• صارفین کی تعداد :
  • 2376
  • 3/4/2012
  • تاريخ :

شان نبي  صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم اور اس کا تحفظ ( حصّہ ہشتم )

بسم الله الرحمن الرحیم

جہاں يہ نصيب نصيب کي بات ہے وہاں اب يہ اِس ’گلوبل وليج‘ کا ايک چيختا چنگھاڑتا سوال ہے، کہ: اِس عالمي بستي کے ڈيڑھ ارب انسانوں کے دل ميں بسنے والي ايک شخصيت محمد صلي اللہ عليہ وسلم   کے تذکرہ کے لئے، کہ جس کي ناموس پر اپنا آپ نچھاور کر دينا اور اپني قيمتي سے قيمتي متاع قربان کر دينا يہ ڈيڑھ ارب انسان اپني زندگي کا ماحصل جانتے ہيں-- آيا اِس شخصيت کے تذکرہ کے لئے آج کي اِس جہاني بستي ميں باقاعدہ حدود اور قيود رکھے جائيں، يا يہ __ معاذ اللہ __ کسي بھي نام جيسا ايک نام ہو؛ کوئي اِس کي حرمت کا پاس کرنا چاہے تو اُس کي خوشي، نہ کرنا چاہے تو اُس کي مرضي!!!؟؟؟ آيا اِس ذات والا صفات کي حرمت کي بابت اِس بستي ميں رہنے والے ہر شخص کو کچھ ايسے ’سرخ خطوط‘ red lines سے خبردار کر رکھا جائے جن کو پھلانگ کر گزر جانا يہاں کے ڈيڑھ ارب انسانوں کو روند کر گزر جانے کے مترادف ہو بلکہ تو اِن ڈيڑھ ارب انسانوں کي نگاہ ميں يہ اِس سے بھي کہيں بڑھ کر سنگين اور چيلنج کن----؟؟؟

ايک ايسي شخصيت جس کي بابت توہين کا ايک کلمہ تو کيا آنکھ کے غلط اشارے کو بھي اِس عالمي بستي کے ڈيڑھ ارب باشندے اپنے خلاف بدترين اعلانِ جنگ باور کريں اور اس کي ناموس کو محفوظ بنانے کے سوال پر وہ ہر ہر حد تک چلے جانے کو اپنا جزوِ ايمان جانيں-- اُس ذاتِ عالي صفات پر بات ہونا آيا کچھ حدوں کے تابع رکھا جائے--؟ يا پھر ان حدوں سے تجاہل برت کر بھي يہاں ’پر امن بقائے باہمي‘ کے راگ الاپنے کي کوئي افاديت بلکہ کوئي گنجائش ماني جائے؟؟؟ بلکہ جہاں اِن حدوں کو پہچان کر نہ ديا جا رہا ہو وہاں ’پر امن بقائے باہمي‘ کے راگ ہي کيوں اعلانِ جنگ باور نہ ہوں؟؟؟

 

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان