ایک ہاتھی- ایک چیونٹی
پیارے بچو! ایک جنگل میں ہاتھیوں کا ایک جھنڈ رہتا تھا ۔ ان ہاتھیوں میں ایک ہاتھی تھا جس کا نام راجا تھا ۔ راجا بہت بڑا بدمست اور مغرور ہاتھی تھا ۔ وہ اپنے ڈیل ڈول اور اپنی بے پناہ طاقت پر بےحد اتراتا تھا ۔ اسے اپنے آگے سب بونے نظر آتے تھے ۔ وہ جب چلتا تھا تو ایسے اٹھلا کے چلتا تھا جیسے وہ اس جنگل کا بے تاج بادشاہ ہو ۔ جنگل میں سارے چرندے پرندے اس سے خوف کھاتے تھے ۔
اگر کوئی غلطی سے اس کے سامنے آ جاتا تھا تو وہ اسے پاﺅں سے کچل کے رکھ دیتا تھا ۔
جب وہ سویرے سویرے چیختے چنگھاڑتے ہوئے جنگل سے گزرتا تھا رو جنگل کے سارے جانور بد حواس ہو کر اپنے اپنے بلوں میں گھس جاتے تھے ۔ وہ جدھر سے گزرتا تھا ، سارے پیڑ پورے اکھاڑ دیتا تھا ۔ جنگل کے سبھی جانور اس بدمست ہاتھی بڑے دکھی اور پریشان تھے ۔ سبھی جانور اس ہاتھی کے آگے اپنے آپ کو بے بس اور کمزور پاتے تھے ۔ ان سبھی جانوروں کی نظریں شیرجی کی طرف لگی تھیں ۔ ایک دن سب مل کر شیر جی کے پاس چلے گئے اور انھوں کے شیر سے فریاد کی ۔
شیر جو اس جنگل کا بے تاج بادشاہ تھا اور جس کی ایک دہاڑ سے سارا جنگل کانپ اٹھتا تھا، وہ بھی اس بدمست ہاتھی سے الجھنا نہیں چاہتا تھا کیونکہ وہ بھی اندر ہی اندر اس ہاتھی سے خوفزدہ تھا ۔ اس نے بھی ہاتھی سے دور رہنے میں ہی اپنی خیرو عافیت سمجھ لی۔
راجا اپنی طاقت کے نشے میں اس قدر چور تھا کہ وہ اپنے جھنڈ میں رہنے والے ہاتھیوں پر بھی کبھی کبھی قہر برسانے لگتا تھا ۔ اس کے سامنے کسی بھی ہاتھی کو سونڈ اٹھانے کی آزادی نہ تھی ۔ ہاتھی ہو یا ہتھنیاں سب اس کے سامنے سونڈ جھکا کر کھڑی رہتی تھیں ۔ ایک بار ہاتھی کے ایک بچے نے اس کی سونڈ سے کھیلنے کی حماقت کی تو اس نے غصے سے بے قابو ہو کر اس کی جان نکال لی ۔ ایسا موذی تھا وہ ۔ ایک دن پتا نہیں اسے کس بات پر غصہ آیا کہ اس نے جنگل میں اس قدر توڑ پھوڑ کی کہ سیکڑوں پیڑ زمین بوس ہو گئے ۔ بہت سارے جنگلی جانوروں کو گھاس کے لالے پڑنے لگے ۔ وہ یہ علاقے چھوڑ کر ادھر ادھر بھٹکنے پر مجبور ہوگئے ۔کئی جانور بھک مری سے مر گئے ۔ کئی کمزور جانور چٹیل میدان میں آ کر گدھوں اور عقابوں کے قہر کا شکار ہوگئے ۔ ایک بار پھر جنگل کے یہ کمزور جانور ایک جٹ ہو کر شیرجی کے پاس اپنی فریاد لے کر گئے اور رو رو کر اسے اپنا دکھڑا سنایا ۔ شیر آخر کا شیر تھا ۔ اس بار شیر کو بڑا غصہ آیا ۔ اس نے اپنے ساتھیوں کو طلب کیا ۔ بہت دیر تک وہ اس مسئلے پر بہت سنجیدگی سے غورو فکر کرتے رہے ۔ آخر کافی سوچ و بچار کے بعد یہ طے ہوا کہ اس ظالم ہاتھی پر حملہ کیا جائے اور اسے ہمیشہ کے لئے پست کیا جائے ۔
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں :
كوّا اور كبوتر
نیک دل پری