• صارفین کی تعداد :
  • 2128
  • 3/5/2012
  • تاريخ :

اسلام اور مغرب  کي نظر ميں انساني حقوق  ( حصّہ ششم )

سوالیہ نشان

آج کل دنيا بھر ميں انساني حقوق يا ہيومن رائٹس کے حوالے سے بہت زيادہ کام ہو رہا ہے- گزشتہ ايک صدي کے دوران مغرب نے انساني حقوق کے کھوکلے نعرے اور 10 دسمبر کے دن کو انساني حقوق کےحوالے سے عالمي دن قرار دے کر پس پردہ اپنے مفادات کا حصول اور اسلام کو نشانہ بنانا شروع کر ديا ہے ليکن شايد مغرب يہ بھول رہا ہے کہ جن انساني حقوق کے حوالے سے مغرب ايک صدي سے ڈھونڈرا پيٹ کر اپني دوغلي پاليسي کا مظاہرہ کر رہا ہے، وہ حقوق اسلام نے قرآن مجيد کي صورت ميں تحريري شکل اور محمد ص و آل محمد ع اہل بيت ع عصمت و طہارت نے نہ صرف تحريري صورت بلکہ اپنے عمل و کردار کے ذريعے کر دکھائے ہيں- اس حوالے سے حضور نبي پاک ص کا حجتہ الوداع کے موقع پر خطبتہ الوادع انساني حقوق کا مکمل چارٹر ہے اور بنياد کا درجہ رکھتا ہے- اسي طرح حضرت محمد ص کے آئمہ اہلبيت عليہ السلام بالخصوص سيد الشہداء کے فرزند امام علي زين العابدين ع نے حقوق اللہ، حقوق العباد اور انسان و معاشرے کے درميان باہمي حقوق کي تمام تر جزئيات کي تشريح کر کے دراصل قرآن اور رسول اللہ (ص) کے خطبہ حجتہ الوداع کي مکمل تفسير و تشريح کر دي ہے- مغرب کے دوہرے معيار اور منافقت پر مبني انساني حقوق کے مقابلے ميں اسلام کے عدل الہي پر مبني اسلامي حقوق کي اہم خصوصيات کو کچھ اس طرح سے بيان کيا جا سکتا ہے-

اسلام کي رو سے تمام انسان مساوي ہيں اگر کسي کو کسي انسان برتري اور کوئي مقام حاصل ہے تو وہ عمل اور عقيدہ و تقوي کي بنياد پر ہے- جنگ کے دوران بےگناہ افراد بوڑھوں، عورتوں اور بچوں کے تحفظ کا حق اور زخميوں کي ديکھ بھال کا حق، قيديوں کے حقوق ان سب حقوق کي اسلام نے چودہ سو سال پہلے وضاحت کے ساتھ ساتھ جزا و سزا کا بھي تعين کيا، مغرب اب اس سلسلے ميں کام کر رہا ہے اور وہ بھي دوہرے معيار کے ساتھ يعني فلسطين کے مظلوموں اور اسرائيل کے ظالموں کو ايک ہي لاٹھي سے ہانکنے کا کردار-

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان