وزارت خارجہ کے ترجمان: آمانو رپورٹ کامل نہیں ہے
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نےکہا ہے کہ سعودی عرب میں حج و عمرہ بجا لانے کی غرض سےجانے والے ایرانی جوہری ماہر کو سعودی عرب نے اغوا کرکے امریکہ کی تحویل میں دیا ہے جس کے حقوقی اور سیاسی پہلوؤں پر ایران غور کر رہا ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان رامین مہمانپرست نے آج ملکی اور غیر ملکی نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب میں حج عمرہ بجا لانے کی غرض سے جانے والے ایرانی جوہری ماہر شہرام امیری کوسعودی عرب نے اغوا کرکے امریکہ کی تحویل میں دیا ہے جس کے حقوقی اور سیاسی پہلوؤں پر ایران غور کررہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایرانی سرحد غیر قانونی طور پر عبور کرنے والے تین امریکیوں کو ایران نے گرفتار کررکھا ہے جنکا کیس عدالت میں جاری ہے جبکہ شہرام امیری سعودی ویزا لیکر حج عمرہ بجا لانے کے لئے سعودی عرب گئے تھے جہاں سعودی حکام نے اسے اغوا کرکے امریکی حکام کے حوالے کر دیا اور سعودی عرب اور امریکہ دونوں کے خلاف اغوا کا کیس کرنے کے لئے غور کیا جارہا ہے انھوں نے کہا کہ شہرام امیری کے بدلے میں تین امریکیوں کی آزادی ممکن نہین ہے کیونکہ امریکی غیر قانونی طور پر ایران میں داخل ہوئے ہیں اور یہ ایک جرم ہے جس پر عدالت میں مقدمہ قائم ہے لیکن شہرام امیری کو اغوا کیا گیا ہےاور انسانی اغوا پر امریکہ اور سعودی عرب دونوں مجرم ہیں اور ان کے خلاف قانونی اقدام کیا جائے گا۔
ترجمان نے بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے سربراہ آمانو کی رپورٹ کو کامل قرار نہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران اس رپورٹ کی بالکل تائید نہیں کرتا کیونکہ اس رپورٹ میں کہیں بھی تہران اعلامیہ کا ذکر نہیں ہے جس سے ظآہر ہوتا ہے کہ عالمی جوہری ادارہ امریکہ کے دباؤ میں کام کررہا ہے اور یہ اس کی شان کے خلاف ہے ترجمان نے گروپ 5 +1 کی طرف سے ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کے خلاف اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تہران اعلامیہ کے خلاف کوئی بھی اقدام صحیح نہیں ہوگا۔