ماہ رمضان المبارک کي عظيم برکتيں
ماہ رمضان کے تصور سے روزہ کا تصور فورا ذہن ميں آتا ہے اس ليے اسے "روزوں کا مہينہ" بھي کہا جاتا ہے- (تفسير القمي . ج ا ص 46. تفسير صافي ، فيض كاشاني ، ج 1 ص 126 )
اور روزہ کے تصور سے صبر اور تحمل کا تصور خطور کرتا ہے اس ليے اسے "صبر کامہينہ" بھي کہا جاتا ہے- ( ادوار فقه، شهابي ، محمود ، ج 2 ص 41 )
اللہ کا مہينہ، ضيافت الہي کا مہينہ بھي اس کے دوسرے نام ہيں-ماہ رمضان کو نزول قرآن کي وجہ سے ديگر مہينوں پر برتري حاصل ہوئي ہے- خدا وند عالم سورہ بقرہ کي 185 ويں آيت ميں ارشاد فرماتا ہے:
«شهر رمضان الذي انزل فيه القران هدي للناس و بينات من الهدي و الفرقان فمن شهد منكم الشهر فليصه ...»
ماہ رمضان وہ مہينہ ہے جس ميں قرآن انسانوں کي ہدايت کے ليے ، ہدايت کے ثبوت پيش کرنے کے ليے اور حق کو باطل سے جدا کرنے ليے نازل ہوا پس جو شخص ماہ رمضان کو درک کرے اسے چاہيے کہ اس کے روزے رکھے -
آج سے تقريبا" چودہ سو سال قبل مسجد النبي (ص) کے بلند و بالا منبر سے مرسل اعظم حضرت محمد مصطفيٰ صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم نے اپني امت کو يہ خوش خبري سنائي تھي -
" لوگو ! خدا کا مہينہ برکت و رحمت اور مغفرت کے ساتھ تمہاري طرف آ رہا ہے وہ مہينہ جو خدا کے نزديک بہترين مہينہ ہے جس کے ايام بہترين ايام جس کي شبيں بہترين شبيں اور جس کي گھڑياں بہترين گھڑياں ہيں ، (اس مہينہ ميں ) تمہاري سانسيں ذکر خدا ميں پڑھي جانے والي بسيج کا ثواب رکھتي ہيں تمہاري نينديں عبادت ، اعمال مقبول اور دعائيں مستجاب ہيں اپنے پروردگار کے سامنے سچي نيتوں اور پاکيزہ دلوں کے ساتھ روزہ رکھنے اور قرآن حکيم کي تلاوت کرنے کي توفيق کي دعا کرني چاہئے وہ شخص بڑا بدقسمت ہے جو اس عظيم مہينے ميں خداوند کريم کي عطا ؤ بخشش سے بہرہ مند نہ ہو سکے -
اس مہينے کي بھوک اور پياس کے ذريعے روز قيامت کي بھوک اور پياس کو ياد کرو ، غريبوں اور بے سہاروں کي مدد اور تائيد و تصديق کرو بڑے بوڑھوں کا احترام کرو اور چھوٹوں کے ساتھ مہر و محبت سے پيش آؤ ، عزيز و اقارب کے يہاں آؤ جاؤ ، زبان نامناسب باتيں کرنے، کان ناروا آوازيں سننے اور نگاہ ناجائز چيزيں ديکھنے سے محفوظ رکھو ، يتيموں کے ساتھ اچھا سلوک کرو تاکہ تمہارے يتيموں کے ساتھ اچھا سلوک کيا جائے ، گناہوں سے توبہ ؤ استغفار کرو کيونکہ سب کو خدا کے پاس پلٹ کر واپس جانا ہے-
اميرالمؤمنين حضرت علي عليہ السلام نے فرمايا ہے : " سب سے پہلا وہ شخص جس نے روزہ رکھا ہے حضرت آدم عليہ السلام ہيں "
حديث نبوي صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم ہے کہ
قال رسول الله صلى الله عليه و آله وسلم :لكل شيئى زكاة و زكاة الابدان الصيام.
رسول خدا صلى الله عليہ و آلہ وسلم نے فرمايا: ہر چيز کے لئے زکواة ہے اور بدن کي زکاة روزه ہے.
(الكافى، ج 4، ص 62، ح 3 )
اسي طرح ايک اور جگہ پر نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے روزے کي اہميت بيان کرتے ہو ۓ فرمايا کہ
قال رسول الله صلى الله عليه و آله وسلم :الصوم جنة من النار.
رسول خدا صلى الله عليہ و آلہ وسلم نے فرمايا: روزه جہنم کي آگ کے مقابلے ميں ڈهال کي حيثيت رکهتا ہے. «يعنى روزه رکهنے کے واسطے سے انسان آتش جہنم سے محفوظ ہو جاتا ہے.» (الكافى، ج 4 ص 162 )
ترتيب و پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
عدت کا فلسفہ (حصّہ دوّم)
عدت کا فلسفہ
حج کا سياسي پھلو
فلسفہ تيمم کيا ہے؟
وضو ، غسل اور تيمم کا فلسفہ کيا ہے؟