• صارفین کی تعداد :
  • 4267
  • 7/8/2012
  • تاريخ :

سیّد جمال الدین اسد آبادی ادبِ عربي کا ايک عجمي متعلم تھا

جمال الدین افغانی

صحبت اور معاشرت بھي اکتسابي تعليم و تربيت کا سب سے بڑا ذريعہ ہے بلکہ بسا اوقات درس و تدريس کي باقاعدہ تعليم سے بھي کہيں زيادہ مؤثر قرينہ اس کا موجود نہيں کہ اسے مشرق و ايشيا کي عام مقلدانہ و رسمي سطح سے کوئي بلند درجہ کي صحبت ملي ہو-

سير و سياحت بھي ذہن کي نشو و ترقي کا بہت بڑا ذريعہ ہے ليکن اس نے اپني ابتدائي زندگي ميں ہندوستان اور حجاز کے سوا اور کسي مقام کا سفر نہيں کيا تھا- ظاہر ہے کہ ان دونوں مقامات ميں کوئي سرچشمہ ايسا موجود نہ تھا جس سے ايک مجتہد انہ فکر و نظر کي پيدائش ہو سکے- انيسويں صدي کے اوائل ميں ان مقامات کا تعليمي تنزل منتہا کمال تک پہنچ چکا تھا-

سب سے زيادہ يہ کہ اس نے جتني بھي اور جيسي کچھ بھي تعليم حاصل کي تھي- وہ وہي تعليم تھي جو بجائے خود مسلمانوں کے ذہني تنزل کي پيداوار ہے،اور کئي صديوں سے اسلامي دنيا کے دماغي تنزل کا سب سے بڑا سبب بن گئي ہے- اس تعليم سے ذہن و فکر کي تمام قوتيں پژمردہ ہو جا سکتي ہيں ليکن آزادانہ نشو  و نما نہيں پا سکتيں-

با ايں ہمہ وہ 1870ء ميں جب کہ اس کي عمر بہ مشکل تيس برس کي ہو گي- يکايک قاہرہ ميں رونما ہوتا ہے- اور صرف چاليس دن کے قيام سے اس عظيم مشرقي دارالحکومت کے تمام علمي حلقوں کو اپني طرف متوجہ کر ليتا ہے- حتيٰ کہ اس کي ’’عجيب اور نئي قسم کي علمي قابليتوں ‘‘ کي شہرت دارالخلافہ قسطنطنيہ تک پہنچتي ہے اور اس کي تمام اصلاحي اور انقلابي قوتيں نماياں ہو جاتي ہيں !

وہ ادبِ عربي کا ايک عجمي متعلم تھا- جس نے بعيد ترين عجمي ممالک ميں عجمي اساتذہ سے ناقص اور گمراہ قسم کي ابي تعليم حاصل کي تھي ليکن وہ عربي زبان کے سب سے بڑے مرکز قاہرہ ميں سب سے پہلے صحيح و صالح فن عربيہ کا درس ديتا ہے اور عربي کتابت و تحرير کا اي نيا دور پيدا کر ديتا ہے- آج مصر و شام کے تمام مشاہير اہل قلم اعتراف کرتے ہيں کہ ’’کتابتِ عربيہ ميں ہم سب اسي عجمي کے عيال ہيں ‘‘- موجودہ دور ميں عربي کا سب سے بہتر کاتب مشخ محمد عبدہ تھا، اور وہ اسي کا شاگرد تھا-

پيشکش: شعبہ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

اسعد وحيد القاسم