• صارفین کی تعداد :
  • 3515
  • 5/12/2010
  • تاريخ :

شیعوں کے عبادی اعمال

شیعہ اثنا عشری عقائد کا مختصر تعارف

شیعوں کے عبادی اعمال

جعفری شیعہ نماز پڑھتے ھیں، روزہ رکھتے ھیں، اپنے مال سے زکوٰة اور خمس ادا کرتے ھیں، مکہٴ مکرمہ جا کر ایک بار بطور واجب حج بیت الله الحرام کرتے ھیں، اس کے علاوہ بھی مستحب عمرہ و حج ادا کرتے رہتے ھیں، نیکیوں کی طرف دعوت دیتے ھیں، اور برائیوں سے روکتے ھیں، اولیائے خدا و رسول (ص) سے محبت کرتے ھیں، اور خدا و رسول (ص) کے دشمنوں سے دشمنی کرتے ھیں، الله کی راہ میں ھر اس کافر و مشرک سے جھاد کرتے ھیں جو اسلام کے خلاف اعلان جنگ کرتا ھو، اور ھر اس حاکم سے جنگ کرتے ھیں، جو قھر و غلبہ کے ذریعہ امت مسلمہ پر مسلط ھو گیا ھے، اور دین اسلام (جو کہ دین حنیف ھے) کی موافقت کرتے ھوئے تمام اقتصادی، سماجی اور گھریلو مشغلوں اور سرگرمیوں میں مصروف رہتے ھیں، جیسے تجارت، اجارہ، نکاح، طلاق، میراث، تربیت و  پرورش، رضاعت اور حجاب و غیرہ ۔

اور ان سب چیزوں کے احکام کو اجتھاد کے ذریعہ حاصل کرتے ھیں، جنھیں متقی اور پرھیزگار علماء، کتاب، صحیح سنت اور اھل بیت (ع) سے ثابت شدہ احادیث عقل اور اجماع کے ذریعہ استنباط کرتے ھیں ۔

شیعوں کا عقیدہٴ اوقات نماز پنجگانہ

 شیعہ عقیدہ رکھتے ھیں کہ تمام یومیہ فرائض کے اوقات معین ھیں، اور یومیہ نماز کے لئے پانچ وقت ھیں : فجر، ظھر، عصر، مغرب اور عشاء، اور افضل یہ ھے کہ ھر نماز کو اس کے مخصوص وقت میں پڑھا جائے، مگر یہ کہ نماز ظھر و عصر اور نماز مغرب و عشاء کو جمع کرکے  پڑھا جا سکتا ھے، کیونکہ رسول خدا (ص) نے کسی عذر، مرض، بارش اور سفر کے بغیر ان نمازوں کو ایک ساتھ پڑھا تھا، جیسا کہ صحیح مسلم و غیرہ میں نقل ھوا ھے، اور یہ امت مسلمہ کی سھولت کیلئے کیا گیا ھے خاص طور سے ھمارے زما نہ میں ایک فطری اور عام بات ھے ۔

شیعوں کا عقیدہٴ اذان

 شیعہ بھی دوسرے مسلمانوں کی طرح اذان دیتے ھیں، البتہ جب جملہٴ ” حی علی الفلاح“ آتا ھے تو اس کے بعد جملہٴ ”حی علی خیر العمل “ بھی پڑھتے ھیں، کیونکہ رسول خدا (ص) کے زمانہ میں یہ جملہ اذان میں کھا جاتا تھا ، لیکن حضرت عمر نے اپنے اجتھاد کی بنا پر بعد میں حذف کر دیا ۔

