رہبر معظم سے عراق کےکردستان علاقہ کے سربراہ مسعود بارزاني کي ملاقات
رہبر معظم انقلاب اسلامي حضرت آيت اللہ العظمي خامنہ اي نے عراق کے صوبہ کردستان کے سربراہ جناب مسعود بارزاني کے ساتھ ملاقات ميں عراق کے موجودہ استقلال ، ثبات اور استقامت کي جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمايا:
امريکہ کے دباؤ ، امريکي فوجيوں کے عدالتي تحفظ کي مخالفت اور عراق سے امريکي فوجيوں کے انخلا کے بارے ميں تمام عراقيوں کے اصرار اورتمام عراقي مذاہب و اقوام کي متحدہ استقامت نے عراق کي تاريخ ميں سنہري باب رقم کيا ہے-
ابنا: رہبر معظم انقلاب اسلامي نے فرمايا: عراق ميں امريکہ کي فوجي و سياسي موجودگي اور دباؤ کے باوجود تمام عراقي کردوں، عربوں، شيعوں اور سنيوں نے امريکہ کو نہ کہا اور يہ موضوع بہت ہي اہم ہے-
رہبر معظم انقلاب اسلامي نے عراق کے مختلف مذاہب و اقوام کے پرامن اور مسالمت آميز زندگي بسر کرنے پر مسرت و خوشي کا اظہار کرتے ہوئےفرمايا:
اسلامي جمہوريہ ايران کوعراق ميں امن و ثبات کے قيام اور عراق کے موجودہ شرائط پربہت زيادہ خوشي اور مسرت ہے اور عراق کے تمام مذاہب اور اقوام کو چاہيے کہ وہ ايک دوسرے کے ہاتھ ميں ہاتھ ديکر اور باہمي اتحاد و يکجہتي کے ساتھ نئے عراق کي تعمير و ترقي کے سلسلے ميں تلاش و کوشش کريں-
رہبر معظم انقلاب اسلامي نے تاکيد کرتے ہوئے فرمايا: اسلامي جمہوريہ ايران باثبات اور متحد عراق کي حمايت کرےگا اور عراق ميں پيدا ہونے والي تباہي اور خرابي کو سرعت کے ساتھ تعمير و ترميم کرنا ضروري ہے تاکہ متحد عراق اپنے حقيقي مقام تک پہنچ سکے-
رہبر معظم انقلاب اسلامي حضرت آيت اللہ العظمي خامنہ اي نے عراق ميں موجود تمام اقوام و مذاہب کے ماننے والوں کو ايران کا قريبي بھائي اور ايراني عوام کے ساتھ ان کے ديرينہ تاريخي روابط کي طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمايا: ايران اورعراق کے باہمي روابط اس وقت اچھي اور مطلوب سطح پر ہيں ليکن روزبروز ان ميں توسيع کي ضرورت ہے-
عراق کے کردستان علاقہ کے سربراہ جناب مسعود بارزاني نے رہبر معظم انقلاب اسلامي کے ساتھ ملاقات پر خوشي کا اظہار کيا اور ايران کو عراقي عوام کا قريبي دوست و برادر ملک قرارديتے ہوئے کہا: ہم سخت و دشوار ايام ميں ايراني عوام اور اسلامي جمہوريہ ايران کي مدد کو کبھي بھي فراموش نہيں کريں گے-
بارزاني نے تاکيد کرتے ہوئے کہا: تمام عراقي مذاہب و اقوام کو اس عظيم کاميابي کي حفاظت کے سلسلے ميں تلاش و کوشش کرني چاہيے اور يقيني طور پر ہميشہ ہميں ايران کے مشورے اور رہنمائي کي ضرورت رہے گي.