ماہ رمضان کي عظمت
پوري دنيا ميں بسنے والے مسلمان ايک جسم کي مانند ہيں - وہ کسي بھي قوم سے تعلق رکھتے ہوں ، کسي بھي مسلک سے ان کا تعلق ہو ، دنيا کے کسي بھي علاقے ميں بستے ہوں ليکن مذ ہب کے رشتے کي بنا پر ان ميں يکسانيت پائي جاتي ہے - ماہ رمضان کے آتے ہي پوري اسلامي دنيا ميں سعادت و برکات کے دسترخوان بچھ گۓ ہيں - ماہ رمضان کے بابرکت مہينے ميں بڑے اہتمام کے ساتھ قيام و قعود ، رکوع و سجود ، دعا و مناجات اور قرآن کي تلاوت کي جا رہي ہے - ماہ رمضان خدا کي طرف سے ايک عظيم نعمت ہے - آج سے چودہ سو سال پہلے رحمت اللعالمين حضرت محمد صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے اس مہينے کے بارے ميں عوام الناس کو خوشخبري کچھ اس طرح سے سنائي -
" اے لوگو ! خدا کا مہينہ برکت و رحمت اور مغرفت کے ساتھ تمہاري طرف آ رہا ہے - وہ مہينہ جو خدا کے نزديک بہترين ہے جس کے ايام بہترين ايام ، جس کي راتيں بہترين راتيں اور جس کي گھڑياں بہترين گھڑياں ہيں -
اس مہينے ميں تمہاري سانسيں ذ کر خدا ميں پڑھي جانے والي تسبيح کا ثواب رکھتي ہيں ، تمہاري نينديں عبادت ، اعمال مقبول اور دعائيں مستجاب ہيں - اپنے پروردگار کے سامنے سچي نيتوں اور پاکيزہ دلوں کے ساتھ روزہ رکھنے اور قرآن حکيم کي تلاوت کرنے کي توفيق کي دعا کرني چاہيے - وہ شخص بڑا بد قسمت ہے جو اس عظيم مہينے ميں خداوند کريم کي عطا ؤ بخشش سے بہرہ مند نہ ہو سکے -
اس مہينے کي بھوک اور پياس کے ذريعے روز قيامت کي بھوک اور پياس کو ياد کرو ، غريبوں اور بے سہاروں کي مدد اور تائيد و تصديق کرو بڑے بوڑھوں کا احترام کرو اور چھوٹوں کے ساتھ مہر و محبت سے پيش آؤ ، عزيز و اقارب کے يہاں آؤ جاؤ ، زبان نامناسب باتيں کرنے، کان ناروا آوازيں سننے اور نگاہ ناجائز چيزيں ديکھنے سے محفوظ رکھو ، يتيموں کے ساتھ اچھا سلوک کرو تاکہ تمہارے يتيموں کے ساتھ اچھا سلوک کيا جائے ، گناہوں سے توبہ ؤ استغفار کرو کيونکہ سب کو خدا کے پاس پلٹ کر واپس جانا ہے-
اميرالمؤمنين حضرت علي عليہ السلام نے فرمايا ہے : " سب سے پہلا وہ شخص جس نے روزہ رکھا ہے حضرت آدم عليہ السلام ہيں "
متعلقہ تحريريں:
فلسفہ تيمم کيا ہے؟
وضو ، غسل اور تيمم کا فلسفہ کيا ہے؟
فلسفہ قرباني (حصّہ ششم)
فلسفہ قرباني (حصّہ پنجم)
فلسفہ قرباني (حصّہ چهارم)