البتہ شیعہ حضرات جو ”اشھدان محمداًرسول الله“ کے بعد ” اشھد ان علیاً ولی الله“ کہتے ھیں تو یہ ان روایات کی بنا پر ھے جو رسول خدا (ص) اور اھل بیت (ع) سے نقل ھوئی ھیں، جن میں یہ تصریح موجود ھے کہ محمد (ص) رسول الله کھیں ذکر نھیں ھوا، یا باب جنت پر نھیں لکھا گیا مگر اس کے ساتھ علی ولی الله ضرور تھا، اور یہ جملہ اس بات کی عکاسی کرتا ھے کہ شیعہ علی(ع) کو نبی بھی نھیں سمجھتے چہ جائیکہ (نعوذ بالله) وہ آپ کی ربوبیت اور الوھیت کا عقیدہ رکھتے ھوں، لہٰذا توحید و رسالت کی شھادت کے بعد تیسری شھادت ( علی ولی الله) کہنا جائز ھے، اس امید میں کہ یہ بھی مطلوب پروردگار ھو، البتہ اس کو جز اور وجوب کے قصد سے انجام نہ دیا جائے، یھی اکثر شیعہ علماء کا فتوی ھے۔

شیعوں کا مٹی و غیرہ پر سجدہ کرنے کا عقیدہ

 شیعہ زمین اور مٹی یا کنکر اور پتھر یا زمین کے اجزا اور نباتات و غیرہ پر سجدہ کرتے ھیں، دری، قالین یا چادر، کپڑے اور کھائی جانے والی چیزوں اور زیورات پر سجدہ نھیں ھوتا، کیونکہ اس سلسلہ میں کثیر تعداد میں شیعہ اور سنی کتابوں میں روایتیں بیان ھوئی ھیں، البتہ اس مٹی کو پاک ھونا چاھیے، اسی طھارت کی تاکید کی بنا پر شیعہ لوگ اپنے ساتھ مٹی کا پاک ڈھیلا (جیسے سجدہ گاہ و غیرہ) رکھتے ھيں، اسی طرح شیعہ نماز میں اپنے داہنے ھاتھ کو بائیں ھاتھ پر نھیں رکھتے، کیونکہ رسول اسلام (ص) نے نماز میں یہ کام انجام نھیں دیا، اور یہ بات قطعی نص صریح سے ثابت نھیں ھے، یھی وجہ ھے کہ سنی مالکی حضرات بھی یہ فعل انجام نھیں دیتے ھیں۔

شیعوں کے وضو کی کیفیت

شیعہ فرقہ وضو میں دونوں ھاتھوں کو کہنیوں سے انگلیوں کے سرے تک اوپرکی جانب سے دھوتے ھیں، اور اس کے برخلاف نھیں کرتے، کیونکہ یہ طریقہ انھوں نے اپنے ائمہ ٴ  اھلبیت (ع) سے اخذ کیا ھے، اور ائمہ (ع) نے اس کو  رسول خدا (ص) سے اخذ کیا ھے، اور اھل بیت (ع) اپنے جد کی باتوں کو دوسروں سے بہتر طریقہ سے جانتے ھیں کہ ان کے جد یہ کام کیسے کیا کرتے تھے، جیسا کہ رسول خدا (ص) بھی اسی طرح انجام دیتے تھے۔

اسی طرح یہ لوگ اپنے پیروں اور سروں کو دھونے کے بجائے ان کا مسح کرتے ھیں، جس کا سبب ھم نے اوپر ذکر کیا ھے۔

شیعوں کے محرمات کا عقیدہ

جعفری شیعہ زنا، لواط، سود خوری، نفس محترمہ کا قتل، شراب نوشی، جوا، بلوا و بغاوت، مکر و فریب، دھوکا دھڑی ، ذخیرہ اندوزی، ناپ تول میں کمی کرنا، غصب، چوری، خیانت، کینہ و کھوٹ، رقص و غنا، اتھام، بہتان، تھمت، چغل خوری، فساد پھیلانا، مومن کو اذیت دینا، غیبت کرنا، گالی گلوچ، کذب و بہتان اور ان کے علاوہ تمام گناھان کبیرہ و صغیرہ کو حرام جانتے ھیں، اور ھمیشہ ان گناھوں سے دور رہتے ھیں اور حتی الامکان ان سے اجتناب کی کوشش کرتے ھیں ۔

بشکریہ اسلامی ثقافت و روابط سنٹر