اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین کا اردو میں نیا ترجمہ
اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین کا اردو ترجمہ شائقین کی دسترس میں قرار پا گیا ہے۔ آئین کے تمام 177 دفعات اور اس پر پیش لفظ کا معاصر اردو زبان میں ترجمہ کر دیا گیا ہے۔
ماضی میں کیے گئے آئین کے تراجم میں بعض مفاہیم کی نارسائی نے ان کا سمجھنا دشوار بنا دیا تھا اسی بنا پر اس پر نظرثانی کر کے اس کی دوبارہ تدوین کی گئی هے۔ نئے ترجمے میں یہ کوشش کی گئی ہے کہ ایران کے آئین کے مفاہیم، کو اردو بولنے والوں کے لیے ان کی اپنی زبان کی ایسی اصلاحات اور تراکیب کے ساتھ پیش کیا جائے جو ان کے لیے قابل فہم ہو۔
جدید ترجمہ ڈاکٹر حیدر رضا ضابط، استاد مظفر علی کشمیری اور آقائے مرتضیٰ صاحب فصول کے باہمی تعاون سے انجام پایا هے۔ اس ترجمے میں فارسی متن کو کلمہ بہ کلمہ ایسے دقیق اردو معادلات کی جستجو کرکے جو امانت کے ساتھ ساتھ معنی کو سادگی سے منتقل کریں انجام دیا گیا ہے۔ مترجمین نے اس کام کے لیے عمدہ ترین لغتوں اور قانونی دائرة المعارف اور تاریخ انقلاب اسلامی سے مدد لیتے ہوئے عبارتوں کا ان کے انگریزی زبان میں ترجمے سے موازنہ بھی کیا ہے۔
اسلامی جمہوریه ایران کا آئین، آئین کے عنوان سے وہ تازه متن ہے جو دنیا کی سیاسی تاریخ کو پیش کیا گیا ہے۔ اس لیے یہ بشریت کے ایک حصے کی امنگوں اور آرا کا ترجمان ہے۔
یہ وہ جوان ترین آئین ہے جو گذشتہ تین دہائیوں میں ہمارے ملک ایران کے استقلال اور ترقی کا پیش خیمہ رہا ہے اور ایک ایسی دستاویز ہے جس سے دنیا کے آزاد لوگ الہام لے سکتے ہیں۔
اس دستاویز کو اپنے وجود میں آنے کے ابتدائی ایام ہی سے کچھ اس طرح سے اردو زبان لوگوں کی توجہ حاصل ہوئی 1979ءمیں جب اس کا مسودہ معاشرے کے سامنے پیش ہوا تھا اس کا پاکستان کے علما میں سے ایک نے اردو میں ترجمہ شائع کر دیا اور 12آذر ماہ 1358 ش (3دسمبر1979) کو اس کے پاس ہو جانے کے بعد سے اب تک کم از کم دو بار اردو زبان میں اس کا ترجمہ ہو چکا ہے۔
جدید ترجمے میں آئین کا وہ کامل متن زیر نظر قرار پایا ہے جسے نظرثانی کے بعد 1989ءمیں 16مرداد ماہ کے دن ایک ریفرنڈم کے ذریعے 97.38% ایرانی قوم نے قبول کیا۔