سورۂ یوسف کی آیت نمبر 71-72 کی تفسیر
سورۂ یوسف (ع) کی آیات اکہتر اور بہتر میں قرآن کہتا ہے :
" قالوا و اقبلوا علیہم مّا ذا تفقدون ! قالوا نفقد صواع الملک و لمن جاء بہ حمل بعیر وّ انا بہ زعیم "
[ یوسف ( ع ) کے بھائیوں نے کارندوں کی طرف ] رخ کرکے کہا : تمہاری کیا چیز غائب ہے ( جو اس طرح تلاشی لے رہے ہو ) ؟ کارندوں نے کہا : شاہی پیمانہ نہیں مل رہا ہے ( پھر خزانہ دار نے کہا ) : جو بھی اسے ڈھونڈ کر لائے گا اس کو ایک اونٹ کا بار انعام میں ملے گا ، میں اس کی ذمہ داری لیتا ہوں ۔
عزیزان محترم ! لوگوں کو جس پیمانے سے ناپ کر غلہ دیا جاتا تھا اور جس میں لوگ پانی بھی پیتے تھے وہ ناپ کا پیالہ غائب تھا لہذا حکومت کے کارندوں نے وہاں موجود کاروانوں کے تمام مسافروں کے سامان کی تلاشی لینا شروع کردی اور یوسف (ع) کے بھائیوں کے سامان کی طرف بھی تلاشی کے لئے بڑھے اس وقت ان لوگوں نے سوال کیا کہ آخر تمہاری کون سی چیز گم ہوگئی ہے کہ اونٹ کے بار اتار کر اس طرح تلاشی لی جا رہی ہے ؟ انہوں نے بتایا : غلہ کی پیمائش کا شاہی پیالہ گم ہوگیا ہے ہمیں اسی کی تلاش ہے اور اسی درمیان یوسف (ع) نے بھی اعلان کروادیا کہ جو شخص وہ پیالہ ڈھونڈ کر دے گا اس کو غلہ کا ایک " بار شتر " انعام میں ملے گا ۔ میں اس کی ضمانت لیتا ہوں ۔
بشکریہ اردو ریڈیو تہران
متعلقہ تحریریں:
اور اب سورۂ یوسف (ع) کی ( 62 تا 65 ) وین آيات سے جو سبق ملتے ہیں ان کا ایک خلاصہ
سورۂ یوسف (ع) کی 65 ویں آیت کی تفسیر
سورۂ یوسف ( ع ) کی 63، 64 ویں آیات کی تفسیر
سورۂ یوسف ( ع ) کی 62 ویں آیت کی تفسیر
سورہ یوسف ۔ع ۔ ( 61-56) ویں آیات کی تفسیر
سورۂ یوسف (ع) کی 55 ویں آیت کی تفسیر
سورۂ یوسف ( ع ) کی 54 ویں آیت کی تفسیر
سورہ یوسف (ع ) 53 ویں آیت کی تفسیر
سورہ یوسف ۔ع ۔ (52 -50) ویں آیات کی تفسیر
سورہ یوسف ۔ع ۔ (44,49) ویں آیات کی تفسیر