صیہونیستی ٹروریسٹ گروہوں کی تشکیل (حصّہ سوّم)
اشٹرن گروپ:
یہ گروپ 1930 کے عشرے کے آخر میں ارگون سے الگ ہوا۔ اس گروپ کے سربراہ کا نام ابراہم اشٹرن تھا جو برطانیہ کا شدید مخالف اور نسل پرستانہ، نازی اور فاشیستی سوچ کا مالک تھا۔ اشٹرن 1939ء میں جرمنی کے خلاف برطانیہ کی مدد کیلئے صیہونیستوں کے بھیجے جانے پر احتجاج کے طور پر ارگون سے علیحدہ ہو گیا اور "اشٹرن" کے نام سے اپنے نئے دہشت گرد گروپ کی بنیاد ڈالی۔ وہ موسولینی کے قریبی دوستوں میں سے تھا۔ اس نے اپنے گروپ میں شامل جنگجووں کو برطانیہ اور عربوں کے خلاف فلسطین میں منظم کیا۔ اشٹرن نے اپنے نسل پرستانہ عقائد اور نازیزم اور فاشیزم کے ساتھ دلبستگی کی بدولت یہ عہد کیا تھا کہ فلسطین میں صیہونیستی حکومت کی تشکیل
” مسلح گروہ تشکیل دینے کی خواہش، وایزمین کی طرف سے اسرائیلی ریاست بنانے کا اعلان اور سیاسی صیہونیسم کی تشکیل وہ عوامل تھے جنہوں نے یہودیوں کو برطانیہ کے ہاتھ میں ایک آلہ کار کے طور پر تبدیل کر دیا اور برطانیہ انہیں اپنے استعماری اہداف کے حصول کی خاطر استعمال کرنا شروع ہو گیا۔ “
میں اٹلی اور جرمنی کی حمایت کے بدلے یہ حکومت جرمنی کے ساتھ وفادار رہے گی اور فلسطین میں یہودیوں کے مقدس مقامات واٹیکن کے ساتھ وابستہ رہیں گے۔ یہود ایجنسی کے مقابلے میں اشٹرن کا موقف بظاہر ایک تضاد تھا لیکن درحقیقت عالمی صیہونیزم کے اہداف کے مطابق تھا۔ اس گروپ کی دہشت گردانہ کاروائیاں اس قدر وسیع تھیں کہ برطانیہ کے جاسوسی ادارے M15 کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے: "اس ادارے کی طرف سے انجام دی گئی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ دو گروپ اشٹرن اور ارگون تقریبا 100 دہشت گردانہ کاروائیوں میں شریک رہے ہیں، جسکی بنیاد پر انکے کچھ ممبران کو سزائے موت جبکہ دوسروں کو عمر قید سنائی گئی ہے"۔
اشٹرن گروپ کی دہشت گردانہ کاروائیاں:
یہ گروہ اپنی نازی اور فاشیستی سوچ کی وجہ سے اپنے مقاصد کو دہشت گردانہ کاروائیوں کے ذریعے حاصل کرنے کی کوشش کرتا تھا۔ یہ تمام دہشت گردانہ اقدامات سیاسی صیہونیزم کے اہداف کے مطابق تھیں۔
ذیل میں کچھ دہشت گردانہ کاروائیوں کی لسٹ دی جا رہی ہے:
جنوری 1942ء: 2 برطانوی فوجی افسروں کی ملاقات کی جگہ پر بم دھماکہ،
22 اپریل 1942ء: ایک پولیس افسر اور اسکے ساتھیوں پر ناکام قاتلانہ حملہ،
6 نومبر 1944ء: جنگ کے دوران برطانوی سفیر لارڈ موین کا قتل،
25 اپریل 1946ء: فوجی بیرکس میں 9 برطانوی فوجیوں کا قتل،
4 جنوری 1948ء: یافا کے ایک چوک میں بم دھماکہ جو 30 عام شہریوں کے قتل اور 98 کے زخمی ہونے کا باعث بنا،
3 مارچ 1948ء: حیفا میں ایک فوجی گاڑی کا سامنے بم دھماکہ،
31 مارچ 1948ء: قاہرہ سے حیفا جانے والی ٹرین کی پٹڑی کو مائن سے اڑانا جس کی وجہ سے 40 عرب باشندے قتل اور 60 زخمی ہو گئے،
17 ستمبر 1948ء: مسئلہ فلسطین کے بارے میں اقوام متحدہ کے ایلچی کنٹ فولک برناڈٹ اور اسکے ایک ساتھی کا قتل۔
بشکریہ اسلام ٹائمز
متعلقہ تحریریں:
صیہونیزم کے حامی یہودی
سرزمین موعود