آج کے دور کا مسلم نوجوان اور ذمہ دارياں ( حصّہ پنجم )
بحمد اللہ تعاليٰ ہماري آج کي پاکستاني نوجوان نسل واضح فکر و نظر کي مالک ہے، وہ پاکستان کے حالات پر آج جس قدر فکر مند نظر آتي ہے اور اپنے بڑوں سے ملکي حالات کے بارے ميں جس قسم کے فکري اور نظرياتي سوالات کا جواب مانگ رہي ہے، اس سے اميد کي وہ کرن روشن نظر آ رہي ہے کہ ملت اسلاميہ کے يہ با ہمت اور بہادر سپوت برصغير ہندو پاک ميں اپنے اسلاف کي قربانيوں، غلبہ دين حق کے ليے علماء اوراولياء کرام کي مبلغانہ کاوشوں، 1857 ء ميں اسلامي انقلاب کي ابتداء (rennaisance)، حرّيت فکر، انگريز سامراج کے خلاف بغاوت، تحريک خلافت، تحريک پاکستان، قرار داد مقاصد اور نظريہ پاکستان کي تفصيلات سے پوري طرح آگاہ ہو کر اپنے جوان لہو کي حرارت اور قوت فکر و نظر سے اپنے پيارے وطن کي ديني، فکري، نظرياتي اور سرحداتي حفاظت کا فريضہ ادا کريں گے اور ملک ميں رائج سياسي اور مکرو فريب سے آلودہ موجودہ انتخابي نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھينکيں گے-
موجودہ سياسي، معاشي اور سازشي معاشرتي نظام نوجوانوں کي جسماني، ذہني، فکري، روحاني اور اخلاقي قوتوں کو تيزي سے ناکارہ بنا رہا ہے- اس مقصد کے ليے بين الاقوامي ابليسي اور دجالي قوتيں ملک عزيز پاکستان ميںان خاص فرعوني سياسي ہتھکنڈوں کا بيدريغ استعمال کر رہي ہيں- جو زمانہ قديم سے وُہ نيکي کي قوتوں کے خلاف استعمال کرتي چلي آئي ہيں- ابليس؛ تخليق آدم کے وقت سے انسان کا دشمن ہے- وہ شرف انساني سے متعلق انسان کي ہر نيک خصلت کومٹانا چاہتا ہے وہ انساني علم، عقل، فہم، شعور، وجدان اور ان تمام اخلاق حسنہ کے خلاف سر گرم عمل ہے کہ جو انسان کو دوسري مخلوقات پر فوقيت عطا کرنے کا سبب ہوتي ہيں، وہ جہالت، بيوقوفي، بے شعوري اور رذائل اخلاق کي افزائش کرتا ہے- شيطان غير محسوس طور پرہر جہت سے انسان پر حملہ آور ہوتا ہے اوراس کو بے بس کر ديتا ہے- روئے زمين پر انسان کو ورغلانے اور گمراہ کرنے کے ليے شيطان کے خاندان کے لوگ اور اس کے چيلے چانٹے ہر قسم کے کيل کانٹے سے ليس ہو کر انسان پر حملہ آور ہوتے ہيں- اللہ کے مخلص بندے، اس پر يقين رکھنے والے، نبي مکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي اتباع کرنے والے اور اسلامي نظرياتِ زندگي پر عمل کرنے والے لوگ ان کے جھانسے ميں آنے سے بچ جاتے ہيں-
شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان