خداشناسی (چوتھاسبق)
خوبصورت نومولود بچہ
زہرا کا ایک بھائی پیدا ہوا جس کا نام مجید تھا ۔ زہرا بہت خوش تھی اور اسے اپنے نو مولود بھائی سے بہت محبت تھی ۔ ایک دن اپنے بھائی کے گہوارے کے پاس کھڑی ہوئی اسے دیکھ رہی تھی تھوڑی دیر کے بعد اپنی ماں سے کہنے لگی اماں جان ! مجید کب بڑا ہوگا تاکہ وہ مجھ سے کھیل سکے: میں اپنے بھائی کو بہت چاہتی ہوں اس کی ماں نے کہا : پیاری زہرا ! صبر کرو ۔ انشاء اللہ مجید بڑا ہوگا اور تم آپس میں کھیلوگی اچانک مجید جاگ اٹھا اور اپنی نحیف آواز سے رونا شروع کردیا ۔ زہرا بیتاب ہوکر ماں سے کہنے لگی : اماں جان مجید کیوں رورہا ہے ۔ اس کی ماں نے جواب دیا ۔ شاید یہ بھوکا ہے ۔ زہرا دوڑی اور تھوڑی سی مٹھائی لے کر اس کے منھ میں ڈالنے لگی : جلدی سے ماں نے کہا ! پیاری زہرا ! مجید مٹھائی نہیں کھا سکتا کیا تمہیں نہیں معلوم کہ اس کے دانت نہیں ہیں ؟ خبردار کوئی چیز اس کے منھ میں نہ ڈالنا ۔ کیونکہ ہوسکتا ہے کہ وہ گلے میں پھنس جاۓ اور اس کا دم گھٹ جاۓ ۔ زہرا نے پوچھا ! پھر مجید کی غذا کون سی ہے ماں نے کہا : بیٹی ! مجید کی غذا دودھ ہے ۔ وہ دودھ پی کر سیر ہوتا ہے ۔ ماں اٹھی اور اس نے نو مولود کو دامن میں لے کر اپنے پستان اس کے منھ میں دے دۓ ۔ مجید نے ماں کے پستان منہ میں لے کر اپنے نازک لبوں سے انہیں چوسنا شروع کردیا ۔ زہرا نے تھوڑی دیر کو مجید اور ماں کو دیکھا : اور پھر تعجب سے بولی ! اماں جان ! کیا آپ کے پستانوں میں اس سے پہلے بھی دودھ تھا ؟ ماں نے کہا : نہیں : ان میں پہلے دودھ نہ تھا لیکن جس دن سے مجید نے دنیا میں قدم رکھا ہے میرے پستانوں میں دودھ بھر گیا ہے۔ زہرا بولی ! اماں جان ! آپ کیسے مجید کے لۓ دودھ بناتی ہیں : ماں نے کہا کہ دودھ بن جانا میرے ہاتھ میں نہیں ہے میں غذا کھاتی ہوں : غذا سے دودھ بن جاتا ہے ۔ زہرا بولی ! کہ آپ پہلے اس سے بہلے بھی غذا کھاتی تھیں تو اس وقت یہ دودھ کیوں نہیں بنتا تھا ؟ ماں نے جواب دیا ! صحیح ہے : میں اس سے پہلے بھی غذا کھاتی تھی اور دودھ نہیں رکھتی تھی ۔ لیکن جب سے مجید دنیا میں آیا میرے پستان دودھ سے بھر گۓ ہیں ۔ زہرا نے تعجب سے پوچھا ! پس کون مجید کی فکر میں تھا ؟ ماں نے جواب دیا زہرا جان : جس خدا نے مجید کو پیدا کیا ہے اسی کو اس کی غذا کی فکر تھی ۔ خدا جانتا تھا کہ جب بچہ دنیا میں آتا ہے تو اسے غذا کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اور خدا یہ بھی جانتا تھا کہ مجید کے دانت نہیں ہیں اور وہ ہماری طرح غذا نہیں کھا سکتا اسی لۓ خدا نے اس کی ماں کے پستانوں کو دودھ سے بھر دیا تاکہ ناتواں بچہ بہتر اور سالم غذا کھا سکے ۔ پیاری زہرا ! دودھ ایک مکمل غذا ہے جس میں بچہ کے بدن کی تمام ضروریات موجود ہیں ۔ اور بچہ آسانی سے اسے ہضم بھی کرسکتا ہے ۔ زہرا نے کہا ! اماں جان ! ہمارا خدا کتنا مہربان اور جاننے والا ہے ۔ اگر دودھ نہ ہوتا تو چھوٹا بچہ کیا کھاتا ، ماں نے کہا ! جی ہاں بیٹا ! خدا ہی تو ہے جس نے بچہ کو پیدا کیا ہے اور اسے غذا دیتا ہے ۔ خداۓ مہربان ہی صحیح اور سالم دودھ بچے کے لۓ بناتا ہے ۔ خداوند عالم کو بچے کی کمزوری کا علم تھا اسی لۓ اسنے بچہ کی محبت ماں کے دل میں ڈالی تاکہ وہ اس کی نگہداشت اور پرورش کرے خداوند عالم نے کمزور اور بے زبان بچے کو یہ سکھایا ہے کہ جب وہ بھوکا ہو تو وہ رونا شروع کردے تا کہ ماں اس کی مدد کرے۔
سوچ کر ان سوالوں کا جواب دیجۓ
1- جب زہرا نے مجید کو دیکھا تھا تو اس نے اپنی ماں سے کیا کہا ؟
2- کیا زہرا اپنے بھائی سے محبت کرتی تھی ؟ اس کی دلیل دیجۓ ؟
3- کیا دودھ کا بنانا ماں کی قدرت میں ہے ۔ اور کیوں ؟
4- یہ بات تمہیں کہاں سے معلوم ہوئی کہ خدا وند عالم کو مجید کے مستقبل کا علم تھا ؟
5- کیسے معلوم ہوا کہ خداوند : عالم اور مہربان ہے ؟
6- اگر دودھ نہ ہوتا تو نو مولود بچے کیا کھاتے ؟
7- اگر ماں کو بچے سے محبت نہ ہوتی تو کیا ہوتا ؟
8- کس نے بچے کی محبت ماں کے دل میں ڈالی ہے ؟
9- اگر بچہ بھوک کے وقت نہ روتا تو کیا ہوتا ؟
10-اگر بچہ چوسنا نہ جانتا تو ماں اسے کیسے دودھ دیتی ؟
11-رونا اور چوسنا کس نے بچہ کی فطرت میں رکھا ہے ؟
متعلقہ تحریریں:
توحید کے درجات اور مراتب
قادر متعال کا وجود