ايران اور آئي اے اي اے کے درميان ويانا مذاکرات اہم
ايران اور ايٹمي توانائي کي عالمي ايجنسي کے درميان ويانا ميں مذاکرات کا نيا مرحلہ شروع ہونے والا ہے-
ابنا: عراق کے دارالحکومت بغداد ميں تئيس مئي کو ايران اور گروپ پانچ جمع ايک کے درميان مذاکرات کے دوسرے دور کے پيش نظر مبصرين ان مذاکرات کو بہت زيادہ اہم قرار دے رہے ہيں-
بعض ماہرين کے خيال ميں اگرچہ چودہ اپريل کو استنبول ميں ہونے والے مذاکرات کو دونوں فريقوں نے مثبت قرار ديا تھا ليکن ابھي بھي امريکہ اور يورپي يونين کے موقف کے تناظر ميں بغداد مذاکرات سے قبل بعض تحفظات موجود ہيں- ان ميں سے ايک ايران اور ايٹمي توانائي کي عالمي ايجنسي کے تعاون کے بارے ميں ان ملکوں کے حاليہ بيان کا لب و لہجہ اور نوعيت ہے-
سلامتي کونسل کے پانچ مستقل ارکان نے گزشتہ جمعرات کو ويانا ميں اين پي ٹي کي جائزہ کانفرنس کے موقع پر ايک بيان جاري کيا جس ميں ايران کي جانب سے مبينہ طور پر سلامتي کونسل کي قراردادوں اور آئي اے اي اے کے بورڈ آف کي قراردادوں کے مطالبات پر ايران کي جانب سے عمل ميں کوتاہي پر تشويش کا اظہار کيا گيا-
البتہ مبصرين کے خيال ميں اس مسئلے کي اہميت اور مذاکرات کي سطح کے پيش نظر ايران اور گروپ پانچ جمع ايک کے مذاکرات کے مسئلے ميں استنبول اجلاس سے لے کر بغداد مذاکرات تک اس قسم کے نشيب و فراز آنا کسي حد تک ايک قدرتي امر ہے اور يہ بات بھي کہي جا سکتي ہے کہ مغرب ايٹمي مسئلے کے بارے ميں ايران کے موقف اور نقطۂ نظر سے بخوبي واقف ہے-
کيونکہ ايٹمي توانائي کي عالمي ايجنسي ميں اسلامي جمہوريہ ايران کے نمائندے علي اصغر سلطانيہ متعدد مواقع پر يہ موقف کھل کر بيان کر چکے ہيں اور کہہ چکے ہيں کہ ايران نہ صرف ايٹمي ہتھيار تيار اور استعمال کرنے کا مخالف ہے بلکہ عالمي معاہدوں کے تحت ان ہتھياروں کو تباہ کر کے دنيا کو ان ہتھياروں سے پاک کرنا چاہيے-
اس بنا پر يہ بات مسلم ہے کہ ايران کي نظر ميں يہ بات اہميت کي حامل ہے کہ گروپ پانچ جمع ايک کے ممالک بھي اين پي ٹي معاہدے ميں بيان کي گئي اپني ذمہ داريوں پر عمل کريں-
استنبول مذاکرات ميں دونوں فريقوں کے اتفاق رائے کے مطابق قدم بہ قدم کي پاليسي کے تحت آگے بڑھا جائے- اس دو طرفہ حرکت ميں ايران کا اعتماد بحال اور حاصل کرنے کے ليے آئي اے اي اے اور گروپ پانچ جمع ايک کو عملي قدم اٹھانے چاہييں-
اس وقت يہ واضح ہے کہ چودہ اور پندرہ مئي کو ويانا ميں ايران اور آئي اے اي اے کے مذاکرات سے کيا توقعات وابستہ ہيں- يہ بات طے شدہ ہے کہ ويانا مذاکرات دونوں فريقوں کے ليے بہت زيادہ اہميت رکھتے ہيں- کيونکہ ان مذاکرات ميں ماہرين ايران اور ايٹمي ايجنسي کے درميان تعاون کے سلسلے ميں اہم تکنيکي اور قانوني مسائل کے بارے ميں فيصلے کريں گے-اس کے ساتھ ہي ساتھ يہ مذاکرات بغداد مذاکرات ميں سياسي فيصلے کرنے کے ليے راستہ ہموار کريں گے-
اس بنا پر سياسي دباؤ ميں کمي تعميري مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانے ميں کسي حد تک مؤثر واقع ہو سکتي ہے- خصوصا اس ليے کہ ايران اور آئي اے اي اے کے مذاکرات ميں ايک فريم ورک تيار کيا جائے گا اور اس کے بعد دوطرفہ اقدامات شروع ہو جائيں گے تاکہ ايران کي ايٹمي سرگرميوں کے بارے ميں بےبنياد دعووں کو ہميشہ کے ليے ختم کر ديا جائے-
لہذا ويانا مذاکرات ميں ايٹمي مسئلے کے سلسلے ميں منطقي مذاکرات کي ٹھوس بنياد رکھي جائے گي- اس بنا پر ايران اور گروپ پانچ جمع کے جامع مذاکرات ميں تعميري تعاون کے راستے ميں حرکت کے ليے ويانا مذاکرات کو پہلا اسٹيشن سمجھنا چاہيے- جس طرح کہ استنبول مذاکرات ميں بھي يہ بات نظر آئي، دونوں فريق آئندہ اقدامات کے بارے ميں سوچتے ہيں اور تعاون کے ليے ان کے پاس کئي منصوبے ہيں کہ جن پر مثبت طرزعمل اور اعتماد سازي کے ذريعے عمل کيا جا سکتا ہے-
اس کے ساتھ ہي ساتھ اس حقيقت کو بھي پيش نظر رکھنا چاہيے کہ ايران کے خلاف فوجي دھمکيوں اور پابنديوں کے جاري رکھنے کے ليے بہانے بازي بند گلي ميں جائے گي- کيونکہ ايران کي تمام ايٹمي سرگرمياں پرامن ہيں اور ايٹمي توانائي کي عالمي ايجنسي کي نگراني ميں انجام پا رہي ہيں اور ايران کو اين پي ٹي معاہدے کا رکن ہونے کي حيثيت سے ايٹمي توانائي کي عالمي ايجنسي ميں ديۓ گئے حقوق ملنے چاہييں-
ايران نے ہميشہ اس بات پر زور ديا ہے کہ اين پي ٹي معاہدے کے رکن کي حيثيت سے ايٹمي معاملے ميں ايران کے مسلمہ حقوق کے بارے ميں مذاکرات نہيں کيے جا سکتے ہيں کيونکہ ايران اين پي ٹي معاہدے سے بالاتر کسي چيز کا مطالبہ نہيں کر رہا ہے-