حق و باطل کی پہچان کا ملاک اور معیار افراد اور اشخاص نہیں ہیں
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح حرم حضرت معصومہ (س) کے امام خمینی (رہ) شبستان میں صوبہ قم کے رضا کار فورس کے پرجوش اجتماع سے خطاب میں فرمایا: حق و باطل کو افراد کے ذریعہ نہیں بلکہ بصیرت کے ذریعہ پہچاننا چاہیے۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح حرم حضرت معصومہ (س) کے امام خمینی (رہ) شبستان میں صوبہ قم کے رضا کار فورس کے پرجوش اجتماع سے خطاب میں رضاکار فورس اور اس کو تشکیل دینے کے تمام پہلوؤں کا تفصیل سے جائزہ لیا اور بصیرت، اخلاص اوربروقت اور موزوں عمل کے تین عناصر کو رضاکار فورس (بسیج) کی حرکت کے اہم ملاک و معیار قرار دیتے ہوئے فرمایا:
اسلامی جمہوریہ ایران کی شاندار اور نمایاں پیشرفت اور ترقی کو دشمنوں کی جانب سے گھٹا کر پیش کرنا ایرانی عوام اور حکام کی برق رفتار پیشرفت کے سامنے ان کی درماندگی اور شکست کا مظہر ہے اور پیشرفت و ترقی کا یہ سلسلہ دشمنوں کی مرضی کے خلاف جاری رہےگا اور ایرانی عوام کا مستقبل روز بروزدرخشاں ترقیات کے ہمراہ تابناک اور روشن رہے گا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس پرجوش، مؤمن، صادق اور بابصیرت اجتماع میں ملک بھرکے باالخصوص قم کے بسیجیوں اور رضاکار دستوں کو دشمنوں کی سازشوں کے مقابلے میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار اور ایرانی قوم کی پیشرفت و ترقی کی منطقی اور مضبوط و مستحکم مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا:
رضاکار فورس اور بسیج اللہ تعالی کی آیات میں سے ایک آیت ہے اللہ تعالی کے صالح اور نیک بندے اور موجودہ تاریخ کی بے مثال شخصیت حضرت امام خمینی(رہ) کے ہاتھوں اس کی تاسیس اور تشکیل انجام پذیرہوئی اور پھربسیج عمل کے مرحلے میں وارد ہوئی اور تیس سال گذرنے کے بعد یہ شجرہ طیبہ اب انقلاب اسلامی اور ایرانی قوم کے لئے پہلے سے کہیں زيادہ ثمر بخش ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حضرت امام (رہ) اپنی نافذ بصیرت کے ساتھ ہمیشہ قدرت الہی کے ہاتھ کا مشاہدہ کرتے تھے اور اسی نگاہ سے انھوں نے عوام پر اعتماد کیا اور عوام بھی میدان میں پہنچ گئے اور وہ ناقابل یقین واقعہ یعنی انقلاب اسلامی کی کامیابی کا شاندار واقعہ رونما ہوگیا ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے رضاکارفورس اور بسیج کی حقیقت اور ماہیت کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا:
حضرت امام خمینی (رہ) کی جانب سے بسیج کی تشکیل کا نظریہ درحقیقت اسی با بصیرت نگاہ اور عوام و جوانوں پر اعتماد کا مظہر اور آئینہ دارتھا آج کے بسیجی اور رضا کار دستے اسی طیب و طاہر درخت کے میٹھے اور شیریں میوے ہیں جسے حضرت امام (رہ) نے اپنے ہاتھ سے لگایا تھا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایمان، عمل اور جہاد کو بسیج اور رضا کار فورس کو تشکیل دینے کے اصلی عناصر قراردیتے ہوئے فرمایا: بسیج کی تلاش و کوشش اور مجاہدت کے میدان بڑے وسیع اور ہمہ گیر ہیں اور ان کا سلسلہ علم کے میدان سے لیکر سیاست ، سماج اور بین الاقوامی سطح تک پھیلا ہوا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے گذشتہ تیس برسوں میں بسیج کے مختلف امتحانات کی یادآوری کی جن میں دفاع مقدس کے دور کو بسیج اور رضاکار فورس کی خلاقیت کا اہم اور فیصلہ کن دور قراردیتے ہوئے فرمایا:
بسیج کی حرکت کمی اور کیفی لحاظ سے ہمیشہ پیشرفت کی سمت جاری رہی ہےاور بسیج نےوسوسوں کا پائداری اور استقامت کے ساتھ مقابلہ کیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بصیرت، اخلاص اور بروقت اور موزوں عمل کو بسیج اور رضاکار فورس کی حرکت کے تین اہم ملاک اور معیار قراردیتے ہوئے فرمایا: بسیج اور رضاکارفورس کی ایک سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ بسیج نے دشمنوں کی پیچيدہ سازشوں کے مقابلے میں ہمیشہ اپنی بصیرت میں اضافہ کیا ہے اور 88 سال کے واقعات اس کی واضح تائید ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: سن 88 کے فتنہ میں بہت سے افراد نے غلطی اور اشتباہ کا ارتکاب کیا اور ان میں سے بہت سے لوگوں نے بعد میں اپنی غلطی اور اشتباہ کو درک کرکے صحیح راستہ اختیارکرلیا لیکن بسیج اور رضاکار فورس بصیرت کے ساتھ حق کے راستے پر ثابت قدم رہے اور انھوں نے اشتباہ کا ارتکاب نہیں کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا:
حق کی تشخیص کا ملاک و معیار افراد و اشخاص نہیں ہیں اوربعض اوقات اچھے اور محترم افراد بھی حق کے راستہ سے منحرف ہوجاتے ہیں لہذا حق و باطل کی تشخیص افراد اور اشخاص کے ذریعہ نہیں بلکہ بصیرت کے ساتھ ہونی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حضرت امام (رہ) فرماتے تھے: " اگر میں اسلام سے الگ ہوجاؤں تو لوگ مجھ سے منہ پھیر لیں گے" پس حق کی تشخیص کا ملاک اسلام ہے اور بصیرت کے ساتھ دشمن کے ناپاک نقشہ کو مد نظر رکھنا چاہیے۔