افغاني کا پيام
علامہ سيد جمال الدين افغاني کي ياد منانے، ان کے افکار سے اپني زندگيوں کے لئے سامان حيات پيدا کرنے آج ہم يہاں جمع ہوئے ہيں- علامہ انيسويں صدي کي آخري ياد گار ہيں- جب ملّتِ مرحوم کي سوکھي ہوئي کھيتيوں پر خداوند قدوس کو رحم آيا اور جب کہ ہر طرف انحطاط و زوال کا دور دورہ تھا- بادشاہوں ميں اسلام دوستي کے بجائے عيش پرستي داخل ہو گئي تھي- ترکستان ميں سلطان عبدالحميد کي طاقت گھٹتي جا رہي تھي اور يورپ اسے مردِ بيمار سمجھنے لگا تھا- ايران اپنے بادشاہ کي بدعنوانيوں کا شکار تھا- افغانستان ميں طوائف الملوکي پھيلي ہوئي تھي ايک ايسا زمانہ تھا جب کہ چاروں طرف اسلامي دنيا ميں انحطاط کے آثار نماياں تھے- اللہ تعاليٰ ايک ايسے فرد کو پيدا کرتا ہے جس نے نہ صرف سوئي ہوئي قوم کو جگايا- بلکہ اسلامي دنيا کي روح کو اس شدت کے ساتھ بيدار کيا- جس کے آثار آج تک ہم ميں موجود اور زندہ ہيں- علامہ سيد جمال الدين کي زندگي کے مختلف پہلوğ پر آج اور کل ان جلسوں ميں مقابلے اور مضامين پيش کئے جائيں گے جن کو سن کر آپ مرحوم کي تعليمات اور تاثرات سے صحيح طور پر واقف ہو سکيں گے- جس عظيم الشان ہستي کي آپ ياد منا رہے ہيں، اس ہستي کے ساتھ مجھے بھي اس اعتبار سے نسبت ہے کہ صدياں کيوں نہ گزري ہوں- ميں بھي اپنے آپ کو افغاني تصور کرتا ہوں- ميرا ايقان ہے کہ اللہ تعاليٰ نے دنيا کي ہر ايک قوم سے جس ميں سپاہيانہ جوہر موجود ہيں اسلامي تاريخ کے کسي نہ کسي دور ميں عظيم الشان خدمات انجام دلائي ہيں- عرب کے سپاہي منش باشندے حضرت رسولطگ کريم کے پيام گرامي پراٹھے اور اس پيام کو ساري دنيا ميں پہنچايا جو تاريخ کے طالبعلموں سے پوشيدہ نہيں- اسلام کے خلاف چھٹي صدي ہجري ميں مغلوں کا عظيم الشان سيلاب اٹھا ليکن تاريخ گواہ ہے کہ
پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانے سے
ان ہي مغلوں نے حلقہ بگوش اسلام ہو کر عربي فتوحات کي تکميل کي اور ايک طرف سارے ہندوستان ميں اللہ اکبر کا غلغلہ بلند کيا- تو دوسري طرف بلقان اور يورپ کے دوسرے ممالک ميں صدائے لا الہ اللہ بلند کي-
پيشکش: شعبہ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
سيد جمال الدين اسد آبادي