• صارفین کی تعداد :
  • 1896
  • 3/3/2012
  • تاريخ :

ہماري زندگي پر قرآن کے اثرات ( حصّہ چہارم )

بسم الله الرحمن الرحیم

ہمارے پيارے نبي حضرت محمد صلي اللہ عيلہ وآلہ وسلم نے ہميشہ مسلمانوں کو علم حاصل کرنے کي تلقين فرمائي - رحمت اللعالمين ،علوم حاصل کرنے کے بارے ميں مسلمانوں کي ترغيب و تشويق کے لئے ارشاد فرماتے ہيں: ''اُطْلُبُوْا العِلمَ وَ لَو بِالصِّيْنِ''1 علم حاصل کرو اور دوسروں کے علمي تجربوں سے استفادہ کرو اگر چہ اس مقصد کے پورا کرنے کے لئے دور دراز اور طولاني راستے طے کرنا پڑيں-

البتہ آج عالمي رابطے بہت ہي سمٹ گئے ہيں اور استکباري ممالک اور سامراجي قوتيں مختلف حيلوں سے اور طرح طرح کي ٹکنالوجي اور اقتصادي سازوسامان سے نيز کلي طور سے انسان کے علمي تجربوں کے نتيجہ ميں ايجاد ہونے والے تمام آلات و وسائل کے ذريعے اس بات کي کوشش کر رہي ہيں کہ ايسے سامراجي رابطوں کو قوي بنايا جائے جن کے ذريعہ دوسروں پر تسلط پاليا جائے، ليکن ہمارا فريضہ ہے کہ نہايت ذہانت و ہوشياري سے اور اپنے اسلامي و قرآني مقاصد سے ذرہ برابر پيچھے ہٹے بغير، مختلف شعبوں ميں انساني علوم کے نتائج سے لوگوں کے اقتصادي حالات کي بہتري اور معاشي مشکلات کو برطرف کرنے کے لئے استفادہ کريں-  (1) بحار الانوار، ج1، ص177-

اس بنا پر قرآن نے انسان کي زندگي کي چھوٹي، بڑي تمام مشکلات کو ايک ايک کرکے بيان نہيں کيا ہے- بلکہ قرآن نے انسان کي سعادت و تکامل کے بنيادي اور کلي طريقوں کو بيان کيا ہے اور مسلمانوں کے لئے ان کي نشاندہي کردي ہے- اس حصہ ميں قرآن کے شافي ہونے کے متعلق حضرت علي  ـ کا ارشاد ذکر کرتے ہوئے قرآن ميں مذکور ان کلي طريقوں ميں سے ايک طريقہ کي طرف اشارہ کر رہے ہيں اور نمونہ کے طور پر اس کي وضاحت کر رہے ہيں-

قرآن کي کلي راہنمائي کا ايک نمونہ

قرآن کريم فرماتا ہے: (وَ لَو أَنَّ أَہلَ القُريٰ آمَنُوا وَ اتَّقَوا لَفَتَحنَا عَلَيہِم بَرَکَاتٍ مِّنَ السَّمآئِ وَ الأَرضِ وَ لٰکِن کَذَّبُوا فَأَخَذنَاہُم بِمَا کانُوا يَکسِبُونَ)1

(1)سورۂ اعراف، آيت96-

يہ آيت ان آيات محکمات ميں سے ايک ہے جن ميں کسي طرح کا تشابہ نہيں پايا جاتا اور اس کے معني ايسے صريح و واضح ہيں کہ جس ميں کسي طرح کے شک و شبہہ کي گنجائش نہيں ہے، اس طرح کہ اس آيت کے الفاظ اور جملوں سے اس بات کے علاوہ کوئي اور بات سمجھ ميں نہيں آسکتي کہ جس کو ہر اہل زبان اور عربي داں سمجھ سکتا ہے، ان کج فکروں اور ان لوگوں کو چھوڑيئے جو کہ مختلف قرائتوں اور نئے نئے معاني کے قائل ہيں، ممکن ہے وہ کہيں کہ ہم لفظ ليل (شب) سے نہار (دن) اور حجاب سے عريانيت سمجھتے ہيں- البتہ يہ ياد دلاديں کہ آئندہ دين کي مختلف قرآئتوں کے متعلق تفصيل سے گفتگو کريں گے-

shianet.in

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان