آج کے دور کا مسلم نوجوان اور ذمہ دارياں ( حصّہ يازدھم)
ظلم کي انتہا جانيے کہ اب تو عيد جيسے مقدس ايام ميں بھي ٹي وي چينلز پر مکروہ صفت ايکٹروں، ايکٹرسوں اور اينکر پرسن کے بے حيائي والے ايسے پروگرام ترتيب ديئے جاتے ہيں کہ جن کو ديکھ کر انساني شرم و حياء دور کسي کونے ميں منہ چھپا کر رو رہي ہوتي ہے- اينکر پرسن نوجوان لڑکياں ہيجڑوں، خواجہ سراؤ ں اور مخنثوں کے ساتھ گلے ملتي ہيں- اور ان کے ساتھ جڑ کر ايسے بيٹھتي اورلپٹتي ہيں، جيسے وہ ان خواجہ سراؤ ں سے کوئي خاص فيض حاصل کر رہي ہوں- مرد عورتيں، لڑکے لڑکياں کھلے عام ايکدوسرے سے ہاتھ ملاتے ہيں، گلے ملتے ہيں اور ايکدوسرے کو يار کے لفظ سے پکارتے ہيں- اور اس لفظ کو آپس ميں بے تکلفي اور دوستي کي علامت سمجھا جاتا ہے- ہندوستاني رسوم والے شادي بياہ کے پروگرام پاکستاني قومي ٹي وي چينلز پر دکھائے جا رہے ہيں- يہ سب اداکار لڑکے لڑکياں مسلمان اور امت مسلمہ کے افراد ہيں اور ايک اسلامي مملکت کے وہ باشندے کہ جنہوں نے ملک عزيز ميں نظريہ پاکستان کو فروغ دينے کا فريضہ انجام دينا ہے- ايک بين الاقوامي سازش کے تحت حکومتي اشارے پر ٹي وي چينلز کي نوجوان اينکر پرسنز ملک عزيز کے مختلف شہروں کے گندگي اور فحاشي کے بازاروں ميں جنہيں وُہ بازار حسن کے نام سے پکارتي ہيں، طوائفوں کے کوٹھوں اور بالاخانوں پرجا کر نوجوان طوائفوں اور عصمت فروش عورتوں (prostetutes) سے ايسے خاص انداز ميں انٹرويو کرتي ہيں- کہ عوام ان کي طرف زيادہ سے زيادہ راغب ہوتے چلے جائيں- جن پاکستاني نوجوانوں اور بچوں کو شاہي محلہ اور ہيرا منڈي جيسے مکروہ ناموں کا علم تک نہ تھا، ٹي وي کے يہ پروگرام ديکھ کر وہ اپنے بڑوں سے ان کي تاريخ اور محل وقوع کے بارے ميں استفسار کرنے لگے ہيں- اينکر پرسن ساتھ ساتھ يہ اعلان بھي کرتي ہيں کہ يہ پيشہ ملک کا ايک گرانقدر ورثہ اور تہذيبي کلچر ہے- جس کے فروغ کے ليے زيادہ سے زيادہ کوشش کرني چاہيے-
شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان