• صارفین کی تعداد :
  • 3385
  • 6/6/2011
  • تاريخ :

حقيقي اور خيالي حق

سواليہ نشان

کسي بھي قسم کے ’’حق‘‘ کا ايک فطري اور طبيعي منشا و سبب ہوتا ہے۔ حقيقي اور واقعي حق وہ ہے جو فطري سبب سے جنم لے۔ يہ حقوق جو بعض محفلوں ميں ذکر کئے جاتے ہيں، صرف توہمات اور خيالات کا پلندا ہيں۔

مرد و عورت کے لئے بيان کئے جانے والے حقوق کو ان کي فطري تخليق، طبيعت و مزاج اور ان کي طبيعي ساخت کے بالکل عين مطابق ہونا چاہيے۔

آج کي دنيا کے فيمنسٹ يا حقوق نسواں کے ادارے کہ جو ہر قسم کے اہلِ مغرب، حقوقِ نسواں کے نام پر کتنا شور و غوغا اور جنجال برپا کرتے ہيں اور ان کي پريشاني کا سبب بھي يہي چيز ہے۔ کہتے ہيں کہ صرف ہم ہيں جو مقام زن کا پاس رکھتے ہيں۔ بہت خوب جناب ! يہ لوگ مقامِ زن کا اپني رسمي محافل، ميٹنگوں، خريد و فروخت کے مراکز اور سڑکوں پر خيال رکھتے ہيں اور وہ بھي اس سے صرف لذّت حاصل کرنے کے لئے ! ليکن کيا گھر ميں شوہر اپني بيوي کے ساتھ ايسا ہي ہے کہ جيسا باہر ہے؟ وہاں خواتين کو دي جانے والي اذيت و آزار، مردوں کے ہاتھوں خواتين کي مار پيٹ، گھر کي چار ديواري ميں اُس کا بُرا حال اور زُور و زبردستي کي حکمراني و غيرہ کتني زيادہ ہے؟ !

کتاب کا نام : طلوع عشق

مصنف :  حضرت آية اللہ العظمي خامنہ اي

ناشر : نشر ولايت پاکستان

پيشکش : شعبہ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

مشترکہ زندگي ميں مرد و عورت کے کردار کي تبديلي خطرناک ہے !

مرد گھر کا نگران و کفيل ہے اور عورت پھول

ايک دوسرے کي نسبت مياں بيوي کے حقوق

خاندان کے بارے ميں صرف ايک جملہ !

غلط اہداف اور شيطاني راہ