دو کبوتر (حصّہ اول)
ایک دفعہ کا ذکر ہے . دو کبوتر ایک دوسرے کے ہمسایے میں رہتے تهے . ایک کا نام تها "نامہ بر" اور دوسرے کا "ہرزه" . ایک دن ہرزه کہنے لگا: بهائی نامہ بر! آج میں بهی تمهارے ہوراه چلوں گا. نامہ بر بولا، نہ بهائی میں تو سیدها اپنے کام کے پیچهے ہوں گا لیکن تو میری ہمراہی نہیں کر سکے گا. مجهے خدشہ ہے کہکوئی حادثہ نہ ہو جائے. تیرے سر مصیبت آئے اور میں بهی بدنام ہو جاؤں.
ہرزه بولا: " اگر سچ پوچهو تو میں سو تیز اور تنومند کبوتروں کو بهی اپنی شاگردی میں قبول نہ کروں اور تجه جیسے چالیسیوں کو سبق پڑهاؤں. میں نے تجه سے کہیں زیاده رنگارنگ لوگوں کے ساته زندگی گزاری ہے. میں گهروں کی ہر چهت، ہر کونے کهدرے، ہر کبوتر خانے، ہر باغ اور ہر صحرا کی خبر رکهتا ہوں اور تیری خواہش ظاہر کی تو مطلب یہ تها کہ میں کس چیز سے نہیں ڈرتا.
نامہ بر بولا:" یہ کس چیز سے نہ ڈرنا ہی تو عیب ہے. ہاے زیاده خوف ناکامی کا سبب بنتا ہں لیکن خودسری اور بے باکی بهی کئی خطرناک ہے.
جاری ہے
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں :
مالک اشتر
زہرخوشتر
قوم عاد
لوہار اور عورت
آٹے کا تھیلہ