• صارفین کی تعداد :
  • 2057
  • 7/12/2011
  • تاريخ :

رشد و کمالات میں اماموں کی انفرادیت

بسم الله الرحمن الرحیم

ہمارے بارہ کے بارہ اماموں میں سے  ہر ایک  کی منفرد خوبیاں ہیں ۔ اب پتہ نہیں جسارت ہے یا نہیں ؟ کہتے ہیں " در مثل مناقشه نیست "

یعنی اگر کوئی کسی چیز کی مثال بیان کرنا چاہے تو اسے یہ نہیں کہنا چاہیۓ کہ یہ مثل اچھی ہے یا نہیں ۔ معلم جب کسی  ضرب المثل یا کسی موضوع کو بیان کرنا چاہے تو  اسے بچے کی عمر اور فہم کے لحاظ سے ہی اسے بیان کرنا پڑتا ہے ۔ ایک سات سال کے بچے یا  دس سال کے بچے سے لے کر یونیورسٹی کے پروفیسر  کے لیۓ تدبر کا انداز مختلف ہو گا ۔

فٹ بال کے کھیل میں گیارہ کھلاڑی ہوتے ہیں ۔ ان  میں سے ہر ایک کھلاڑی کا کردار مختلف ہوتا ہے ۔ کوئی سر سے تو کوئی پاؤں سے فٹ بال کو اپنے قابو میں رکھتا ہے ۔ بہرحال  ان سب کا ھدف تو گول کرنا  ہی ہوتا ہے لیکن ان کی حرکات ایک طرح کی نہیں ہوتی ہیں ۔ ان میں سے ہر ایک  مخصوص قسم  کا وظیفہ انجام دیتا ہے اور آخر میں ایک  ھدف یعنی گول کرنے میں کامیابی حاصل کر لیتا ہے ۔

اسی طرح  ہمارے اماموں نے بھی دین کی تبلیغ میں مختلف طرح کے وظا‏ئف انجام دیۓ ہیں ۔ ہر امام کا کردار دوسرے سے  کچھ مختلف ضرور تھا مگر  مقصد ایک تھا کہ دین اسلام کی خدمت کی  جاۓ ۔

 مثال کے طور پر انسان کے حالات بھی مختلف ہوتے ہیں یا تو برائیاں اس کے وجود کا منظم حصّہ بن چکی ہوتی ہیں یا نہیں ۔

حضرت امام سجاد علیہ السلام کی ایک دعا کا مفہوم ہے کہ  اے خدا !  اگر میرے اندر برائیاں رچ گئی ہیں  اور میری خصلت کا حصہ بن گئی ہیں تو میری اصلاح فرما دے ۔ اگر میں برا ہوں لیکن برائی میری روح میں زیادہ داخل  نہیں ہوئی ہے کہ میرے میرے نظام کا حصہ ہو کر میری فطرت بنے لیکن مجھ پر طاری ہے ۔ مجھے بدل دے اور خوبی میں تبدیل کر دے ۔

تحریر : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ تحريريں:

امام کے بارے میں وضاحت (حصّہ پنجم)

امام کے بارے ميں وضاحت (حصّہ چهارم)

امام کے بارے ميں وضاحت (حصّہ سوّم)

امام کے بارے ميں وضاحت (حصّہ دوّم)

امام کے بارے ميں وضاحت