انقلاب کے بعد ادبي ترجمہ کے حوالے سے ترقي ( حصّہ سوّم )
انہوں نے اس موضوع پر اپني بحث کو طول ديتے ہوۓ مزيد کہا کہ دوسرے الفاظ ميں ہم يوں بھي کہہ سکتے ہيں کہ اگر کوئي مترجم کسي متن کو سمجھنے سے قاصر ہے تو وہ اسے سمجھنے کي کوشش کرتا ہے - اپني کوشش ميں کامياب ہونے کے بعد وہ بہترين انداز ميں متن کا ترجمہ کرنے کي صلاحيت حاصل کر ليتا ہے جبکہ ايسے مترجمين جو سھل انگار ہوتے ہيں وہ دوسرے سھل انگار افراد کي مانند چور دروازے سے کام کو مکمل کرنے کي کوشش کرتے ہيں جس کي وجہ سے ترجمہ کي کيفيت ميں کمي واقع ہو جاتي ہے -
انہوں نے مزيد کہا کہ ناشران کو اس بات کي تحقيق کرني چاہيے کہ جسے وہ کتاب ترجمے کرنے کي غرض سے دے رہے ہيں ، اس مترجم کا معيار کيا ہے - اس بات کي نشاندھي اس کے ترجمے کو جانچ کر کي جا سکتي ہے -
انہوں نے اچھے مترجمين کي تعريف کرتے ہوۓ کہا کہ اچھے اور اعلي معيار کے مترجمين ترجمہ کرتے ہوۓ اصولوں کي پاسداري کرتے ہيں اور کسي بھي قيمت پر ادني معيار کا ترجمہ چھپنے کے ليۓ نہيں ديتے ہيں - انہوں نے کہا کہ بدقسمتي سے ناشران کي ايک بڑي تعداد صرف کاروبار کي غرض سے اس شعبے سے وابستہ ہے اور ان ميں سے بيشتر لوگ اس شعبے کے ماہر نہيں ہوتے ہيں - اس وجہ سے غير معياري ترجمے بازار ميں آ جاتے ہيں -
ترجمہ کے شعبہ ميں نااھل افراد کا داخلہ
خجسته کيهان مترجم آثار پل آستر اس بات کے معتقد ہيں کہ بعض مترجمين فنون ترجمہ سے ناآشنا ہونے کے ساتھ ناتجربہ کار بھي ہوتے ہيں جس کي وجہ سے نادرست ترجمہ سامنے آ جاتا ہے - اس طرح کے مترجمين ادبيات کي پستي کا باعث بنتے ہيں - انہوں نے مزيد کہا کہ ايران ميں ايسےمترجمين کا وجود ہمارے ليۓ بہت بدقستمي کي بات ہے کيونکہ ايسے افراد کے ترجمے کو جب کوئي بھي فارسي زبان پڑھتا ہےتو اس کا دل اپني مادري اور ملي زبان کے ليۓ بےتاب ہو جاتا ہے - اس طرح کے اکثر ترجمے بےحد ضعيف ہوتے ہيں اور حقيقي مصنف کے طرز تحرير سے ترجمہ کا انداز بہت مختلف ہوتا ہے - ضعيف ترجمے کي ايک وجہ يہ ہوتي ہے کہ مترجم کو بين الاقوامي ادب سے آشنائي نہيں ہوتي ہے جس کي وجہ سے اچھا ترجمہ ان کے بس کي بات نہيں ہوتي ہے -
تحرير و پيشکش : سيد اسد الله ارسلان
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
قسم