• صارفین کی تعداد :
  • 1870
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-18

بسم الله الرحمن الرحیم

--- فرماتے ہيں کہ "اللہ اکبر دين کے کامل ہونے اور نعمت کے مکمل ہونے اور "ميري رسالت اور علي (ع) کي ولايت سے اللہ کي خوشنودي پر"؛ (25) تو کيا اس کے باوجود ولايت سے خلافت و حکومت اور امامت و ہدايت کے بغير کوئي بھي دوسرا مفہوم لينا عقل و منطق سے متصادم نہيں ہے؟ کيا يہ سب خلافت و وصايت کي واضخ دليل نہيں ہے؟

***

ساتواں گواہ:

اس سے زيادہ واضح اور محکم دليل کيا ہوسکتي ہے کہ شيخين (عمر اور ابوبکر) اور رسول اللہ (ص) کے بے شمار صحابہ نے غدير خم کے مقام پر منبر سے رسول اللہ (ص) کے اتر آنے کے بعد علي عليہ السلام کو تبريک تہنيت پيش کي اور آپ (ع) کي بيعت کي اور کہا کہ "بخ بخ لك يا بن أبي طالب أصبحت وأمسيت مولاي ومولى كل مؤمن ومؤمنة"(26)

مبارک ہو آپ کو اے فرزند ابوطالب (ع)! (ع) آچ آپ نے صبح کردي اور شام کردي جبکہ ميرے بھي مولا ہيں اور اور ہر مؤمن مرد اور عورت کے بھي مولا ہيں- 

 -------

مآخذ

25- مرحوم علاّمه امينى نے حديث کے اس حصے کے حوالے الغدير کي ج1،ص43، 165، 231، 232، 233 اور235 پر درج کئے ہيں جن ميں الولاية ابن جرير طبرى، ص 310; تفسير ابن كثير، ج 2، ص 14; تفسير الدرّ المنثور، ج 2، ص 259; الاتقان، ج 1، ص 31; مفتاح النّجاح بدخشى، ص 220، ما نزل من القرآن فى علي، أبونعيم اصفهانى; تاريخ خطيب بغدادى، ج 4، ص 290; مناقب خوارزمى، ص 80; الخصائص العلويّه أبوالفتح نطنزى، ص 43; تذكره سبط بن جوزى، ص 18; فرائد السّمطين، باب 12، شامل ہيں-

26- شيخين کي تہنيت و تبريک کي اسناد سے آگہي کے لئے الغدير، ج1، ص270 و 283 کي طرف رجوع کريں- اور اس سے قبل اس حديث کے بعض منابع کي طرف اشارہ کيا گيا: جن ميں كنز العمال - المتقي الهندي ج13 ص134، شامل ہے-