• صارفین کی تعداد :
  • 3002
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

آج کے دور کا مسلم نوجوان  اور ذمہ دارياں (چوبيسواں حصّہ )

سوالیہ نشان

آج ‏عالم اسلام ميں جاري اسلامي تحريکيں شيعہ اور سني کے فرق پر يقين نہيں کرتيں- شافعي، حنفي، جعفري، مالکي، حنبلي اور زيدي کے فرق کو نہيں مانتيں- عرب، فارس اور ديگر قوميتوں کے اختلاف کو قبول نہيں کرتيں- اس عظيم وادي ميں سب کے سب موجود ہيں- ہميں کوشش کرنا چاہئے کہ دشمن ہمارے اندر تفرقہ نہ ڈال سکے- ہميں اپنے اندر باہمي اخوت کا جذبہ پيدا کرنا چاہئے، ہدف کا تعين کر لينا چاہئے- ہدف اسلام ہے، ہدف قرآني اور اسلامي حکومت ہے- البتہ اسلامي ممالک کے درميان جہاں اشتراکات موجود ہيں، وہيں کچھ فرق بھي ہے- تمام اسلامي ممالک کے لئے کوئي واحد آئيڈيل نہيں ہے- مختلف ممالک کے جغرافيائي حالات، تاريخي حالات اور سماجي حالات الگ الگ ہيں تاہم مشترکہ اصول بھي پائے جاتے ہيں- استکبار کے سب مخالف ہيں، مغرب کے خباثت آميز تسلط کے ہم سب مخالف ہيں، اسرائيل نامي کينسر کے سب مخالف ہيں----- (9) 

جہاں بھي يہ محسوس ہو کہ کوئي نقل و حرکت اسرائيل کے مفاد ميں انجام پا رہي ہے، امريکہ کے مفاد ميں انجام پا رہي ہے، ہميں وہاں ہوشيار ہو جانا چاہئے، يہ سمجھ لينا چاہئے کہ يہ حرکت اغيار کي ہے، يہ سرگرمياں غيروں کي ہيں، يہ اپنوں کي مہم نہيں ہو سکتي- جب صيہونيت مخالف، استکبار مخالف اور استبداد و ظلم و فساد کے خلاف کام ہوتا نظر آئے تو وہ بالکل درست عمل ہے- وہاں سب "اپنے" لوگ ہيں- وہاں نہ کوئي شيعہ ہے نہ سني، وہاں قوميت کا فرق ہے نہ شہريت کا- وہاں سب کو ايک ہي نہج پر سوچنا ہے-

آپ غور کيجئے! اس وقت بالکل سامنے کي ايک مثال موجود ہے-

 

شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان