دشمن کی شرپسندی سے نجات کا واحد راستہ یہ ہے کہ اسے مایوس کر دیا جائے
آپ نے فرمایا کہ گزشتہ سال کے فتنے کے دوران بعض افراد سے ایک بہت بڑی غلطی یہ ہوئی کہ انہوں نے دشمنوں کو پر امید کر دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے شمالی صوبے گیلان کے ہزاروں عوام کے اجتماع سے خطاب میں ہمت و شجاعت، بصیرت و آگہی اور فطانت و دانشمندی کو بلند چوٹیوں کی جانب قوم کی پیش قدمی کے بنیادی عوامل قرار دیا اور فرمایا کہ ملت ایران نے جس طرح آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران اپنی خلاقی صلاحیتوں، فداکاری و جاں نثاری اور میدان عمل میں موجودگی کے ذریعے دشمن پرغلبہ حاصل کیا، آٹھ مہینے کی نرم جنگ میں بھی اللہ تعالی کی عنایتوں کے طفیل میں مثالی مہارت اور سمجھداری کا ثبوت دیا اور گزشتہ سال تیس دسمبر کو سید الشہدا امام حسین علیہ السلام کے ذکر کی برکت سے اور اپنی ہمت و شجاعت، بصیرت و آگہی اور ہوشیاری و دانشمندی کے ذریعے آشوب پسند عناصر کی بساط لپیٹ دی۔
تہران میں حسینیہ امام خمینی رحمت اللہ علیہ میں رہبر انقلاب اسلامی نے ماضی کی پسماندگیوں کی تلافی اور ملت ایران کو شایان شان علمی مقام تک پہنچانے کے لئے بلند ہمتی، عزم و ارادے اور مستقبل کے تئیں پرامید رہنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ پیشرفت اور خوشبختی کی بلندیوں پر پہنچنے کے لئے مربوط مساعی، عزم و ارادے اور مستقبل کے تئيں پرامید رہنے کی ضرورت ہے اور ملت ایران گزشتہ تیس برسوں میں ثابت کر چکی ہے کہ اس میں تیز رفتار ترقی کی صلاحیت بدرجہ اتم موجود ہے۔
آپ نے فرمایا کہ ملت ایران کے نعرے عالمی نعرے اور اس کا نصب العین ملک کو سامراجی طاقتوں کی دست برد سے مکمل طور پر محفوظ بنانا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق اس قوم سے سامراجی طاقتوں کی برہمی اور اس قوم کے خلاف ان کی سازشوں کی یہی وجہ ہے اور گزشتہ سال رونما ہونے والا فتنہ دشمنوں کی سازشوں کا ایک نمونہ تھا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس فتنے کا مقصد صحیح نعروں کے پیرائے میں انحرافی باتوں کی تشہیر کے ذریعے عوام کو گمراہ کرنا قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ ملت ایران نے گزشتہ سال تیس دسمبر کو برجستہ طور پر سامنے آنے والے اپنے رد عمل کے ذریعے فتنہ پروروں کو شکست دے دی اور ان کے منہ پر زوردار طمانچہ بھی رسید کیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے تیس دسمبر دو ہزار نو کو اسلامی نظام کی حمایت اور فتنہ پرور عناصر کی مذمت میں نکلنے والے ملک گیر جلوسوں کو قوم کی بیداری و شعور کا شاخسانہ قرار دیا اور فرمایا کہ ملت ایران کے دشمن اور وہ لوگ جو اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ عوام کو اسلامی نظام سے دور کر سکتے ہیں، تیس دسمبر کے قوم کے پیغام کو ذہن نشین کر لیں اور یاد رکھیں کہ یہ نظام خود عوام کا ہے اور عوام ہی اس اسلامی نظام کے اصلی محافظ ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ استکباری حکومتوں اور ان میں سرفہرست امریکی حکومت نے اسلامی نظام کے خلاف سازشوں، گمراہ کن بیانوں، آشکارا مخاصمتوں اور نعروں کا سہارا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ابھی بھی انہیں ملت ایران کی صحیح شناخت حاصل نہیں ہو سکی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے قوم کے اندر پائی جانے والی بلند ہمتی کی حفاظت کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ رواں سال میں جسے بلند ہمتی کے سال سے موسوم کیا گيا ہے، بلند ہمتی کے آثار اور علامات کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے اور حکام مختلف محکموں میں بڑے اچھے کام انجام دے رہے ہیں لیکن بلند ہمتی کا یہ سلسلہ آئندہ برسوں میں بھی بلا وقفہ جاری رہنا چاہئے تاکہ ملت ایران مادی و روحانی کمالات اور ترقی کی چوٹی پر پہنچ کر دشمن کو مایوس کر دے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای کے مطابق دشمن کی شرپسندی سے نجات کا واحد راستہ یہ ہے کہ اسے مایوس کر دیا جائے۔
آپ نے فرمایا کہ گزشتہ سال کے فتنے کے دوران بعض افراد سے ایک بہت بڑی غلطی یہ ہوئی کہ انہوں نے دشمنوں کو پرامید کر دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے گزشتہ سال کے صدارتی انتخابات کے شاندار انعقاد اور عوام کی حیرت انگیز شرکت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ عوام کی یہ پرشکوہ شراکت ملک کو مختلف سیاسی میدانوں میں کامیابیاں دلا سکتی تھی لیکن فتنہ پرور عناصر نے بلوے کرواکے اور دشمن کی امیدیں بڑھا کر فی الواقع قوم اور اسلامی انقلاب کو نقصان پہنچایا۔ آپ نے سن دو ہزار نو کے فتنے کو ایک بہت بڑا چیلنج قرار دیا اور فرمایا کہ اس بڑے چیلنج میں ایک طرف دشمن تھا جو بلوائیوں کی پوری مدد کر رہا تھا لیکن اپنی زبان پر ان کا نام تک نہیں لاتا تھا اور دوری طرف ایرانی قوم ثابت قدمی کے ساتھ میدان میں ڈٹی ہوئی تھی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملت ایران نے جس طرح آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران شجاعت و ہمت، ایثار و جاں نثاری اور خلاقی صلاحیتوں کے ساتھ میدان میں قدم رکھا اور دشمن کو شکست دی، آٹھ مہینے کی نرم جنگ میں بھی ہمت و شجاعت، بصیرت و آگہی اور ہوشیاری و داشمندی کے ساتھ میدان میں قدم رکھے اور واقعی اپنی مہارت کے جوہر دکھائے۔ آپ نے فرمایا کہ جو کچھ ہوا وہ در حقیقت قدرت خدا کا کرشمہ تھا کہ جس نے لوگوں کے دلوں کو اپنی سمت موڑا اور صحیح راستے کی ہدایت کی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ہمت و شجاعت، بصیرت و دانشمندی کے ساتھ ساتھ اللہ تعالی سے رابطے کی تقویت پر تاکید فرمائي اور کہا کہ گزشتہ سال تیس دسمبر کا واقعہ رحمت خداوندی کے نزول کا ایک منظر تھا کہ لوگ سید الشہدا امام حسین علیہ السلام کے ذکر کے ساتھ میدان میں آئے اور فتنہ پرور عناصر کی بساط لپیٹ دی گئی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ پوری قوم اور خاص طور پر حکام، باخبر طبقوں اور بیدار مغز نوجوانوں کی ذمہ داریاں زیادہ ہیں، ہمیشہ اللہ تعالی کے لطف و کرم پر تکیہ کرنا چاہئے اور اس منزل تک پہنچنے کی کوشش کرنا چاہئے جو اللہ تعالی نے ملت ایران کی قسمت میں لکھ دی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں گيلان کے عوام کی دینداری اور شجاعانہ جہاد کی طویل تاریخ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس علاقے کے تمام لوگوں کو ملت ایران کی شجاعت و ہمت کا نمونہ قرار دیا اور فرمایا کہ (شاہ کی) طاغوتی حکومت نے گيلان کے عوام کو بے دینی میں مبتلا کرنے کی بڑے پیمانے پر کوششیں کیں لیکن یہاں کے لوگ اپنے ایمان و عقیدے کی طاقت سے شجاعانہ انداز میں شاہی اقدامات کے مقابل کھڑے ہو گئے کیونکہ گيلان کے عوام دینداری، اخلاص، جہاد اور میدان عمل میں حاضر رہنے کے لحاظ سے ملک کے سب سے نمایاں صوبوں کے باشندوں میں گنے جاتے ہیںـ
رہبر انقلاب اسلامی نے گیلان کے عوام کے درخشاں ماضی پر روشنی ڈالتے ہوئے شہید مرزا کوچک خان جنگی کی مجاہدانہ کوششوں کی قدردانی کی اور فرمایا کہ دین کے دشمن ملحد عناصر سے مقابلہ، اسلامی انقلاب کی فتح میں موثر کردار، مقدس دفاع کے دوران اس صوبے کے مومن و رضاکار نوجوانوں کا ایثار، گیلان کے علماء اور دانشوروں کی گراں قدر خدمات اس صوبے کے عوام کی دینی، علمی اور انقلابی تاریخ کا ابواب ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے گزشتہ سال کے فتنے کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں صوبے کے صدر مقام رشت کے عوام کے قابل تعریف کردار کا ذکر کیا اور اسے اہل گيلان کے شعور و بیداری کا ایک اور ثبوت قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ رشت کے عوام نے ملک گير مظاہروں سے ایک دن پہلے ہی انتیس دسمبر کو فتنہ پرور عناصر کی مخالفت کا اعلان کر دیا۔
اس ملاقات کے آغاز میں صوبہ گيلان میں ولی امر مسلمین آيت اللہ العظمی خامنہ ای کے نمائندے اور رشت کے امام جمعہ حجت الاسلام و المسلمین قربانی نے اہل بیت پیغمبر علیہم السلام سے گیلان کے عوام کی گہری عقیدت کی مثالیں پیش کیں اور اس علاقے میں پیدا ہونے والے جید علمائے کرام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گيلان کے با ایمان عوام سامراج اور استبداد کے خلاف جنگ میں پیش پیش رہے ہیں جس کی واضح مثال مرزا کوچک خان جنگلی کی تحریک ہے، اس کے علاوہ بھی صوبہ گيلان کے عوام نے آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران اسلامی انقلاب کے لئے ہزاروں شہیدوں کی قربانی پیش کی۔
آپ نے فرمایا کہ گزشتہ سال کے فتنے کے دوران بعض افراد سے ایک بہت بڑی غلطی یہ ہوئی کہ انہوں نے دشمنوں کو پر امید کر دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے شمالی صوبے گیلان کے ہزاروں عوام کے اجتماع سے خطاب میں ہمت و شجاعت، بصیرت و آگہی اور فطانت و دانشمندی کو بلند چوٹیوں کی جانب قوم کی پیش قدمی کے بنیادی عوامل قرار دیا اور فرمایا کہ ملت ایران نے جس طرح آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران اپنی خلاقی صلاحیتوں، فداکاری و جاں نثاری اور میدان عمل میں موجودگی کے ذریعے دشمن پرغلبہ حاصل کیا، آٹھ مہینے کی نرم جنگ میں بھی اللہ تعالی کی عنایتوں کے طفیل میں مثالی مہارت اور سمجھداری کا ثبوت دیا اور گزشتہ سال تیس دسمبر کو سید الشہدا امام حسین علیہ السلام کے ذکر کی برکت سے اور اپنی ہمت و شجاعت، بصیرت و آگہی اور ہوشیاری و دانشمندی کے ذریعے آشوب پسند عناصر کی بساط لپیٹ دی۔
تہران میں حسینیہ امام خمینی رحمت اللہ علیہ میں رہبر انقلاب اسلامی نے ماضی کی پسماندگیوں کی تلافی اور ملت ایران کو شایان شان علمی مقام تک پہنچانے کے لئے بلند ہمتی، عزم و ارادے اور مستقبل کے تئیں پرامید رہنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ پیشرفت اور خوشبختی کی بلندیوں پر پہنچنے کے لئے مربوط مساعی، عزم و ارادے اور مستقبل کے تئيں پرامید رہنے کی ضرورت ہے اور ملت ایران گزشتہ تیس برسوں میں ثابت کر چکی ہے کہ اس میں تیز رفتار ترقی کی صلاحیت بدرجہ اتم موجود ہے۔
آپ نے فرمایا کہ ملت ایران کے نعرے عالمی نعرے اور اس کا نصب العین ملک کو سامراجی طاقتوں کی دست برد سے مکمل طور پر محفوظ بنانا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کے مطابق اس قوم سے سامراجی طاقتوں کی برہمی اور اس قوم کے خلاف ان کی سازشوں کی یہی وجہ ہے اور گزشتہ سال رونما ہونے والا فتنہ دشمنوں کی سازشوں کا ایک نمونہ تھا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس فتنے کا مقصد صحیح نعروں کے پیرائے میں انحرافی باتوں کی تشہیر کے ذریعے عوام کو گمراہ کرنا قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ ملت ایران نے گزشتہ سال تیس دسمبر کو برجستہ طور پر سامنے آنے والے اپنے رد عمل کے ذریعے فتنہ پروروں کو شکست دے دی اور ان کے منہ پر زوردار طمانچہ بھی رسید کیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے تیس دسمبر دو ہزار نو کو اسلامی نظام کی حمایت اور فتنہ پرور عناصر کی مذمت میں نکلنے والے ملک گیر جلوسوں کو قوم کی بیداری و شعور کا شاخسانہ قرار دیا اور فرمایا کہ ملت ایران کے دشمن اور وہ لوگ جو اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ عوام کو اسلامی نظام سے دور کر سکتے ہیں، تیس دسمبر کے قوم کے پیغام کو ذہن نشین کر لیں اور یاد رکھیں کہ یہ نظام خود عوام کا ہے اور عوام ہی اس اسلامی نظام کے اصلی محافظ ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ استکباری حکومتوں اور ان میں سرفہرست امریکی حکومت نے اسلامی نظام کے خلاف سازشوں، گمراہ کن بیانوں، آشکارا مخاصمتوں اور نعروں کا سہارا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ابھی بھی انہیں ملت ایران کی صحیح شناخت حاصل نہیں ہو سکی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے قوم کے اندر پائی جانے والی بلند ہمتی کی حفاظت کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ رواں سال میں جسے بلند ہمتی کے سال سے موسوم کیا گيا ہے، بلند ہمتی کے آثار اور علامات کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے اور حکام مختلف محکموں میں بڑے اچھے کام انجام دے رہے ہیں لیکن بلند ہمتی کا یہ سلسلہ آئندہ برسوں میں بھی بلا وقفہ جاری رہنا چاہئے تاکہ ملت ایران مادی و روحانی کمالات اور ترقی کی چوٹی پر پہنچ کر دشمن کو مایوس کر دے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای کے مطابق دشمن کی شرپسندی سے نجات کا واحد راستہ یہ ہے کہ اسے مایوس کر دیا جائے۔
آپ نے فرمایا کہ گزشتہ سال کے فتنے کے دوران بعض افراد سے ایک بہت بڑی غلطی یہ ہوئی کہ انہوں نے دشمنوں کو پر امید کر دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے گزشتہ سال کے صدارتی انتخابات کے شاندار انعقاد اور عوام کی حیرت انگیز شرکت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ عوام کی یہ پرشکوہ شراکت ملک کو مختلف سیاسی میدانوں میں کامیابیاں دلا سکتی تھی لیکن فتنہ پرور عناصر نے بلوے کرواکے اور دشمن کی امیدیں بڑھا کر فی الواقع قوم اور اسلامی انقلاب کو نقصان پہنچایا۔ آپ نے سن دو ہزار نو کے فتنے کو ایک بہت بڑا چیلنج قرار دیا اور فرمایا کہ اس بڑے چیلنج میں ایک طرف دشمن تھا جو بلوائیوں کی پوری مدد کر رہا تھا لیکن اپنی زبان پر ان کا نام تک نہیں لاتا تھا اور دوری طرف ایرانی قوم ثابت قدمی کے ساتھ میدان میں ڈٹی ہوئی تھی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ملت ایران نے جس طرح آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران شجاعت و ہمت، ایثار و جاں نثاری اور خلاقی صلاحیتوں کے ساتھ میدان میں قدم رکھا اور دشمن کو شکست دی، آٹھ مہینے کی نرم جنگ میں بھی ہمت و شجاعت، بصیرت و آگہی اور ہوشیاری و داشمندی کے ساتھ میدان میں قدم رکھے اور واقعی اپنی مہارت کے جوہر دکھائے۔ آپ نے فرمایا کہ جو کچھ ہوا وہ در حقیقت قدرت خدا کا کرشمہ تھا کہ جس نے لوگوں کے دلوں کو اپنی سمت موڑا اور صحیح راستے کی ہدایت کی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ہمت و شجاعت، بصیرت و دانشمندی کے ساتھ ساتھ اللہ تعالی سے رابطے کی تقویت پر تاکید فرمائي اور کہا کہ گزشتہ سال تیس دسمبر کا واقعہ رحمت خداوندی کے نزول کا ایک منظر تھا کہ لوگ سید الشہدا امام حسین علیہ السلام کے ذکر کے ساتھ میدان میں آئے اور فتنہ پرور عناصر کی بساط لپیٹ دی گئی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ پوری قوم اور خاص طور پر حکام، باخبر طبقوں اور بیدار مغز نوجوانوں کی ذمہ داریاں زیادہ ہیں، ہمیشہ اللہ تعالی کے لطف و کرم پر تکیہ کرنا چاہئے اور اس منزل تک پہنچنے کی کوشش کرنا چاہئے جو اللہ تعالی نے ملت ایران کی قسمت میں لکھ دی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں گيلان کے عوام کی دینداری اور شجاعانہ جہاد کی طویل تاریخ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس علاقے کے تمام لوگوں کو ملت ایران کی شجاعت و ہمت کا نمونہ قرار دیا اور فرمایا کہ (شاہ کی) طاغوتی حکومت نے گيلان کے عوام کو بے دینی میں مبتلا کرنے کی بڑے پیمانے پر کوششیں کیں لیکن یہاں کے لوگ اپنے ایمان و عقیدے کی طاقت سے شجاعانہ انداز میں شاہی اقدامات کے مقابل کھڑے ہو گئے کیونکہ گيلان کے عوام دینداری، اخلاص، جہاد اور میدان عمل میں حاضر رہنے کے لحاظ سے ملک کے سب سے نمایاں صوبوں کے باشندوں میں گنے جاتے ہیں ـ
رہبر انقلاب اسلامی نے گیلان کے عوام کے درخشاں ماضی پر روشنی ڈالتے ہوئے شہید مرزا کوچک خان جنگی کی مجاہدانہ کوششوں کی قدردانی کی اور فرمایا کہ دین کے دشمن ملحد عناصر سے مقابلہ، اسلامی انقلاب کی فتح میں موثر کردار، مقدس دفاع کے دوران اس صوبے کے مومن و رضاکار نوجوانوں کا ایثار، گیلان کے علماء اور دانشوروں کی گراں قدر خدمات اس صوبے کے عوام کی دینی، علمی اور انقلابی تاریخ کا ابواب ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے گزشتہ سال کے فتنے کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں صوبے کے صدر مقام رشت کے عوام کے قابل تعریف کردار کا ذکر کیا اور اسے اہل گيلان کے شعور و بیداری کا ایک اور ثبوت قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ رشت کے عوام نے ملک گير مظاہروں سے ایک دن پہلے ہی انتیس دسمبر کو فتنہ پرور عناصر کی مخالفت کا اعلان کر دیا۔
اس ملاقات کے آغاز میں صوبہ گيلان میں ولی امر مسلمین آيت اللہ العظمی خامنہ ای کے نمائندے اور رشت کے امام جمعہ حجت الاسلام و المسلمین قربانی نے اہل بیت پیغمبر علیہم السلام سے گیلان کے عوام کی گہری عقیدت کی مثالیں پیش کیں اور اس علاقے میں پیدا ہونے والے جید علمائے کرام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گيلان کے با ایمان عوام سامراج اور استبداد کے خلاف جنگ میں پیش پیش رہے ہیں جس کی واضح مثال مرزا کوچک خان جنگلی کی تحریک ہے، اس کے علاوہ بھی صوبہ گيلان کے عوام نے آٹھ سالہ مقدس دفاع کے دوران اسلامی انقلاب کے لئے ہزاروں شہیدوں کی قربانی پیش کی۔