راستہ کيا ہے - انہوں نے جواب ديا کہ اللہ کي کتاب يعني قرآن حکيم - اس ميں آپ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم  سے پہلے کي خبريں بھي ہيں اور آپ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم  کے بعد جو کچھ پيش آنے والا ہے اس کا احوال بھي اس ميں شامل ہے -

اللہ کے بھيجے ہوئے دين حنيف يعني اسلام ميں قيامت تک کي باتيں چھپا دي گئي ہيں اور لازم ہے کہ يہ باتيں ہردور ميں ظاہرہوجائيں گي تب ہي ہم اس کي آيات پر غور وفکر کرکے اجتہادي کاوشيں تيز کرسکتے ہيں - تاريخ کے آئينے ميں اس کي ايک اہم مثال ہم يوں پيش کرسکتے ہيں کہ حضرت موسيٰ عليہ السلام کے وقت کا مصري مغرور بادشاہ فرعون سمندر ميں غرق کرديا گيا اور قرآن ميں فرعون کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گيا :

''پس آج ہم تيرے بدن کو بچا ليں گے تاکہ تو اپنے بعد آنے والے لوگوں کے لئے عبرت بنے رہو او ربے شک بہت سے لوگ ہماري نشانيوں سے غافل ہيں ''- (يونس)

اس آيت مبارکہ کے مطابق فرعون کا جسم معجزاتي طور پر محفوظ رکھا گيا تاکہ اہل اسلام اس صداقت کا استعمال کرکے بعد کي نسلوں کے سامنے کتاب اللہ کي صداقت کا ثبوت پيش کرسکيں مگر آج تک ملت مسلمہ ميں سے کوئي فرد اس اہم ترين قرآني صداقت پر عملي اور تحقيقي انداز سے غوروفکر نہيں کرسکا- يعني اتني صديوں کے گزرنے کے بعد بھي مسلم علماء  اس نشاني پر پردہ نہ اٹھا سکے اور نہ ہي مزيد غورو فکر اور جستجو کرسکے تاکہ قرآن کي ايک ناقابل انکار صداقت کے طور پر اس فرغوني جسم کو دنيا کے سامنے پيش کرنے کے متحمل ہوسکتے- يہاں تک کہ ايک فرانسيسي اسکالر پروفيسر لورٹ(Lort) نے 1898 ء ميں فرعون کے اس محفوظ جسم کو اہرام کے اندر سے نکالا - پھر اس ممي کئے ہوئے جسم کو قاہرہ کے ميوزيم ميں رکھا گيا - اس کے بعد پہلي بار 1907 ء   کو پروفيسر سمتھ (Ellist Smith)نے اس جسم کے غلاف کو کھول کر اس کا مشاہدہ اور مطالعہ کرکے اس پر "The Royal Mummies"نام کي کتاب تصنيف کي -

اس کے بعد ايک فرانسيسي دانشور ڈاکٹر موريس بکائي نے اس دريافت شدہ مواد (Material)کواسلام کي صداقت کے لئے استعمال کيا- موريس بکائي 1975ء   ميں خود قاہرہ گيا اور وہاں اس نے براہِ راست طور پر ميوزيم ميں اس کا مطالعہ کيا- اس معاملہ کي کامل تحقيق وتفتيش کے لئے بکائي نے باضابطہ عربي زبان وادب سيکھي - پھر اپني بھرپورتحقيق کے بعد اپني شاہکار تصنيف فرانسيسي زبان ميں رقم کي -

اس طرح قرآن کي مذکورہ پيشن گوئي کو علمي اور عملي طور پر ثابت کرنے والا ايک غير مسلم عالم يا دانشور بن گيا جو بعد ميں مسلمان ہوا - اس کو اللہ کي طرف سے يہ توفيق نصيب ہوئي کہ وہ اس قراني صداقت کو تمام دنيا کے سامنے پيش کرنے کا اہل ہوا کہ وہ لوگ جو اس مقدس  کتاب يعني قران پاک کي سچائي کے لئے جديد ثبوت چاہتے ہيں وہ قاہرہ کے مصري ميوزيم ميں شاہي مميوں کے کمرہ کو ديکھيں وہاں وہ  قران کي اْن آيات کي شاندار عملي تصديق پا ليں گے جو کہ فرعون کے جسم سے متعلق ہيں -

يہاں ہميں رسول محترم صلي اللہ عليہ وسلم کے اس مبارک فرمان پر بھي نظر رکھني چاہئے جو صحيح البخاري کتاب الجہاد ميں مذکورہے اورجس ميں رسول اکرمغ–فرماتے ہيں کہ :

اللہ کسي فاجر شخص کے ذريعہ بھي اس دين حنيف کي مدد فرمائے گا ''-

اس حديث مبارکہ پر غور وفکر کرنے سے يہ حقيقت روزِ روشن کي طرح عياں ہوتي ہے کہ اگر ايک فاجروفاسق انسان کے اندر غوروفکر کي صحيح اسپرٹ موجود ہو تو وہ بڑے بڑے تخليقي کارنامے انجام دے سکتا ہے اور اس کے برخلاف ايک مسلمان ومومن اگر اس صلاحيت اور صلابت سے محروم ہو تو اس دنيا ميں وہ کوئي بڑا معرکہ قطعاً انجام نہيں دے سکتا - لہٰذا ہميں يہاں سوچ بچار کرنا چاہئے کہ ہم کيوں لايعني اور فضول باتوں اورفروعات پر اپنا قيمتي وقت ضائع کرتے ہيں -علامہ اقبال نے بھي غالباً اسي صداقت کے پس پردہ اپنے يہ اشعار رقم کئے ہيں کہ

کافر بيدار دل پيش صنم

بہ زديندار کہ خفت اندرحرم

يا

اگر ہو عشق تو ہے کفر بھي مسلماني

نہ ہو تو مردِ مسلمان بھي ہے کافر زنديق

شعبہ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحریریں:

قرآن نے  سائنسي علوم ميں ہماري رہنمائي کي (حصّہ پنجم)