قارون كى شيطانى فكر
اس وقت قارون كے ذہن ميں ايك شيطانى خيال آيا_ اس نے كہا كہ ميں نے ايك بہت اچھى تدبير سوچى ہے_ ميرا خيال ہے كہ اس كے خلاف ايك منافى عصمت سازش كرنى چاہئے_ ہميں چاہيئےہ بنى اسرائيل ميں سے ايك فاحشہ عورت كو تلاش كركے موسى (ع) كے پاس بھيج ديں،وہ اس پر شرمناك تہمت لگادے_ بنى اسرائيل نے اس تجويز كو پسند كيا_ انھوں نے ايك بدكار عورت كو تلاش كيا اور اس سے كہا كہ''تو جو كچھ مانگے گى تجھے ديںگے بشرطيكہ تو يہ گواہى دے كہ موسى (ع) كا تجھ سے نامشروع تعلق تھا_''
اس عورت نے بھى اس تجويز كومنظور كرليا_ ايك طرف تو يہ سازش ہوئي_دوسرى طرف قارون حضرت موسى (ع) كے پاس گيا اور ان سے كہا كہ''بہتر ہے كہ آپ بنى اسرائيل كو جمع كريں اور انھيں الہى احكامات سنائيں_''
حضرت موسى عليہ السلام نے يہ پيش كش منظور كر لى اور بنى اسرائيل كو جمع كيا_
جب لوگ جمع ہوگئے تو انھوں نے حضرت موسى عليہ السلام سے كہا كہ:''آپ ہميں خدا كے احكام سنائيں_''
حضرت موسى عليہ السلام نے فرمايا كہ خدا نے مجھے حكم ديا ہے كہ''بجز اس كے كسى كى پرستش نہ كرو''صلہ رحم بجا لائو،ايسا كرو اور ويسا كرو_زنا كار آدمى كے لئے خدا نے حكم ديا ہے كہ اگر وہ زنائے محصنہ كرتا
ہے تو اسے سنگسار كيا جائے_
جب حضرت موسى عليہ السلام نے يہ الفاظ كہے تو بنى اسرائيل كے دولت مند سازشى لوگوں نے كہا:''خواہ وہ مجرم تو خود ہى ہو؟''
حضرت موسى عليہ السلام نے جواب ديا_'ہاں ٹھيك ہے خواہ ميں خود ہى ہوں_''
اس مقام پر ان بے شرموں نے، بے ادبى اور گستاخى كى حد كردى اور كہا كہ:
''ہم جانتے ہيں كہ تو خود اس فعل كا مرتكب ہوا ہے_اور فلاں بدكار عورت سے تيرا تعلق رہا ہے_''
پھر انھوں نے اس عورت كو بلايا اور اس سے كہا كہ تو شہادت دے_ حضرت موسى عليہ السلام نے اس عورت كى طرف رخ كيا اور كہا كہ''ميں تجھے خدا كى قسم ديتا ہوں كہ تو اصل حال بيان كر_''
جب اس بدكارہ عورت نے يہ بات سنى تو كانپ گئي ،اس كى حالت بدل گئي اوراس نے كہا:
''جب آپ مجھ سے سچ بات پوچھتے ہيں تو ميں حقيقت حال بيان كرتى ہوں_ وہ يہ ہے كہ ان لوگوں نے مجھے اس بات پر آمادہ كيا تھا كہ ميں آپ كو متہم كروں،اس كے بدلے ميں انھوں نے مجھے ايك كثير رقم دينے كا وعدہ كيا تھا_ مگر ميں گواہى ديتى ہوں كہ آپ با عفت ہيں اور اللہ كے رسول ہيں_''
ايك دوسرى روايت ميں مذكور ہے كہ اس عورت نے يہ بھى كہا كہ لعنت ہو مجھ پر ،ميں نے اپنى زندگى ميں بہت گناہ كئے ہيں مگر كسى پيغمبر پر تہمت نہ لگائي تھي_
اس كے بعد اس نے دولت كے دوتھيلے جو ان سازشيوں نے اسے دئے تھے نكال كر سامنے ركھ دئے اور مذكورہ باتيں كيں_
حضرت موسى عليہ السلام سجدے ميں گر گئے اور رونے لگے_ اس موقع پر بد سيرت،سازشى قارون پر عذاب نازل ہوا_ اسى روايت ميں يہ بھى مذكور ہے كہ خدا نے قارون كے غرق زمين كرنے كا حضرت موسى عليہ السلام كو اختيار ديا تھا
قصص القرآن
منتخب از تفسير نمونه
تاليف : حضرت آيت الله العظمي مکارم شيرازي
مترجم : حجة الاسلام و المسلمين سيد صفدر حسين نجفى مرحوم
تنظيم فارسى: حجة الاسلام و المسلمين سير حسين حسينى
ترتيب و تنظيم اردو: اقبال حيدر حيدري
پبليشر: انصاريان پبليكيشنز - قم
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان