آج کے دور کا مسلم نوجوان اور ذمہ دارياں ( حصّہ ہفتم)
نضر بن حارث؛ مکہ کا ايک مشہور مشرک اور بت پرست تاجر تھا- جب پيغمبرِ اسلام صلي اللہ عليہ ولہ وسلم کي دعوت حق مکہ ميں عام ہونے لگي اور لوگ پ صلي اللہ عليہ ولہ وسلم کي زبان نبوّت سے اللہ کا کلام سن کر پ صلي اللہ عليہ ولہ وسلم کے قريب نے لگے اور اسلام ميں دلچسپي لينے لگے، تو سردارانِ قريش کو تشويش لاحق ہُوئي اور انہوں نے سخت مزاحمت کي، ان کے ليے يہ امر ناقابل برداشت تھا- کہ ان کے غلام اور زير تسلط لوگ ايک ہاشمي نوجوان کي دعوت حق سننے کے ليے اُس کے گرد جمع ہوں اور اس کي باتوں ميں دلچسپي کا اظہار کريں- ان کو سنيں اور پسند کريں- چنانچہ انہوں نے نبي محتشم صلي اللہ عليہ ولہ وسلم کي دعوت حق کوسننے اور اس پر لبيک کہنے والوں پر سخت مظالم ڈھانے شروع کيے- ليکن ان تمام مظالم، جبروستم اور ناقابل برداشت اذيتوں کے با وجود پروانے شمعِ رسالت صلي اللہ عليہ ولہ وسلم کے گرد جمع ہوتے گئے- اس پر کفار اور مشرکين مکہ مزيد سيخ پا ہوئے اور انہوں نے زيادہ سخت مظالم ڈھانے شروع کئے- اس جبر، استبداد اور ظلم و ستم کے ساتھ ساتھ انہوںنے اپنے سيانوں اور دانشوروں کي ايک مجلس مشاورت بھي طلب کي- جس ميں نبي اکرم صلي اللہ عليہ ولہ وسلم کي دعوت حق کو روکنے کے ليے مختلف راء پيش کي گئيں اور ہر تجويز پر غور ہُوا، ليکن پيغمبر اسلام کي دعوتِ حق کا مقابلہ کرنے کي ہر تجويز بودي اور کمزور لگي، اس پر اس وقت کے بہت ذہين، چالاک اور عيّار شخص؛ نضر بن حارث نے تجويز پيش کي، کہ وہ پيغمبر اسلام صلي اللہ عليہ ولہ وسلم کي تلاوت يات اور دعوت و تلقين کے مقابلے ميں ايک بہت مؤثر شيطاني فتنہ کو بروئے کار لائے گا، يہ فتنہ لہو الحديث کا ہو گا جس کے ذريعے وُہ دعوت اسلام کا توڑ کرے گا- وُہ رقص و سرود، گانے بجانے، سٹيج ڈراموں، بھانڈوں اور مسخروں کي نقالي کے ذريعے لوگوں کو اپني طرف مائل کرے گا-
شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان