آج کے دور کا مسلم نوجوان اور ذمہ دارياں ( حصّہ چہارم )
مکرو فريب پر مبني موجودہ سياست اور نظام انتخابات کے ہوتے ہوئے ملک و قوم کي ترقي کسي حال ميں بھي ممکن نہيں ہے، نوجوان نسل کو اس حقيقت کا بھي مکمل ادراک ہے کہ اس مکروہ نظام کے تحت غريب روز بروز غريب تر اور مالدار مالدار تر ہوتا چلا جا رہا ہے، مہنگائي اور بے روز گاري عوام کا مقدر بن چکي ہے، جاگيرداروں اور مالداروں پر مہنگائي، غربت، لاچاري اور بھوک کا کوئي اثر ہوتا ہے اور نہ وُہ اُسے محسوس کرتے ہيں- ملک عزيز ميں رائج نظام حکومت کي وجہ سے اہل پاکستان بھوک اور جہالت کا مسلسل شکار ہيں، وہ ہمہ وقت خوف وغم کي اندوہ ناک کيفيت ميں مبتلا ہيں- وسائل کي غير منصفانہ تقسيم، لاقانونيت، سماجي عدم استحکام، اخلاقي زوال، انساني حقوق کي پامالي، دشمنوں کے اشارے پر پاکستان ميں موجود بے پناہ معدني وسائل اورتيل کے ذخائر کے بروئے کار لانے پر اربابِ اختيار کي مجرمانہ چشم پوشي‘ دانستہ آ بي ذخائر نہ بنانے کا ناقابلِ معافي قومي جرم، موجودہ ملک شمن سياسي روّيے، غير جمہوري اندازِ فکر اور غير مستحکم معاشي اور اقتصادي حالات موجودہ انتخابي، سياسي اور حکومتي نظام کا شاخسانہ ہے- دوسري بڑي وجہ اس مکروہ سياسي نظام ميں عدم احتساب ہے- عوام کے سروں پر مسلط ہونے والي ہر نئي حکومت پچھلي حکومت کے کرپٹ افراد، نوکر شاہي اور نااہل حکمرانوں سے ان کي بڑي سے بڑي بد عنواني، کرپشن، نا اہلي اور غفلت پر احتساب کي جرات نہيں کرتي ہے، کيونکہ اس نے بھي وہي کچھ کرنا ہوتا ہے، جو اس کے پيشرو کر چکے ہوتے ہيں- بد عنواني، نااہلي اور قوم کو تباہ کرنے کي سازشوں ميں حزب اقتدار يا حزب اختلاف سب ايک جيسے بن جاتے ہيں، ان سب کرپٹ سياسي عناصر کي تاريخ ديکھ ليں، يہ سب ايک مالک اور ايک مائي باپ کے غلام اور بندے ہوتے ہيں اوران ہي کے اشارے پر کام کرنے والے، سياست کے حمام ميں سب ايک جيسے ننگے ہوتے ہيں ليکن پاکستاني قوم کو اميد ہے کہ اب وُہ وقت زيادہ دور نہيں کہ پاکستان کے مستقبل کے بارے ميں آج کي فکر مند نوجوان نسل بہت جلد اس موجودہ سياسي نظام کي چيرہ دستيوں کے خلاف فکري بغاوت کر کے نظريہ پاکستان کي بنياد پر ملک عزيز ميں ايک عظيم سياسي تبديلي لانے والے ہيں-
شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان