آساني سے دولت مند بن جائيں ( حصّہ پنجم )
اس آيت شريفہ کے ذيل ميں روايت ہوئي-
مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَکَرٍ اَوْ اُنثٰي وَ ہُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّہ حَيٰوةً طَيِّبَةً(سورہ نحل…97)
اس آيت شريفہ کا ظاہري معني يہ ہے کہ جو عمل صالح (يعني شائستہ کردار) رکھتا ہو (چاہے مرد ہو يا عورت ) اور مومن ہو بغير ايمان کے جزاء کا استحقاق پيدا نہيں ہوتا) تو يقينا ہم اسے دنيا ميں اچھي زندگي ديں گے-
معصوم-سے سوال پوچھا کہ يہ حيات طيبہ کيا ہے؟ فرمايا: قناعت ہے-
حضرت امام جعفر صادق-سے بھي نقل ہوا ہے کہ
تھوڑي چيز پر قناعت کرنے سے زيادہ فائدہ مند مال اور کوئي نہيں ہے-
نقل ہوا ہے کہ کسي دانا سے پوچھا گيا تو نے سونے سے بہتر کوئي چيز ديکھي ہے؟ اس نے کہا ہاں! قناعت -
اسي لحاظ سے حکماء کا کلام ہے کہ
اِسْتَغْنَائَکَ عَنِ الشَّيْءِ خَيْرٌ مِنْ اِسْتَغْنَاکَ بِہ
کسي چيز کے ملنے کي وجہ سے تيرا بے نياز ہونا اس سے بہتر ہے کہ تو خود اس چيز سے بے نياز ہوجائے-
ديو جانس يونان کے بزرگ حکماء ميں سے تھا اور ايک فقير قسم کا اور زاہد قسم کا آدمي تھا اس نے کوئي چيز جمع نہيں کي تھي حتي کہ اپنے رہنے کيلئے گھر تک نہيں بنايا تھا ايک دفعہ جب سکندر نے اسے اپني محفل ميں آنے کي دعوت دي تو حکيم نے سکندر کے ايلچي سے کہا کہ سکندر سے کہنا کہ جس چيز نے تجھے ميرے پاس آنے سے روکا ہے وہ تيري سلطنت اور بادشاہت ہے اور مجھے ميري قناعت نے روکا ہے-
مرحوم نوري کے اشعار کا ترجمہ
ميں نے ديکھا کہ تونگري کي جڑ قناعت ہے تو ميں نے اس کا دامن پکڑ ليا نہ کوئي مجھے کسي کے دروازے پر ديکھتا ہے اور نہ ہي کسي دروازے پر ليچڑپن (سوال و جواب) کرتے ہوئے ديکھتا ہے- پس ميں نے بغير درہم و دينار کے اميروں جيسي زندگي گزاري ہے اور لوگوں کے پاس سے بادشاہوں کي طرح (بے پرواہ ہو کر)گزرتا ہوں-
تحرير و ترتيب : سيد اسداللہ ارسلان