استاد عبدالباسط کے حالات زندگي ان کي اپني زباني ( حصّہ دوّم )
ميرے والد مجھے علوم قرآني کے لحاظ سے مشہور علاقے " طنطا" بھيجنا چاہتے تھے ليکن شمالي علاقوں سے ايک عالم ہمارے گاؤ ں ميں آيا اور اس نے بچوں کو قرآني تعليم دينے کي خواہش کا اظہار کيا جسے ہمارے علاقے کے لوگوں نے بڑي پذيرائي دي - ميں نے بھي انہي صاحب سے قرآت سبع سيکھي - انہيں يہ محسوس ہوتا تھا کہ مجھے بےحد شوق ہے اور ميرے اندر قرآت سبع کو سيکھنے کي صلاحيت بھي ہے اسي ليۓ انہوں نے اس بارے ميں ميري حوصلہ افزائي کي - وہ چاہتے تھے کہ مجھے دس قرآتوں کي تعليم ديں مگر ميں خود سات پر قانع تھا - وہ معلم مجھے رات کے قرآني جلسوں ميں اپنے ساتھ لے جايا کرتے تھے اور مجھے اپنے بيٹوں کي طرح سمجھتے تھے -
ميں نے قرآن کو دس سال کي عمر ، قرآت سبع کو 12 سال اور عشرہ کو 14 سال کي عمر ميں اللہ کے کرم سے سيکھا - قرآن کو حفظ کرنے کے ساتھ ساتھ ہم کتابوں ميں معاني کو بھي سيکھتے تھے -
موجودہ صورتحال کے بارے ميں ذکر کرتے ہوۓ انہوں نے کہا کہ اگرچہ مصر ميں قرآني ادارے وجود ميں آ گۓ ہيں ليکن ان کے ساتھ ساتھ اب بھي بعض جگہوں پر مکتب خانے موجود ہيں اور منتظمين کي يہ کوشش ہے کہ ان مکاتب کو اپني سابقہ حالت ميں بحال کر ديا جاۓ -
اس کے علاوہ قرآت سکھانے کے ليۓ مدرسہ بھي موجود ہے مگر يہ مدرسہ ان لوگوں کے ليۓ مخصوص ہے جنہوں نے قرآن کو حفظ کر ليا ہوتا ہے اور اس کے بعد قرآت سيکھنا چاہتے ہيں - يہ مدرسہ الازھر يونيورسٹي کے شعبۂ زبان ادبيات و عرب سے وابستہ ہے - يہاں پر قرائت هاي هفتگانه، دهگانه، چهارده گانه، قواعد قرآن و زبان عربي کو سکھايا جاتا ہے -
جب ميري عمر 19 سال تھي ، سن 1951 عيسوي ميں پہلي بار مجھے قاہرہ جانے کا موقع ملا - اس وقت ميں حافظ قرآن تھا اور شہر کے " صعيد " نامي حصے ميں رہائش پذير ہوا - وہاں پر جشن ميلادالنبي برگزاز کيا جا رہا تھا - وہاں پر موجود بعض لوگ مجھے جانتے تھے اس ليۓ انہوں نے اس خواہش کا اظہار کيا کہ ميں بھي ان مراسم ميں شرکت کروں اور قرآن پڑھوں ليکن ميں وہاں پر اجنبي ہونے اور وہاں پر معروف قاري حضرات کي موجودگي کے باعث ميرے اوپر ايک انجانا سا خوف طاري تھا - وہاں پر موجود مجھ سے پہلے سے آشنا ايک عالم نے درخواست کہ ميں دس منٹ کے ليۓ قرآن کي تلاوت کروں - ميں دس منٹ قرآن پڑھنے کے ليۓ آمادہ ہو گيا مگر جب ميں نے قرآن پڑھنا شروع کيا تو مجھے ڈيڑھ گھنٹہ لگ گيا - سبحان اللہ - خدا کي جانب سے يہ توفيق تھي اور مسجد لوگوں سے بھر گئي - مجھے بار بار پھر سے قرآت کرنے کے ليۓ کہا گيا اور يوں ميں تلاوت کرتا چلا گيا -
تحرير: سيد اسد الله ارسلان